افغان طالبان کی درخواست پر پاکستان نے 48 گھنٹے کیلئے سیز فائر کا فیصلہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
پاکستان نے افغان طالبان کی درخواست پر48 گھنٹوں کے لیے سیز فائر کا فیصلہ کیا ہے، جس کا اطلاق آج شام 6 بجے سے ہو چکا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق افغان طالبان رجیم نے باضابطہ طور پرعارضی جنگ بندی کی درخواست کی تھی، جس پر پاکستان نےمثبت ردعمل دیتے ہوئے سیز فائر پر آمادگی ظاہر کی۔
ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان مسائل کا پرامن اور تعمیری حل چاہتا ہے، اور اس ضمن میں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے باہمی سمجھوتے کی کوشش جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے **نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق مذاکرات میں شامل ہوں گے، جبکہ افغان حکومت کی نمائندگی ممکنہ طور پروزیر خارجہ کریں گے۔
پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بات چیت اور سفارتی ذرائع کو ترجیح دی جائے گی، تاکہ کشیدگی کو کم کر کےقابلِ عمل حل تک پہنچا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان نے
پڑھیں:
افغان طالبان دہلی کے ایجنٹ بن چکے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان طالبان اس وقت بھارت کی پراکسی بن چکے ہیں اور اگر سرحد حفاظتی صورتحال میں افغان جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی جاری رہی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ گزشتہ روزوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان 48 گھنٹے کا سیز فائر رہا، انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی قوت نے جنگ مسلط کی تو اس کا جواب دینا پاکستان کا حق ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم پر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو جواب دینا ہمارا حق بنتا ہے، طالبان کے فیصلہ ساز اس وقت دہلی کی جانب سے اسپانسر کیے جارہے ہیں اور کابل ایک طرح سے دہلی کی پراکسی وار لڑ رہا ہے۔ ان کے بقول، بھارت کے کسی کارروائی یا فضائی حملے سے متعلق شواہد اور گواہی پورے عالم نے دیکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ سیز فائر زیادہ دیر نکال پائے۔ افغانستان سیز فائر کی خلاف ورزی کرتا رہا تو ہمیں جواب دینا پڑے گا، وہ ٹینک جسے افغانستان پاکستانی ظاہر کر رہا ہے، درحقیقت ہمیں دستیاب ہی نہیں اور سوال اٹھایا کہ وہ ٹینک کہاں سے لائے گئے، نجانے کس کباڑی سے انہوں نے ٹینک لیا اور اب جھوٹ بول رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے زور دیا کہ افغان طالبان امن کے خواہاں نہیں اور اگر وہ جنگ کو بڑھائیں گے تو پاکستان اپنی پوری طاقت سے جواب دے گا، بعض دوست ممالک کے ساتھ گفت و شنید کے ذریعے تصفیہ کی کوششیں بھی کی گئیں، یہاں تک کہ ویزا درخواستیں بھی دی گئی تھیں تاکہ مذاکرات ممکن ہوں مگر جب کشیدگی بڑھ گئی تو یہ راستہ استعمال نہ کیا گیا۔
خواجہ آصف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ماضی میں کئی تنازعات میں امن عمل کی حمایت کی ہے اور اگر وہ یہاں بھی امن قائم کرانے میں مدد کرنا چاہیں تو خوش آمدید قرار دیا جائے گا، صدر ٹرمپ اگر یہاں بھی جنگ بند کرانا چاہتے ہیں تو موسٹ ویلکم۔