data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر عالمی تنازعات میں اپنے کردار سے متعلق غیر معمولی دعویٰ کیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کا خاتمہ ان کے لیے نہایت آسان ہے۔ اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں جنگیں ختم کرنا پسند ہے اور اگر وہ چاہیں تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنازع فوری طور پر ختم کرا سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے بتایا کہ وہ دونوں ممالک کے حالات سے بخوبی واقف ہیں اور ان کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحدی جھڑپوں پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اگر امریکا مداخلت کرے تو دونوں ممالک کے درمیان امن بحال ہو سکتا ہے، تاہم فی الحال وہ سفارتی ذرائع کے ذریعے ہی معاملات کو دیکھ رہے ہیں۔

گفتگو کے دوران امریکی صدر نے پاک بھارت تعلقات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں یاد دلایا کہ ان کی کوششوں سے ماضی میں پاک بھارت جنگ بندی ممکن ہوئی تھی جس سے ہزاروں زندگیاں بچ گئیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ ان کے اقدامات نے جنوبی ایشیا میں امن کی بحالی میں کردار ادا کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں سے افغانستان کی سرحد سے پاکستان کے مختلف علاقوں پر حملوں کا سلسلہ جاری تھا، جس کے جواب میں پاکستانی افواج نے افغانستان کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں درجنوں شدت پسند مارے گئے جبکہ کئی زخمی ہوئے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس صورتِ حال کے باعث شدید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔

سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان ابتدائی طور پر 48 گھنٹے کی جنگ بندی طے پائی تھی، جس میں بعد ازاں توسیع کر دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عارضی جنگ بندی دوحا میں جاری مذاکرات کے اختتام تک برقرار رہے گی۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہفتے کے روز اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا نیا مرحلہ شروع ہوگا، جس میں سرحدی امن، دہشت گردی کے خاتمے اور باہمی تعاون پر بات چیت ہوگی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان اور کے درمیان کہا کہ

پڑھیں:

سعودی حکام ابراہام معاہدے میں شامل ہونے کو تیار ہیں؛ صدر ٹرمپ کا دعویٰ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب بھی دیگر خلیجی ممالک کی طرح اسرائیل کے ساتھ ابراہام معاہدوں میں شمولیت کے لیے تیار ہے۔

یہ انکشاف انھوں نے فاکس بزنس نیٹ ورک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ صدر ٹرمپ نے مزید بتایا کہ سعودی رہنماؤں کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کے لیے غزہ جنگ کے دوران ابراہام معاہدوں میں شریک ہونا ممکن نہیں تھا مگر اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ سعدی عرب کے ساتھ ابراہام معاہدے پر اب مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں جو غزہ جنگ کی وجہ سے رک گئے تھے۔

امریکی صدر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سعودی عرب کے لیے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا اُس وقت اس لیے بھی ممکن نہیں تھا کیوں کہ ایران مشرق وسطیٰ میں مؤثر طاقت رکھتا تھا۔

صدر ٹرمپ نے جون میں اسرائیل اور امریکا کے ایران پر مشترکہ حملوں کا اشارہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ اب ایران کی طاقت کم ہوگئی۔ 

انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید بتایا کہ ایران کی طاقت میں کمی کے بعد خطے میں ایک نئی سفارتی صف بندی ابھر رہی ہے جس میں سعودیہ کی شمولیت خطے میں امن اور استحکام کے نئے امکانات پیدا کرسکتی ہے۔

خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب مشرق وسطیٰ میں بڑی تبدیلیوں خصوصاً اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کے بارے میں دوبارہ قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر تاحال سعودی عرب کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جو ہمیشہ یہی مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ 1967 کی سرحدوں پر خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر وہ کسی معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات آج دوحہ میں ہوں گے
  • پیوٹن کو جنگ ختم کرنے پر قائل کر سکتا ہوں، پاک افغان جنگ بندی کرانا میرے لیے بہت آسان ہے، ٹرمپ-زیلنسکی ملاقات
  • پاکستان اور افغانستان کی جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • 8 جنگیں رکوائیں، پاک افغان جنگ ختم کروانا یرے لیے بہت آسان ہے‘، ٹرمپ کا دعویٰ
  • پاکستان اور افغانستان کی جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے، ٹرمپ
  • پاک افغان جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے، ٹرمپ
  • پاکستان اور  افغانستان کی جنگ کو  ختم کرانا میرے لیے بہت  آسان ہے، ڈونلڈٹرمپ
  • سعودی حکام ابراہام معاہدے میں شامل ہونے کو تیار ہیں، صدر ٹرمپ کا دعوی
  • سعودی حکام ابراہام معاہدے میں شامل ہونے کو تیار ہیں؛ صدر ٹرمپ کا دعویٰ