پاکستان کی معیشت کو حالیہ سیلابوں کے باعث 822 ارب روپے کے بھاری نقصانات کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کی معیشت کو حالیہ سیلابوں کے باعث 822 ارب روپے کے بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن سے ملک کے 70 اضلاع میں 65 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔
منصوبہ بندی اور اقتصادی امور ڈویژن کی سرکاری دستاویزات کے مطابق سیلاب کے باعث زراعت اور انفرا اسٹرکچر (بنیادی ڈھانچہ) سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنی تاریخ کے شدید ترین مون سون سیلابوں میں سے ایک کا سامنا ہے، جس سے انفرا اسٹرکچر، روزگار، اور بنیادی خدمات کو تباہ کن نقصان پہنچا۔
ہنگامی ٹیکس کیلئے سولر پینلز اور انٹرنیٹ پر ٹیکس کی شرحیں بڑھانے پر غور
ابتدائی تخمینوں میں نقصان 744 ارب روپے بتایا گیا تھا، جو اب بڑھ کر 822 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔رپورٹ کے مطابق، سیلابوں سے 229763 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں سے 59258 مکمل طور پر تباہ اور 170505 جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ آفت کے نتیجے میں 1037 افراد جاں بحق اور 1067 زخمی ہوئے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ارب روپے
پڑھیں:
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ غیر معینہ مدت کے لیے معطل، افغان معیشت کو بڑا نقصان متوقع
وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس اقدام کا مقصد سرحدی سیکیورٹی کو یقینی بنانا اور ملکی سلامتی کو لاحق ممکنہ خطرات کو فوری طور پر روکا جانا ہے۔ اس فیصلے کا سب سے براہِ راست اور سنگین اثر افغانستان کی معیشت پر پڑنے کا امکان ہے کیونکہ افغانستان پر درآمد اور ٹرانزٹ سے ہونے والی آمدنی اور اشیائے ضروریہ کی روانی رک جائے گی۔
حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سرحد پر موجودہ کشیدگی اور سیکیورٹی خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ٹرانزٹ اجازت نامے معطل کیے جا رہے ہیں۔ بعض سرکاری اہلکاروں نے میڈیا کو بتایا (ذرائع کے حوالہ سے) کہ اس اقدام کا مقصد ممکنہ ہنگامہ آرائی، اسلحہ اور ممنوعہ سامان کی ترسیل کو روکے رکھنا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ اگر افغانستان نے’’وقت حاصل کرنے‘‘ یا کسی دوسری حکمتِ عملی کے طور پر وقتی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے تو پاکستان اسے بین الاقوامی سلامتی کے تناظر میں قبولیت کے طور پر نہیں دیکھے گا۔ یہ بیان حکومت کی سخت حکمتِ عملی اور تحملِ مزاجی دونوں کے اشارات دیتا ہے۔
تجارتی ماہرین اور سرحدی تاجروں کا کہنا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی معطلی سے افغانستان کو سب سے زیادہ براہِ راست نقصان ہوگا، کیونکہ افغانستان اپنے بہت سے اشیائے ضروریہ اور ری-ایکسپورٹ شدہ سامان کے لیے پڑوسی ممالک پر انحصار کرتا ہے۔ ٹرانزٹ بندش سے ٹرانسپورٹرز، بارڈر مارکیٹس، اور لاجسٹکس سے وابستہ چھوٹے بڑے تاجروں کی آمدنی متاثر ہوگی۔ مقامی تاجروں اور کونسلز سے تصدیق درکار ہے کہ روزمرہ اشیائے خوردونوش، صنعتی خام مال اور ادویات کی ترسیل کتنی متاثر ہو رہی ہے؛ یہ اعداد و شمار فی الحال قابلِ تصدیق رپورٹنگ سے ہی سامنے آ سکتے ہیں۔