برآمدی معیشت ناقابلِ تلافی نقصان سے دوچار
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
لاہور: پاکستان عالمی مارکیٹ میں مسابقت کھو رہا ہے، برآمدی معیشت ناقابلِ تلافی نقصان سے دوچار ہونے کے دہانے پر، کارخانے دبائو میں، آرڈرز دوسرے ممالک منتقل ہونے کا انکشاف۔
چیئرمین پی ٹی سی نے فواد انور کہا ہے کہ ستمبر میں برآمدات 11 فیصد گر گئیں، جب کہ پاکستان کی برآمدات پہلی ششماہی میں 3.4 فیصد کمی ہوئی ہے۔
چیئرمین پی ٹی سی نے کہا کہ ٹیکسٹائل برآمدات میں 2 فیصد کمی ہوئی، کاٹن برآمدات میں 7.
8 فیصد کمی، نِٹ فیبرکس 29.5 فیصد گر گئیں، پاکستان عالمی مارکیٹ میں مسابقت کھو رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی سی نے کہا کہ حکومت نے اقدام نہ کئے تو برآمدی معیشت ناقابلِ تلافی نقصان سے دوچار ہو گی، کارخانے دباو ¿ میں، آرڈرز دوسرے ممالک منتقل ہو رہے ہیں، درستگی کے اقدامات نہ ہوئے تو پاکستان کا برآمدی بنیاد خطرے میں پڑجائے گا۔
دوسری جانب مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے پاکستان کے درآمدات و برآمدات بارے اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان کی تجارت الٹے قدم چل رہی ہے، برآمدات ستمبر میں 2.5 ارب ڈالر تک محدود جو سال پہلے سے 12 فیصد کم ہے۔ مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ دوسری طرف درآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے تجارتی خسارہ ایک ماہ میں 16 فیصد بڑھ کر 3.34 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
بھارت میں مسلمانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جانا ناقابلِ معافی جرم ہے، ثروت اعجاز قادری
چیئرمین پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ بھارت میں نفرت کا یہ کھیل نہ روکا گیا تو اس کے اثرات پورے خطے میں فرقہ واریت، مذہبی کشیدگی اور بدامنی کی صورت میں سامنے آئیں گے، جس کا ذمہ دار صرف اور صرف بھارتی قیادت اور انتہا پسند سوچ ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان سنی تحریک انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری نے بھارت میں پاکستان کے خلاف جنگ اور کرکٹ میچ کے بعد مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے تعصب، نفرت انگیزی اور انتقامی کارروائیوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا ایک مخصوص طبقہ جنگ اور کھیل کا غصہ مسلمانوں پر نکال کر دنیا کے سامنے اپنے اصل چہرے کو ننگا کر رہا ہے، کھیل ایک عالمی رابطے اور امن کا ذریعہ ہے، مگر بھارت میں انتہا پسندی، زہریلی سیاست اور مذہبی جنونیت کی انتہا ہے۔ ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ بھارتی حکمران اپنی سیاسی ناکامیوں، سماجی بگاڑ اور اندرونی بدامنی سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے ہمیشہ کمزور اور غیر محفوظ اقلیتوں کو قربانی کا بکرا بناتے ہیں، افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں کسی حادثاتی ردِعمل کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت چلائی جانے والی مہم ہے، جس میں انتہا پسند گروہوں کو حکومتی سرپرستی بھی حاصل ہے۔