سینیئر صحافی اور دی نیوز کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر عامر غوری کا کہنا ہے کہ اپریل 2025 میں اچانک ہندوستان میں کچھ ہوتا ہے وزیراعظم نریندر مودی بھاگتے دکھائی دیتے ہیں اور پھر 7 اور 10 مئی کے درمیان جو کچھ ہوتا اس سے پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر مرکوز ہو جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی افغان پالیسی کتنی درست، افغانستان پر ہمارا کنڑول کتنا تھا، سابق کور کمانڈر پشاور کا تبصرہ

وی نیوز کے پروگرام ‘سیاست اور صحافت’ میں اینکر پرسن خرم شہزاد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا عامر غوری نے عالمی سطح پر پاکستان پذیرائی اور کامیابیوں کے حوالے سے کہا کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے بہت اچھے تعلقات ہیں اور ہمارے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ذاتی دوستی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ سید عاصم منیر کو اپنا پسندیدہ فیلڈ مارشل بھی قرار دے چکے ہیں۔

سئنیر صحافی عامر غوری نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر جو لوگ ایک عرصے سے پاکستان کو اس خطے میں دیکھ رہے ہیں یہ ان کے لیے حیران کن وقت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ بھارت میں نریندر مودی کی مقبولیت ختم ہونے کو تھی تو انہیں اپنی سیاست بچانے کے لیے ڈرامہ کرنا پڑا اور اس سب میں ان سے اتنی بڑی مس کیلکولیشن ہوئی کہ انہیں اپنے 7 جہازوں سے ہاتھ دھونے پڑے گئے۔

عامر غوری نے کہا کہ ریاستوں کے درمیان، خاص طور پر اگر ریاستیں ایٹمی ریاستیں ہیں، تو وہ بہت سوچ سمجھ کر قدم اٹھاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام میں 20 لوگ مر گئے، بھارت نے بغیر ثبوت دیے پاکستان پر الزام لگا کر حملہ کر دیا، اس کے بعد جب پاکستان نے ردعمل دیا تو بھارت کے ہوش اڑ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ توقع نہیں کر رہے تھے اور ان کا خیال تھا کہ جس لمحے ہم پاکستان پر حملہ کریں گے ہم اسے اپنی مقامی سیاست میں استعمال کریں گے۔

عامر غوری نے کہا کہ نریندر مودی طویل عرصے سے اپنی ملکی سیاست میں ہیں اور بہت دباؤ میں ہیں جبکہ مودی کے خلاف جو آوازیں تقریباً ختم ہو چکی تھیں وہ پھر سے زندہ ہو گئی ہیں۔

مزید پڑھیے: امید ہے کہ افغانستان کی قیادت بھارت کی چال میں نہیں آئے گی، احسن اقبال

انہوں نے کہا کہ مودی کا ہندوتوا کا نظریہ ہے اور اسی نظریے کے تحت وہ پاگل پن میں جنگی لحاظ کھول رہے ہیں۔

عامر غوری نے کہا کہ نریندر مودی کو گزشتہ بھارتی الیکشن میں توقعات کے بر خلاف ووٹ ملے ہیں اس لیے مودی کو چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملانا پڑا۔

عامر غوری نے پاکستانی ریاستی پالیسی کے حوالے سے کہا کہ ہم نے پچھلے 20-25 سالوں میں خصوصاً کارگل کے بعد بہت کچھ سیکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج مزید تیار ہے اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں ہم کسی ایک ملک کے مرہون منت نہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ امریکا بار بار ہمارا دوست بنتا ہے اور پھر بھاگ جاتا ہے۔

عامر غوری نے کہا کہ پاکستان نے چین کی طرف ہاتھ بڑھائے اور اس جب جنگ کا موقع تھا تو چائنیز ٹیکنالوجی نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو جب منہ کی کھانی پڑی تو پھر مودی کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کریں۔

عامر غوری نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بارہا یہ انٹرنیشنل دنیا اور افغانستان کو واضح کر چکا کہ ہمارے خلاف افغانستان کی زمین استعمال ہو رہی ہے، طالبان حکومت اس دہشتگردی کو روکے مگر افغان طالبان نے اس پر توجہ نہیں اور وہاں سے مسلسل پاکستان پر حملے ہوتے رہے لہٰذا مجبوراً ہمیں دہشتگردوں کو روکنے کے لیے ردعمل دیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان نے پاکستان سے تنازع بطور پراکسی بھارت کے اشارے پر شروع کیا، خواجہ آصف

سینیئر صحافی نے کہا کہ طالبان کے مختلف گروپس ہیں اور وہ نہ آپس میں متحد ہیں اور نہ ہی جماعتوں کے اندر کوئی مضبوط اتحاد ہیں مگر ان سب کو یہ خوش فہمی ضرور ہے کہ افغانوں نے 2 سپر طاقتوں کو ہرایا اور اب یہ لوگ بھول جاتے ہیں روس و امریکا کے خلاف انہیں کس نے سپورٹ کیا اور وہ کس کی وجہ سے جیتے ہیں۔

عامر غوری نے پاکستان میں ٹی ایل پی کی حالیہ مظاہروں کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کے پالسی سازوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ اس ملک میں ہر جماعت کو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ نہیں کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی آڑ میں ہر ایرے غیرے کو ملکی پالیسی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں 190 سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں مگر اسمبلی میں چند ہی پہنچتی ہیں۔

عامر غوری نے عمران خان کے حوالے سے کہا کہ جب عمران خان کرکٹر تھے تو میں بذات خود انہیں پسند کرتا تھے خاص طور پر جب وہ کینسر کا اسپتال بنا رہے تھے مگر مجھے عمران خان کی سیاست پر شدید تحفظات ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: افغان وزیرخارجہ کشمیر کی تاریخ سے نابلد، حقائق سے آنکھیں چرا رہے ہیں، وزیراعظم آزاد کشمیر

انہوں نے کہا کہ عمران خان کرکٹ میں بھی مدمقابل کو کھڑا ہی نہیں ہونے دیتے تھے اور وہ اب بھی مقابل کو مخالف سمجھتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاک افغان کشیدگی ریزیڈنٹ ایڈیٹر دی نیوز عامر غوری صدر ڈونلڈ ٹرمپ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاک افغان کشیدگی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر انہوں نے مزید کہا کہ عامر غوری نے کہا کہ کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے کہا کہ کہا کہ پاکستان پاکستان پر نے پاکستان ہیں اور کے لیے اور وہ تھا کہ

پڑھیں:

اپوزیشن پارٹیوں کا مودی حکومت کے خلاف دوسرے دن بھی زبردست احتجاج

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں جاری انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم کے ذریعے بڑے پیمانے پر اپوزیشن کے ووٹروں کے نام حذف کئے جا رہے ہیں جس سے انتخابی شفافیت اور عوامی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوسرے دن منگل کو بھی انڈین نیشنل کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے مودی حکومت کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ ذرائع کے کانگریس پارٹی کے صدر ملکار جن کھڑگے، راہل گاندھی اور سونیا گاندھی سمیت کانگریس رہنمائوں نے اپوزیشن کے دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ہمراہ مکردوار کے باہر جمع ہو کر مودی حکومت کی طرف سے انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے خلاف احتجاج کیا۔انہوں نے انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے مودی حکومت کے فیصلے پر پارلیمنٹ میں فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں جاری انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم کے ذریعے بڑے پیمانے پر اپوزیشن کے ووٹروں کے نام حذف کئے جا رہے ہیں جس سے انتخابی شفافیت اور عوامی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت شہریوں کے حقوق پر حملہ آور ہے۔ انہوں  انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم پر فوری پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا کیونکہ یہ معاملہ براہِ راست طور پر شہریوں کے حق رائے دہی سے متعلق ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت کے دور میں عوام کے حق رائے دہی کو خطرہ لاحق ہے۔

ریاست بہار میں 62لاکھ ووٹروں کے نام حذف کیے گئے ہیں۔ بہت سے بی ایل اوز نے دبائو کی وجہ سے خودکشی تک کر لی ہے۔ یہ جمہوریت کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ اپوزیشن رہنمائوں نے انتخابی فہرستوں پر نظرثانی کے معاملے پر پارلیمنٹ میں مفصل بحث کرانے تک اپنا احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
واضح رہے کہ سرمائی اجلاس کے پہلے دن پیر کو اپوزیشن نے انتخابی فہرستوں پر خصوصی نظرثانی مہم پر شدید احتجاج کیا تھا، جس کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی کو بار بار ملتوی کرنا پڑا تھا۔ منگل کو اجلاس کے دوسرے دن بھی اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائیوں ملتوی کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن پارٹیوں کا مودی حکومت کے خلاف دوسرے دن بھی زبردست احتجاج
  • افغانستان پر حملے کی تیاری مکمل؟
  • تاجکستان نے افغانستان سے حملوں میں 5 چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی
  • ٹی ٹی پی پاکستان کیلئے ہی نہیں، افغانستان کیلئے بھی بڑا مسئلہ ہے، پروفیسر ابراہیم
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا : واشنگٹن پوسٹ
  • اسلامی ممالک کابل، اسلام آباد کشیدگی میں مؤثر ثالث بن سکتے ہیں،افغان سفیر
  • افغان طالبان کے پاس ٹی ٹی پی کو تحفظ دینے کا کوئی جواز نہیں، لیاقت بلوچ
  • افغانستان بطور عالمی دہشتگردی کا مرکز، طالبان کے بارے میں سخت فیصلے متوقع
  • دہشت گردی اور افغانستان
  • سفارتی روابط کمزور پڑ جائیں تو کشیدگی بڑھتی ہے، حنا ربانی کھر