بھارت کی افغانستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی اور نرسریاں ریکارڈ پر ہیں، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی، نرسریاں، تربیت اور دیگر سرگرمیاں ریکارڈ پر ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بریفنگ میں کہا ہے کہ پاکستان کو افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی اشتعال انگیزی پر تشویش ہے، پاکستان نے اپنی دفاع کا حق استعمال کیا، ہمارا ٹارگٹ افغان عوام نہیں ہمارا ٹارگٹ دفاعی جوابی کارروائی تھی، افغان طالبان کی درخواست پر 48 گھنٹوں کے لیے سیز فائر ہوا کیوں کہ پاکستان ڈائیلاگ پر یقین رکھتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی حکومت افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے بیان کو مسترد کرتا ہے جو ہندوستان میں دیا گیا، پاکستان نے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے ثبوت کئی بار پیش کیے، پاکستان نے چالیس لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی، امید کرتے ہیں طالبان حکومت دہشت گردی کے خلاف کام کرے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان اور ہندوستان کے جوائنٹ اسٹیٹمنٹ پر اعتراضات افغان سفیر کو بھیجے، پاکستان افغان شہریوں کی موجودگی پر قانون کے مطابق اقدامات کر رہا ہے، امید کرتے ہیں کہ ایک روز افغان شہری اپنے سچے نمائندوں پر حکومت دیکھیں گے، طالبان وزیر خارجہ کے دہشت گردی کے پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہونے کے بیان کو مسترد کرتا ہے، پاکستان افغان عبوری وزیر خارجہ کے دورہ بھارت میں مشترکہ اعلامیہ کو مسترد کرتا ہے، مشترکہ اعلامیہ میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی نفی کرنے کے مترادف ہے، سیکرٹری خارجہ نے غیر ملکی سفراء کو افغان طالبان کی جارحیت کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دی، ہم افغان طالبان کی جانب سے کسی ملک کو کسی قسم کی معلومات کی فراہمی کے پابند نہیں ہیں تاہم ایسے واقعات کے حوالے سے دوست ممالک کو آگاہ رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور کابل میں سفارت خانے فعال ہیں، دونوں ممالک کے سفیر ایک دوسرے کے ممالک میں موجود ہیں، دونوں ممالک کے مابین معمول کے رابطے جاری ہیں، پاک افغان طالبان کشیدگی میں ابتدائی براہ راست رابطے ہوئے تاہم اس حوالے سے دوست ممالک کی بھی کوششیں ہیں، اس وقت دوحہ کے حوالے سے معاہدے یا مذاکرات کے حوالے سے شئیر کرنے کو کچھ نہیں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی، نرسریاں، تربیت اور دیگر سرگرمیاں ریکارڈ پر ہیں، بھارت کا منفی کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، بھارتی وزارت خارجہ کے بیانات کسی سے چھپے نہیں ہیں، سب کو علم ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے سمیت دیگر دہشت گردوں کی سرپرستی بھارت کر رہا ہے، کابل میں اس وقت کوئی آئین موجود نہیں ہے، کابل میں ایک گروہ طاقت کے بل بوتے پر اقتدار میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کی جانب سے لاشوں کی بے حرمتی قابل مذمت ہے، ہم نے معاملے کو کابل افغان انتظامیہ کے ساتھ اٹھایا ہے، یہ ناقابل برداشت ہے، ہم نے کابل میں کسی بھی برسراقتدار گروپ سے تعلقات برقرار رکھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تمام موسموں میں آٓزمودہ دوستی ہے، چین کے ساتھ تعلقات ہماری سفارتی پالیسی کا اہم حصہ ہیں، پاکستان سی پیک کا ایک جدید ورژن تیار کرنے میں چین کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، پاکستان چین کو عالمی بہتری کا ستون سمجھتا ہے، آئندہ برس دونوں ممالک اپنے سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغان طالبان کی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پاکستان نے کی جانب سے کابل میں حوالے سے
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ نے افغان بارڈر کی بندش پر نظرثانی کی درخواست کردی، فیصلہ قیادت سے مشاورت کے بعد ہوگا: اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ نے پاکستان سے افغان بارڈر کی بندش کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی باضابطہ درخواست کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر عسکری قیادت اور وزیراعظم سے مشاورت کی جائے گی۔
اسلام آباد میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ روز دفترِ خارجہ کو اقوام متحدہ کی جانب سے خط موصول ہوا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ افغانستان کے ساتھ بارڈر بند رکھنے کے فیصلے پر دوبارہ غور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان لازمی غذائی اشیا کے لیے افغان عوام کو سہولت دینے پر غور کرے گا اور امید ہے کہ اس حوالے سے اجازت جلد دے دی جائے گی۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ وہ اب تک افغانستان کے تین دورے کر چکے ہیں اور واضح کر چکے ہیں کہ ہمسائے تبدیل نہیں ہوتے۔ افغان عبوری حکومت کو سمجھایا ہے کہ اگر ٹی ٹی پی کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو مشکلات صرف پاکستان کے لیے نہیں، افغانستان کے لیے بھی بڑھیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان سے کچھ نہیں چاہیے، بس اتنی درخواست ہے کہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور ’’ضرورت پڑی تو دہشت گردوں کو گھر میں گھس کر ماریں گے‘‘۔ ان کے مطابق قطر کی درخواست پر کلین اپ آپریشن کچھ عرصے کے لیے روکا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سرحد ہم نے خوشی سے بند نہیں کی، 40 لاکھ سے زائد افغان شہری برسوں سے پاکستان میں مقیم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ نے تجویز دی ہے کہ روس، ایران، قطر، ترکی، پاکستان اور افغانستان مل بیٹھ کر مسائل پر بات کریں۔ یورپی یونین حکام کو بھی پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ افغانستان میں امن چاہتا ہے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کو ریلوے کے ذریعے جوڑنے کے منصوبے پر بھی کام ہوا تھا اور تینوں ممالک کی موجودگی میں معاہدہ سائن کیا گیا، مگر عملی سطح پر پیش رفت نظر نہیں آئی۔ ‘‘ہم اچھے اقدامات کرتے رہیں اور دوسری طرف رویہ ایسا ہو تو معاملہ مشکل ہوجاتا ہے،’’ انہوں نے کہا۔
اسحاق ڈار نے اپنے دورۂ ماسکو کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ صدر پیوٹن سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بہت مثبت رہیں، اور یورپی یونین کے ساتھ بھی کھل کر گفتگو ہوئی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب دنیا—مسلم اور غیر مسلم—دہشتگردی کے خاتمے کے لیے متحد ہو جائے گی، اور پاکستان اس تعاون میں ایک قدم آگے بڑھ کر کردار ادا کرے گا۔