سعودی عرب جلد اسرائیل کو تسلیم کر لے گا، امریکی صدر کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
واشنگٹن:۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب جلد اسرائیل کو تسلیم کر لے گا، انہوںنے ابراہم معاہدے کی جلد توسیع کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے کی جلد توسیع کی توقع رکھتے ہیں۔
جمعہ کوفاکس بزنس نیٹ ورک پر نشرہونے والے ایک انٹرویو میں امریکی صدر نے کہا کہ سعودی عرب بھی جلد ابراہم معاہدے میں شامل ہو گا، میں چاہتا ہوں سعودی عرب معاہدے میں شامل ہو، سعودی عرب ابراہم معاہدے میں شامل ہو گا تو سب شامل ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بدھ کو متعددممالک سے مثبت بات چیت ہوئی جس میں کئی ممالک نے معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے، ٹرمپ نے انٹرویو میں کہا ، “مجھے لگتا ہے کہ وہ سب بہت جلد معاہدے میں شامل ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2020ءمیں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور بحرین نے اسرائیل سے تعلقات بحال کر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، مراکش اور سوڈان نے بھی ابراہم معاہدے میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ٹرمپ نے حال ہی میں مصر میں مسلم و یورپی رہنماﺅں کا اجلاس بلا کر غزہ پر گفتگوکی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ ختم کرنے کا منصوبہ خطے میں وسیع تر امن معاہدے کا باعث بن سکتا ہے جب کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بھی امن معاہدہ ممکن ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: معاہدے میں شامل ہو ابراہم معاہدے
پڑھیں:
وزیراعظم کی امریکی صدر کی چاپلوسی نے قوم کا سر شرم سے جھکا دیا، تنظیم اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251017-08-24
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کانفرنس میں وزیراعظم پاکستان کا امریکی صدر ٹرمپ کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا نا انتہائی شرم ناک ہے۔ اسرائیلی کنیسٹ میں ٹرمپ کے اِس بیان کہ امریکا نے اسرائیل کی فتح کے لیے بے پناہ اسلحہ دیا ہے نے ثابت کر دیا ہے کہ ٹرمپ امن کا داعی نہیں بلکہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں برابر کا شریک ہے۔ان خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے امریکی صدر کی جس شرم ناک انداز میں چاپلوسی کی اس سے پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔موصوف نے نہ صرف ٹرمپ کو امن کا حقیقی داعی قرار دیا بلکہ اِس بات کو پھر دہرایا کہ صدر ٹرمپ ہی امن کے نوبل انعام کا اصل حقدار تھا۔ ٹرمپ نے وزیراعظم پاکستان کی اِس تقریر کے بعد کہا کہ اب میرے کہنے کے لیے کیا بچ گیا ہے۔ یہ الفاظ پاکستانیوں کے منہ پر کسی طمانچہ سے کم نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم پاکستان نے بے حمیتی پر مبنی تقریر کس کے حکم پر کی؟ صدر ٹرمپ نے پاکستان کے فیلڈ مارشل کو بھی اپنی پسندیدہ شخصیت قرار دیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ وہی ٹرمپ نہیں جس نے اپنے پہلے دورِ حکومت میں یروشلم کو ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا تھا اور اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیا تھا۔ عرب ممالک کو ابراہم اکارڈز کا جھانسا دے کر کئی ایک سے اسرائیل کو تسلیم کروا لیا تھا۔ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کی پارلیمان میں خطاب کے دوران، جسے انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ تمام پاکستانی ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھایا گیا، ٹرمپ نے جنگی مجرم نیتن یاہوکو کامیاب ترین لیڈر قرار دیا، جس نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ہر امریکی صدر درحقیقت اسرائیل کا بغل بچہ ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج بھی ٹرمپ کے امن منصوبے میں فلسطینیوں کے لیے اسرائیلی غلامی کے سوا کچھ نہیں، بلکہ بین السطور اسرائیل کو باقاعدہ مشرقِ وسطی کا تھانیدار بنانے اور گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے کی توثیق کی گئی ہے۔ پھر یہ کہ فلسطین و غزہ میں تحاریکِ مزاحمت سے ہتھیار ڈالنے کا کھلا مطالبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی شدید خواہش ہے کہ تمام عرب اور غیر عرب مسلم ممالک جلد از جلد اسرائیل کو تسلیم کر کے اس سے سفارتی، سیاسی اور تجارتی تعلقات قائم کر لیں تاکہ (نعوذ باللہ ) قضیہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی حرمت کا معاملہ ہی ختم ہو جائے، اور یہی ابراہم اکارڈز کی نئی صورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک جان لیں کہ اسرائیل اس بچھو کی طرح ہے جس کی فطرت میں مسلمان ممالک کو ڈسنا ہے۔ لہٰذا مسلم ممالک اسرائیل اور اس کے معاونین کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی بجائے اس ناجائز صہیونی ریاست کے خاتمہ کے لیے متحد ہوں۔