سعودی حکام ابراہام معاہدے میں شامل ہونے کو تیار ہیں؛ صدر ٹرمپ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب بھی دیگر خلیجی ممالک کی طرح اسرائیل کے ساتھ ابراہام معاہدوں میں شمولیت کے لیے تیار ہے۔
یہ انکشاف انھوں نے فاکس بزنس نیٹ ورک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ صدر ٹرمپ نے مزید بتایا کہ سعودی رہنماؤں کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کے لیے غزہ جنگ کے دوران ابراہام معاہدوں میں شریک ہونا ممکن نہیں تھا مگر اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ سعدی عرب کے ساتھ ابراہام معاہدے پر اب مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں جو غزہ جنگ کی وجہ سے رک گئے تھے۔
امریکی صدر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سعودی عرب کے لیے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا اُس وقت اس لیے بھی ممکن نہیں تھا کیوں کہ ایران مشرق وسطیٰ میں مؤثر طاقت رکھتا تھا۔
صدر ٹرمپ نے جون میں اسرائیل اور امریکا کے ایران پر مشترکہ حملوں کا اشارہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ اب ایران کی طاقت کم ہوگئی۔
انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید بتایا کہ ایران کی طاقت میں کمی کے بعد خطے میں ایک نئی سفارتی صف بندی ابھر رہی ہے جس میں سعودیہ کی شمولیت خطے میں امن اور استحکام کے نئے امکانات پیدا کرسکتی ہے۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب مشرق وسطیٰ میں بڑی تبدیلیوں خصوصاً اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کے بارے میں دوبارہ قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر تاحال سعودی عرب کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جو ہمیشہ یہی مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ 1967 کی سرحدوں پر خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر وہ کسی معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
بنگلہ دیش میں نئے انتخابات کے لیے ’جولائی چارٹر‘ تیار، ادھوری سیاسی موجودگی کے دوران دستخطی تقریب
بنگلہ دیش میں حکومت کو آگے چلانے اور سیاست کو بہتر بنانے کے لیے ایک نیا منصوبہ بنایا گیا ہے جسے ”جولائی چارٹر“ کہا جا رہا ہے۔
یہ چارٹر پچھلے سال ہونے والی طلبہ کی بغاوت کے بعد تیار کیا گیا۔ اس بغاوت میں بہت سے لوگ مارے گئے تھے اور اسی وجہ سے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو ملک چھوڑ کر بھارت بھاگنا پڑا تھا۔
عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے کہا ہے کہ اس چارٹر پر دستخط سے ملک میں امن اور سیاسی نظام بحال کرنے کی راہ ہموار ہوگی، تاکہ 2026 میں نئے انتخابات کرائے جا سکیں۔
لیکن کچھ جماعتیں، خاص طور پر نیشنل سٹیزنز پارٹی (این سی پی) اس چارٹر کی دستخطی تقریب میں شامل نہیں ہوئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چارٹر میں وعدے تو ہیں مگر عمل درآمد کی کوئی ضمانت نہیں۔
دستخطی تقریب کے دوران بڑے پیمانے پر احتجاج بھی دیکھنے کو ملا۔ وہ لوگ جن کے عزیز 2024 کی بغاوت میں مارے گئے یا زخمی ہوئے تھے، انہوں نے تقریب کے باہر احتجاج کیا۔ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھیاں استعمال کیں۔
بعد میں حکومت نے چارٹر میں ایک ترمیم شامل کی، جس میں وعدہ کیا گیا کہ پچھلی حکومت (شیخ حسینہ کے دور) میں ہونے والی جبری گمشدگیوں، ہلاکتوں اور تشدد کے واقعات کے متاثرین کو انصاف دیا جائے گا۔
آخر میں، کئی بڑی سیاسی جماعتوں نے، جن میں خالدہ ضیا کی پارٹی، جماعتِ اسلامی اور دیگر علاقائی جماعتیں شامل ہیں، اس چارٹر پر دستخط کیے اور حکومت کے اصلاحاتی عمل کی حمایت کی۔