پاک افغان کشیدگی: خیبر پخونخوا سے مزید 5 کیمپ خالی، 50 ہزار سے زائد افراد کی واپسی
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاک افغان کشیدگی کے تناظر میں خیبرپختونخوا کے اضلاع مردان اور صوابی میں قائم افغان مہاجرین کے 5 کیمپ مکمل طور پر خالی کرالیے گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مردان میں قائم جلالہ، کاگان اور باغیچہ کیمپ جب کہ صوابی میں 2 دیگر کیمپوں کو مہاجرین سے خالی کرایا گیا ہے۔
محکمہ افغان کمشنریٹ کے مطابق ان پانچ کیمپوں میں مقیم مجموعی طور پر 8,990 خاندانوں پر مشتمل 52,125 افغان شہری اپنے وطن واپس روانہ ہو گئے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق یہ عمل حکومتی پالیسی کے تحت منظم انداز میں مکمل کیا گیا، جس کے دوران نقل مکانی کرنے والے مہاجرین کو بنیادی سہولیات فراہم کی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کمشنر مردان نے اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو ارسال کردی ہے، جس میں کیمپ خالی کرانے کے عمل، واپس جانے والے خاندانوں کی تعداد اور ان کے سفری انتظامات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
افغان کمشنریٹ نے خالی کرائے گئے تمام کیمپوں کے انتظامی امور کمشنر مردان کے حوالے کر دیے ہیں، جو اب ان مقامات کو حکومتی تحویل میں لے کر آئندہ کے استعمال سے متعلق فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث پاکستان میں موجود افغان شہریوں کی واپسی کے عمل میں تیزی آئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
افغان سرحد کے پاس خود کش حملہ، سات پاکستانی فوجی ہلاک
افغان سرحد کے پاس ملٹری کیمپ پر عسکریت پسندوں کا خود کش حملہ، سات پاکستانی فوجی ہلاک شمالی وزیرستان میں افغان سرحد کے پاس ملٹری کیمپ پر خود کش حملہ، سات پاکستانی فوجی ہلاکپاکستان اور افغانستان کے درمیان اڑتالیس گھنٹے کی محدود فائر بندی کی مدت پوری ہونے سے پہلے دونوں ممالک کی مشترکہ سرحد کے قریب جمعہ سترہ اکتوبر کے روز کیے گئے ایک خود کش بم حملے میں سات پاکستانی فوجی مارے گئے۔
صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق پاکستانی سکیورٹی حکام نے بتایا کہ یہ خود کش بم حملہ ایسے وقت پر کیا گیا، جب ماضی میں ایک دوسرے کے حلیف رہنے والے ان دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین حالیہ ہلاکت خیز جھڑپوں کے بعد بدھ کے دن اعلان کردہ 48 گھنٹے کی محدود فائر بندی کی مدت ابھی ختم نہیں ہوئی تھی۔
(جاری ہے)
افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر فائربندی برقرار، اسپن بولدک میں حالات معمول پر آنے لگے
حالیہ جھڑپوں کے دوران اطراف کی فورسز کے مابین شدید لڑائی ہوئی تھی، جس میں مجموعی طور پر بیسیوں افراد مارے گئے تھے۔
اس کے علاوہ پاکستان نے سرحد پار افغان ریاستی علاقے میں فضائی حملے بھی کیے تھے۔اسلام آباد اور کابل کے درمیان بدھ کو طے پانے والی محدود فائر بندی کی 48 گھنٹے کی مدت پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق جمعہ 17 اکتوبر کی شام چھ بجے اور عالمی وقت کے مطابق بعد دوپہر ایک بجے ختم ہو رہی ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق پاکستان کے پانچ مختلف سکیورٹی اہلکاروں نے تصدیق کی کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے جمعے کے روز ضلع شمالی وزیرستان میں پاکستان کی فوج کے ایک کیمپ پر حملہ کیا گیا، جس میں سات فوجی ہلاک اور 13 دیگر زخمی بھی ہو گئے۔
ڈیورنڈ لائن: پاک افغان تعلقات میں تناؤ سے عبارت مشترکہ سرحد
بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں میں سے ایک نے اپنی بارودی مواد سے لدی ہوئی گاڑی شمالی وزیرستان میں اس قلعے کی دیوار سے ٹکرا دی، جسے پاکستانی فوج کے ایک کیمپ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔
یہ خود کش حملہ سات فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بنا۔ اس کے علاوہ دو دیگر عسکریت پسندوں نے اس کیمپ میں داخل ہونے کی بھی کوشش کی، تاہم انہیں سکیورٹی اہلکاروں نے موقع پر ہی گولی مار دی۔
روئٹرز کے مطابق اس حملے کے بارے میں پاکستانی فوج سے تبصرے کے لیے کی گئی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہ دیا گیا۔