سعودی رہنماؤں کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی،غزہ جنگ کے دوران ابراہیمی معاہدوں میں شریک ہونا ممکن نہیں تھا مگر اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں،مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں
ایران کی طاقت کم ہوگئی ہے،خطے میں ایک نئی سفارتی صف بندی ابھر رہی ہے جس میں سعودیہ کی شمولیت امن اور استحکام کے نئے امکانات پیدا کرسکتی ہے،امریکی صدرکا فاکس کو انٹرویو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب بھی دیگر خلیجی ممالک کی طرح اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدوں میں شمولیت کے لیے تیار ہے۔یہ انکشاف انھوں نے فاکس بزنس نیٹ ورک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ صدر ٹرمپ نے مزید بتایا کہ سعودی رہنماؤں کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے۔امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کے لیے غزہ جنگ کے دوران ابراہیمی معاہدوں میں شریک ہونا ممکن نہیں تھا مگر اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں۔صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب کے ساتھ ابراہیمی معاہدے پر اب مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں جو غزہ جنگ کی وجہ سے رک گئے تھے۔امریکی صدر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سعودی عرب کے لیے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا اُس وقت اس لیے بھی ممکن نہیں تھا کیوں کہ ایران مشرق وسطیٰ میں مؤثر طاقت رکھتا تھا۔صدر ٹرمپ نے جون میں اسرائیل اور امریکا کے ایران پر مشترکہ حملوں کا اشارہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ اب ایران کی طاقت کم ہوگئی۔انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید بتایا کہ ایران کی طاقت میں کمی کے بعد خطے میں ایک نئی سفارتی صف بندی ابھر رہی ہے جس میں سعودیہ کی شمولیت خطے میں امن اور استحکام کے نئے امکانات پیدا کرسکتی ہے۔خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب مشرق وسطیٰ میں بڑی تبدیلیوں خصوصاً اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کے بارے میں دوبارہ قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر تاحال سعودی عرب کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جو ہمیشہ یہی مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ 1967 کی سرحدوں پر خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر وہ کسی معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کہ سعودی عرب امریکی صدر کے ساتھ

پڑھیں:

پناہ گزینوں کی درخواستوں پر پابندی طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے: ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کی درخواستوں پر فیصلوں کی معطلی غیر معینہ مدت تک جاری رہ سکتی ہے، کیونکہ اس پابندی کے لیے کوئی ٹائم فریم مقرر نہیں کیا گیا۔

ائیر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا پہلے ہی بہت سے مسائل سے دوچار ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ مزید لوگ ملک میں داخل ہوں۔

انہوں نے بعض ترقی پذیر ممالک کو جرائم کا گڑھ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے ممالک جنہیں اپنے ہی شہریوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت نہیں، ان کے لوگوں کی امریکا کو بھی ضرورت نہیں۔

گفتگو کے دوران ٹرمپ نے ڈیموکریٹ رکن کانگریس الہان عمر پر بھی تنقید کی، جو امریکا کی پہلی صومالی نژاد کانگریس ممبر ہیں اور تقریباً بیس سال پہلے پناہ گزین کی حیثیت سے امریکا آئی تھیں۔

صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی صومالیہ کو ان ممالک کی مثال کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں جن کے شہریوں کی ہجرت پر وہ اعتراض کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا نے دو روز قبل پناہ گزینوں سے متعلق تمام فیصلے عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا تھا۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کانگو اور روانڈا کے امن معاہدے کی میزبانی کرینگے
  • لڑائی کی خواہش نہیں لیکن جنگ چھڑ گئی تو مکمل تیار ہیں، پیوٹن کی یورپی ممالک کو تنبیہ
  • روس یورپ کے ساتھ تیسری جنگ عظیم کیلئے تیار ہے، پیوٹن کا انتباہ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو شام میں عدم استحکام سے گریز کی سخت تنبیہ
  • سعودی عرب اور روس کے درمیان ویزا فری سروس مطاہدہ
  • سعودی عرب اور روس کے درمیان 90 روزہ ویزا فری سفر کا تاریخی معاہدہ
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا : واشنگٹن پوسٹ
  • پناہ گزینوں کی درخواستوں پر پابندی طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے: ٹرمپ
  • ٹیرف سے جنگیں روکیں، کئی ممالک سے تعلقات مضبوط ہوئے: ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاکستان غزہ امن فورس کے لیے فوجی بھجوانے کو تیار، حماس کو غیر مسلح کرنے کے عمل میں شامل نہیں ہو گا: اسحاق ڈار