چمن، پاک افغان جھڑپوں میں جانبحق ہونیوالے 7 پاکستانیوں کی لاشیں پاکستان منتقل
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
امدادی تنظیم ہلال احمر کے صوبائی سربراہ عبدالولی غبیزئی کے مطابق بلوچستان کے ضلع چمن میں واقع پاک افغان سرحد سے سات پاکستانیوں کی لاشیں پاکستان منتقل کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان نے پاک افغان جھڑپوں کے دوران جانبحق ہونے والے سات پاکستانیوں کی لاشیں پاکستان منتقل کر دیں۔ جن میں پانچ مزدور اور دو سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ امدادی تنظیم ہلال احمر کے صوبائی سربراہ عبدالولی غبیزئی کے مطابق بلوچستان کے ضلع چمن میں واقع پاک افغان سرحد سے سات پاکستانیوں کی لاشیں پاکستان منتقل کر دی گئی ہیں۔ جن میں دو سکیورٹی فورسز، جبکہ پانچ عام شہری ہیں۔ مبینہ طور پر مذکورہ اموات پاک افغان جھڑپوں کے دوران ہوئیں۔ سول ہسپتال چمن کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد اویس نے غیر ملکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ پانچ شہریوں کی لاشیں ہسپتال لائی گئیں۔ ان کے مطابق چار افراد مارٹر گولہ لگنے سے جبکہ ایک شخص کو سر پر گولی لگنے کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ جانبحق ہونے والوں میں سے چار کی شناخت ہو گئی ہیں، جو چمن کے رہائشی ہیں۔ اسی طرح سکیورٹی فورسز کے دو اہلکار لانس نائیک سلیمان اور سپاہی صابر کی میتیں بھی منتقل کی گئیں، جبکہ ایک شہری کی شناخت تاحال نہیں ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستانیوں کی لاشیں پاکستان منتقل پاک افغان
پڑھیں:
بنگلادیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کی طبیعت بگڑ گئی، وینٹی لیٹر پر منتقل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا: بنگلادیش کی سابق وزیراعظم اور بی این پی کی سربراہ خالدہ ضیا کی حالت تشویشناک ہونے کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا، دو روز قبل طبی بگڑتی ہوئی کیفیت کے باعث انہیں ڈھاکا کے نجی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جہاں آئی سی یو میں علاج جاری تھا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق خالدہ ضیا کو پھیپھڑوں کے شدید انفیکشن، سانس لینے میں دشواری اور مسلسل کمزوری کے باعث فوری طور پر آئی سی یو منتقل کیا گیا تھا، ابتدا میں ان کی طبیعت میں معمولی بہتری آئی تھی، تاہم چند گھنٹوں بعد حالت دوبارہ بگڑنے لگی، جس پر ڈاکٹروں نے انہیں وینٹی لیٹر سپورٹ پر ڈالنے کا فیصلہ کیا۔
ان کی حالت کا جائزہ لینے کے لیے چین سے ماہر ڈاکٹروں کی خصوصی ٹیم بھی ڈھاکا پہنچی ہے۔ ٹیم نے ابتدائی معائنے کے بعد متعدد اہم ٹیسٹ تجویز کیے ہیں، جن کی حتمی رپورٹس کا انتظار ہے۔ میڈیکل بورڈ نے سابق وزیراعظم کی صحت کو ’’انتہائی نازک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے 24 گھنٹے ان کی زندگی کے لیے نہایت اہم ہیں۔
ادھر خالدہ ضیا کے اہل خانہ نے ملکی و غیر ملکی عوام سے دعائے صحت کی اپیل کی ہے، جب کہ بی این پی قیادت اور کارکنان ملک بھر میں خصوصی دعاؤں کے اجتماعات منعقد کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس طلبہ تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا، جس کے بعد وہ ملک چھوڑ کر بھارت چلی گئی تھیں۔ اسی سیاسی تبدیلی کے نتیجے میں خالدہ ضیا کو چھ سال بعد جیل سے رہائی ملی۔
خالدہ ضیا 2018 سے قید میں تھیں اور اسی دوران ان کی صحت بگڑنا شروع ہوئی، تاہم سابق حکومت نے انہیں بیرون ملک علاج کی اجازت نہیں دی تھی۔ ان کے بڑے بیٹے طارق رحمان، جو 2008 سے لندن میں جلا وطن ہیں، نے بھی ایک بار پھر والدہ کی صحت کے لیے دعا کی اپیل کی ہے۔