غزہ میں دس لاکھ سے زائد خواتین اور بچیوں کو خوراک کی ضرورت، اقوامِ متحدہ کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنیوا: اقوامِ متحدہ کی خواتین سے متعلق ایجنسی یو این ویمن (UN Women) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں دس لاکھ سے زائد خواتین اور بچیوں کو فوری خوراکی امداد کی ضرورت ہے، جن میں سے تقریباً ڈھائی لاکھ کو ہنگامی غذائی معاونت درکار ہے، اگرچہ حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی سے وقتی سکون ملا ہے لیکن بحران ابھی ختم نہیں ہوا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یو این ویمن کے جنیوا دفتر کی ڈائریکٹر صوفیہ کالٹورپ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ موجودہ جنگ بندی قحط سے پہلے امداد پہنچانے کا آخری موقع ہے،یہ جنگ بندی ہماری کھڑکی ہے تاکہ ہم تیزی سے امداد پہنچا سکیں اور قحط کو گرفت میں آنے سے پہلے روک سکیں۔
کالٹورپ نے بتایا کہ جنگ بندی اگرچہ خواتین اور بچوں کے لیے ایک مختصر وقفہ لائی ہے لیکن غزہ میں لاکھوں خواتین کئی بار بے گھر ہونے کے بعد اب سرد موسم میں پناہ سے محروم ہیں، پچھلے دو برسوں میں غزہ میں خواتین اور بچیاں ہر گھنٹے میں اوسطاً دو کے حساب سے قتل ہوئیں ، یہ تعداد اس جنگ کی ہولناکی ظاہر کرتی ہے اور ہماری اجتماعی ضمیر کو نسلوں تک جھنجھوڑتی رہے گی۔
یو این ویمن کے مطابق غزہ میں ہر سات میں سے ایک خاندان کی سربراہ اب ایک خاتون ہے اور ان خواتین تک امداد براہِ راست پہنچانا ناگزیر ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کو کھانا کھلا سکیں، طبی سہولیات حاصل کر سکیں اور اپنی برباد زندگیوں کو دوبارہ سنوار سکیں۔
صوفیہ کالٹورپ نے کہا کہ غزہ کی بحالی خواتین کے بغیر ممکن نہیں، وہ خواتین اور لڑکیاں جنہوں نے قحط، خوف اور ہجرت کے دوران بھی غزہ کو زندہ رکھا، انہی کے ذریعے مستقبل کی تعمیر ممکن ہے۔
انہوں نے تمام فریقوں سے جنگ بندی پر عمل درآمد اور عالمی برادری سے مزید امداد فراہم کرنے کی اپیل کی، اگر خواتین اور بچیوں کی ضروریات کو مرکز میں نہیں رکھا گیا، اور اگر ان کی تنظیموں کو بحالی کے عمل میں شامل نہیں کیا گیا تو خواتین کو غزہ کے مستقبل سے ہی خارج کر دیا جائے گا۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ترمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل مسلسل جنگ بندی کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کررہا ہے ، عالمی ادارے بھی صیہونی فورسز کی جانب سے کی گئی خلاف ورزی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواتین اور
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی رپورٹ نے افغانستان میں القاعدہ اور فتنہ الخوارج کی موجودگی بے نقاب کر دی
کابل / نیویارک: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں افغانستان میں القاعدہ اور فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) جیسے دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے ناقابلِ تردید شواہد سامنے آ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ گروہ افغانستان میں آزادانہ طور پر سرگرم ہیں اور وسطی ایشیائی ممالک اور خطے کے امن کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگران ٹیم نے 24 جولائی 2025 کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پیش کی جو کہ اس نوعیت کی 36 رپورٹ ہے۔
رپورٹ کے صفحہ نمبر 16 میں واضح کیا گیا ہے کہ افغانستان کی اتھارٹی دہشت گرد گروہوں، بشمول القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کو کھلی چھوٹ دیے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ گروہ افغانستان کے چھ صوبوں غزنی، ہلمند، قندھار، کنڑ، ارزگان اور زابل میں سرگرم ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کے کئی تربیتی مراکز کام کر رہے ہیں، جن میں سے تین نئے کیمپ ایسے ہیں جہاں القاعدہ اور تحریکِ طالبان پاکستان (فتنہ الخوارج) کے دہشت گردوں کو عسکری تربیت دی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے پیراگراف 19 کے مطابق ٹی ٹی پی کے پاس تقریباً 6,000 جنگجو موجود ہیں، جنہیں مختلف اقسام کے جدید ہتھیاروں تک رسائی حاصل ہے، جس سے ان کے حملے مزید ہلاکت خیز ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی آزادانہ سرگرمیاں علاقائی سلامتی اور پائیدار امن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں، لہٰذا ان گروہوں کی سہولت کاری اور تربیتی نیٹ ورک کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔