اقوام متحدہ میں اصلاحات کا منصوبہ منظوری کے لیے جنرل اسمبلی میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش ادارے کی کارکردگی کو مزید موثر بنانے اور اس کے تین بنیادی مقاصد، امن و سلامتی، پائیدار ترقی اور انسانی حقوق کے مابین بہتر ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے تجاویز کا مجموعہ سامنے لائے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ تجاویز پیش کرتے ہوئے رکن ممالک کو بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کو موجودہ عالمی مسائل سے نمٹنے کے لیے کون سی بنیادی اصلاحات اور پروگراموں کی نئی ترتیب درکار ہے۔
Tweet URLسیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کے نظام کے لیے ان کی سوچ بالکل واضح ہے۔
(جاری ہے)
اس کے اداروں کو آپس میں تعاون بڑھانا چاہیے تاکہ بہتر نتائج سامنے آ سکیں، اقدامات کو باترتیب ہونا چاہیے اور ان کی عدم تکرار کو یقینی بنایا جانا چاہیے، مالیاتی نظام میں بہتری آنی چاہیے اور ہم آہنگی میں اضافہ ہونا ضروری ہے۔اقوام متحدہ کو مزید مربوط اور تعاون و کفایت شعاری پر مبنی نظام کی ضرورت ہے تاکہ اسے سونپے گئے وسائل دنیا بھر کے لوگوں کے لیے زیادہ سے زیادہ فوائد لا سکیں۔
انہوں نے ادارے میں اصلاحاتی مہم کے حوالے سے 'یو این 80 عملدرآمدی ٹیم' کے قیام کا اعلان بھی کیا جو ان اصلاحات کے نفاذ سے متعلق کام کو آگے بڑھائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو مزید موثر بنانے کا اختیار اس کے رکن ممالک کے ہاتھ میں ہے۔
اصلاحاتی پروگرام کے تین سلسلےیہ بریفنگ اقوام متحدہ میں اصلاحات اور اس کی افادیت میں بہتری لانے کے اقدامات کے تیسرے سلسلے کا حصہ ہے جس کا مقصد اقوام متحدہ کی کارروائیوں کو جدید بنانا، اس کے اثرات کو تیز تر اور واضح کرنا اور تیزی سے بدلتی دنیا میں ادارے کی اہمیت کو دوبارہ اجاگر کرنا ہے۔
پہلے سلسلے میں ادارے کے کام میں جدت لائی جائے گی اور اس کے سیکرٹریٹ سمیت پورے نظام کو مزید موثر بنایا جائے گا۔ اس میں مشترکہ انتظام، کم لاگت والے دفاتر میں منتقلی اور املاک کے اخراجات میں کمی لانے جیسے اقدامات شامل ہیں جبکہ بنیادی پروگراموں کو برقرار رکھا جائے گا۔
2026 کے لیے ادارے کے بجٹ میں نظرثانی سے متعلق تجاویز اس وقت جنرل اسمبلی کی پانچویں کمیٹی کے پاس ہیں اور ان پر رواں سال دسمبر تک فیصلے متوقع ہیں۔
دوسرے سلسلے میں اقوام متحدہ کی تمام ذمہ داریوں کے مکمل تجزیے پر توجہ دی گئی ہے تاکہ ہم آہنگی، احتساب اور اثرات کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس سے متعلقہ ابتدائی سفارشات اس وقت جنرل اسمبلی کے ایک غیر رسمی ایڈ ہاک ورکنگ گروپ کے زیر غور ہیں جس کی صدارت جمیکا اور نیوزی لینڈ کر رہے ہیں۔ یہ گروپ رواں سال کے آخر تک اپنا ابتدائی کام مکمل کرے گا۔
تیسرے سلسلے کی پہلی پیش رفت سے متعلق رپورٹ میں شامل 70 سے زیادہ تجاویز میں سے ایک اہم منصوبہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں امن و سلامتی سے متعلق کام کرنے والی ٹیموں کو یکجا اور دوبارہ منظم کرنے کے بارے میں ہے۔ علاوہ ازیں، یمن، قبرص، اور وسطی افریقہ میں خصوصی سیاسی مشن کی تشکیل نو بھی زیرغور ہے۔
ترقیاتی اداروں کا انضمامدیگر ممکنہ اصلاحات میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور پراجیکٹ سروسز کے دفتر (یو این او پی ایس) کو ضم کرنے کی تجویز شامل ہے۔
سیکرٹری جنرل نے اسے پائیدار ترقی کے لیے مضبوط تر، موثر اور وسیع تر اقدام قرار دیا ہے۔انہوں نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ یو این ویمن اور اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) کو ضم کر کے صنفی برابری اور خواتین و لڑکیوں کے حقوق کے لیے ایک متحد اور موثر ادارے کے طور پر تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
'مالی بچت ترجیح نہیں'سیکرٹری جنرل کی بریفنگ سے قبل جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے رکن ممالک سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ اصلاحاتی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یو این 80' اقدام کا مقصد محض اخراجات میں کمی لانا نہیں بلکہ ادارے کو مزید موثر، مضبوط اور جدید ٹیکنالوجی سے بہتر انداز میں کام لینے کے قابل بنانا ہے۔
اینالینا بیئربوک نے کہا کہ اگرچہ مالی وسائل کی نازک صورتحال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تاہم، اقوام متحدہ کو جن لوگوں کی خدمت کے لیے قائم کیا ہے ان کے تئیں اس کی ذمہ داری کہیں زیادہ اہم ہے اور ادارے کے بنیادی اصولوں کو محض مالیاتی بچت کی خاطر قربان نہیں کیا جا سکتا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مزید موثر جنرل اسمبلی ادارے کے کے لیے
پڑھیں:
دفترِ خارجہ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کے 27ویں آئینی ترمیم پر بیان کو مسترد کر دیا
پاکستان کے دفترِ خارجہ (ایف او) نے اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
جمعے کو جنیوا میں جاری کیے گئے اپنے بیان میں انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا تھا کہ حالیہ آئینی ترمیم، جس طرح گزشتہ سال کی 26ویں ترمیم کی گئی تھی، وکلا برادری اور وسیع تر سول سوسائٹی سے مشاورت اور بحث کے بغیر منظور کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جلد بازی میں منظور شدہ ترمیمیں عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچاتی ہیں اور فوجی احتساب کے حوالے سے تشویش پیدا کرتی ہیں، پاکستان اس بے بنیاد بیان کو مسترد کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کر دیا گیا
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پیش کی گئی غیر معقول اور غلط تشویش پر گہری تشویش ہے، جو پاکستان کی پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی ہے۔
دفترِ خارجہ نے مزید کہا کہ تمام پارلیمانی جمہوری نظاموں کی طرح، تمام قوانین اور آئین میں کوئی بھی ترمیم عوام کے منتخب نمائندوں کے دائرہ اختیار میں رہتی ہے۔ ترجمان کے مطابق جمہوریت اور جمہوری طریقہ کار شہری اور سیاسی حقوق کی بنیاد ہیں اور انہیں ہمیشہ احترام کی نگاہ سے دیکھا جانا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی منظور شدہ آئینی ترامیم پاکستان کے آئین کے مطابق مکمل قانونی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے کی گئی ہیں۔ پاکستان آئین میں درج انسانی حقوق، انسانی وقار، بنیادی آزادیوں اور قانون کی حکمرانی کو تحفظ دینے، فروغ دینے اور قائم رکھنے کا پختہ عزم رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم پر شدید تحفظات، جے یو آئی (ف) کا حکومتی اقدامات سے اظہارِ لاتعلقی
دفترِ خارجہ نے کہا کہ اگرچہ پاکستان انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے کام کو اہمیت دیتا ہے، یہ افسوسناک ہے کہ جاری بیان میں پاکستان کے مؤقف اور زمینی حقائق کو شامل نہیں کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم ہائی کمشنر سے درخواست کرتے ہیں کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کے خودمختار فیصلوں کا احترام کریں اور ایسے تبصرے سے گریز کریں جو سیاسی تعصب یا غلط معلومات پر مبنی ہوں۔
واضح رہے کہ حالیہ 27ویں آئینی ترمیم اس ماہ پارلیمنٹ میں سے منظور کی گئی، جس پر عوام اور قانونی حلقوں میں وسیع اعتراضات سامنے آئے۔ اہم خدشات میں عدلیہ کے نظام کی تشکیل نو کے لیے وفاقی آئینی عدالت کا قیام اور آرٹیکل 243 میں ترمیم شامل ہے، جس کے تحت آرمی چیف کو پاکستان کی مسلح افواج کے نئے چیف آف ڈیفنس فورسز کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی ترمیم اقوام متحدہ دفتر خارجہ