پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان سیز فائر میں 48 گھنٹے کی توسیع
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان کی طالبان انتظامیہ کے درمیان سیز فائر میں 48 گھنٹے کی توسیع پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق دونوں فریقین نے سیز فائر کی مدت میں مزید 2 روز اضافہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ طالبان کی درخواست پر 15 اکتوبر کی شام 6 بجے سے 48 گھنٹے کی جنگ بندی نافذ کی گئی تھی، جس کی مدت آج شام 6 بجے ختم ہورہی تھی۔
I called @MIshaqDar50 of Pakistan to condemn all acts of terrorism unequivocally.
Clashes with Afghanistan are taking lives on both sides and risk pushing the region into new instability.
It is vital that the ceasefire is extended and that all parties deescalate.
— Kaja Kallas (@kajakallas) October 17, 2025
اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے بتایا تھا کہ دونوں ممالک سرحدی کشیدگی کے پُرامن حل کے لیے تعمیری مذاکرات میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیں:
ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے متعدد بار افغانستان میں فتنہ الخوارج کی موجودگی پر تشویش ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 11 تا 15 اکتوبر کے دوران سرحد پر طالبان کے اشتعال انگیز حملوں کا سخت نوٹس لیا ہے۔
مزید پڑھیں:
شفقت علی خان نے مزید کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق میں طالبان کے حملوں کا مؤثر جواب دیا، جس کے نتیجے میں طالبان فورسز اور ان کے زیرِ استعمال دہشت گرد ٹھکانوں کو بھاری نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی صرف دہشت گرد عناصر کے خلاف تھی اور شہری آبادی کو ہر ممکن حد تک محفوظ رکھا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کہ پاکستان
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان پُرامن حل کیلیے مذاکرات جاری، دفتر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی کے باوجود مسئلے کے پُرامن حل کے لیے تعمیری مذاکرات جاری ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان میں فتنۃ الخوارج کی موجودگی کی نشاندہی کی ہے، 11 سے 15 اکتوبر کے دوران طالبان فورسز کے سرحدی حملوں پر گہری تشویش ظاہر کی گئی، جس کے جواب میں پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے تحت مؤثر کارروائی کرتے ہوئے ان حملوں کو پسپا کیا۔
ترجمان کے مطابق جوابی کارروائی شہری آبادی کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گرد عناصر کے خلاف تھی، جس کے نتیجے میں طالبان فورسز اور ان کے زیرِ استعمال ٹھکانوں کو بھاری نقصان پہنچا، طالبان کی درخواست پر 15 اکتوبر کی شام 6 بجے سے 48 گھنٹے کی جنگ بندی نافذ کی گئی۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے اور توقع رکھتا ہے کہ طالبان حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے گی، پاکستان نے چار دہائیوں سے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے، لیکن اب ہماری پالیسی ہے کہ غیر ملکیوں کی موجودگی عالمی اصولوں اور ملکی قوانین کے مطابق منظم کی جائے۔”
ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں مستند انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی جاتی ہیں اور ان کا مقصد شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے، پاکستان ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ پاک افغان سرحد پر فائرنگ اور کشیدگی کے باعث تجارتی سرگرمیاں فی الحال معطل ہیں، جبکہ افغانستان میں لاشوں کی بے حرمتی اور تشدد کے واقعات ناقابلِ قبول اور انسانیت سوز ہیں۔ پاکستان نے افغان حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان جرائم میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
شفقت علی خان نے بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اعلامیے میں جموں و کشمیر سے متعلق مؤقف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے افغان قائم مقام وزیرِ خارجہ کے اس بیان کو بھی مسترد کیا کہ دہشت گردی پاکستان کا داخلی مسئلہ ہے، پاکستان نے افغانستان کو ان دہشت گرد گروہوں کی تفصیلات فراہم کی ہیں جو ہماری سرزمین پر حملوں میں ملوث ہیں۔ افغان حکومت اس ذمہ داری سے بری نہیں ہو سکتی کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے آخر میں کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج سے نمٹنے کے لیے بات چیت اور تعاون جاری رکھے گا، اپنے عوام کے تحفظ کے لیے ہر ضروری اقدام کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔