قطر میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات آج ہوں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان وفد کی قیادت وزیر دفاع ملا یعقوب کریں گے۔ پاکستان کی نمائندگی اعلیٰ سطح کا وفد کرے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے چند طالبان رہنماؤں پر عائد پابندی اُٹھانے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث سفری اجازت نہ ملنے پر طالبان حکومت کو اپنا وفد کو تبدیل کرنا پڑا تھا۔
دوسری جانب طالبان حکومت کی جانب سے عارضی جنگ بندی کی میعاد میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی جو آج شام 6 بجے ختم ہو رہی تھی۔
پاکستان نے اس درخواست کا مثبت جواب دیتے ہوئے دوحہ میں مذاکرات تک جنگ بندی میں مزید توسیع کردی۔
یاد رہے کہ11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغانستان سے طالبان حکومت کی سیکیورٹی فورسز نے پاکستان پر بلااشتعال فائرنگ کی تھی۔
جس پر پاک فضائیہ نے منہ توڑ جواب دیا۔ کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند میں بھی کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائیاں کیں۔
پاک فوج نے جارحیت کا مظاہرہ کرنے والی کئی افغان چوکیوں کو نشانہ جس میں درجنوں افغان فوجی مارے گئے۔
اس شرمناک ناکامی اور پسپائی پر افغانستان کی طالبان حکومت نے پاکستان سے فوری جنگ بندی کی استدعا بھی کی تھی۔
جس پر پاکستان نے 15 اکتوبر کو 48 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا جس کی میعاد آج شام 6 بجے ختم ہونا تھی۔
طالبان حکومت نے ایک بار پھر جنگ بندی میں توسیع کی درخواست کی جس پر پاکستان نے دوحہ میں امن مذاکرات تک جنگ بندی برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طالبان حکومت
پڑھیں:
تحریک تحفظ آئین پاکستان، حکومت سے مذاکرات کیلئے شرائط پیش
اسلام آباد:(نیوزڈیسک)تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے شرائط پیش کردیں اور مطالبہ کیا ہے کہ چوری شدہ انتخابات کو فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان نے اپنے مطالبات میں کہا ہے کہ تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے، 1973ء کا آئین اپنی اصل صورت میں بحال کیا جائے۔
مطالبات میں کہا گیا ہے کہ پارلیمان کی مکمل بالا دستی یقینی بنائی جائے، داخلی و خارجی پالیسیوں پارلیمان تشکیل دے گا، میڈیا کی آزادی اور پیکا جیسے قوانین کو لازمی طور پر ختم کیا جائے۔
مطالبات میں مزید کہا گیا ہے کہ آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن کے تحت شفاف انتخابات کرائے جائیں۔