غزہ امدادی فلوٹیلا کی گرفتاری: گریٹا تھنبرگ پر اسرائیلی افواج کا تشدد، ظلم و جبر کی داستان
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسٹاک ہوم: ماحولیاتی سرگرم کارکن گریٹا تھنبرگ نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کے لیے امدادی فلوٹیلا میں شرکت کے دوران اسرائیلی افواج نے اُنہیں پانچ روز تک تشدد، تضحیک اور ذہنی اذیت کا نشانہ بنایا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سویڈن کی معروف کارکن گریٹا تھنبرگ نےکہا کہ اسرائیلی فورسز نے اُنہیں اور دیگر امدادی رضاکاروں کو زدوکوب کیا، گالیاں دیں اور پانی تک سے محروم رکھا، یہ فلوٹیلا گلوبل صمود مہم کے تحت غزہ کی طویل ناکہ بندی توڑنے کے لیے انسانی و طبی امداد لے جا رہی تھی۔
تھنبرگ کے مطابق نقاب پوش اسرائیلی فوجیوں نے خودکار ہتھیاروں کے ساتھ کشتیوں پر دھاوا بولا، امدادی سامان اُلٹ پلٹ کر کے کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کو کوڑے میں پھینک دیا، اور تمام رضاکاروں کو دھوپ میں بٹھا کر پانی مانگنے پر تمسخر اڑایا۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں اشدود کی بندرگاہ لے جایا گیا، جہاں اسرائیلی اہلکاروں نے انہیں گھسیٹ کر فرش پر پھینکا، مارا پیٹا اور اسرائیلی پرچم اُن پر رگڑا،انہوں نے میری ٹوپی کھینچ کر پھینک دی، گالیاں دیں اور سویڈش زبان میں نازیبا الفاظ دہراتے رہے ۔
تھنبرگ نے کہا کہ انہیں قید کے دوران گیس سے دھمکایا گیا، سخت گرمی میں گھنٹوں کھڑا یا گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا گیا، جب کہ قیدیوں کو گندہ پانی پینے پر مجبور کیا گیا جس سے کئی افراد بیمار ہوگئے۔
تھنبرگ نے مزید بتایا کہ اسرائیلی جیل کی دیواروں پر گولیوں کے نشانات، خون کے دھبے اور فلسطینی قیدیوں کے کندہ کردہ جملے موجود تھے، جس سے اُنہیں فلسطینیوں کے طویل ظلم و جبر کا اندازہ ہوا۔
انہوں نے سویڈش وزارتِ خارجہ پر بھی شدید تنقید کی کہ انہوں نے گرفتار شہریوں کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا بلکہ صرف رسمی بیانات دیے۔
گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ یہ معاملہ میرے یا دیگر رضاکاروں کے ساتھ پیش آئے واقعات سے بڑھ کر ہے، اصل مسئلہ اُن ہزاروں فلسطینیوں کا ہے جن میں سینکڑوں بچے بھی شامل ہیں، جو بغیر کسی مقدمے کے اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں اور بدترین تشدد سہہ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل 500 رضاکار ، جن میں اساتذہ، طلبہ، ڈاکٹر اور ارکانِ پارلیمان بھی شامل تھے ، غزہ کے محصور عوام تک امداد پہنچانے کی کوشش کی تھی، تاہم اسرائیلی فورسز نے بین الاقوامی پانیوں میں ان کی کشتیوں پر قبضہ کرلیا تھا۔
واضح رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گریٹا تھنبرگ تھنبرگ نے انہوں نے
پڑھیں:
تحریکِ لبیک پاکستان کے حالیہ احتجاجات، ریاست کا مؤقف اور زمینی حقائق
حکومتی اداروں نے واضح کیا ہے کہ تحریکِ لبیک پاکستان (TLP) کو کسی صورت میں تشدد، بلیک میلنگ یا غیر حقیقی مطالبات کے ذریعے ریاست کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
1. تحریکِ لبیک کا تشدد آمیز ماضیحکومتی ذرائع کے مطابق تحریکِ لبیک پاکستان کبھی مکمل طور پر پُرامن تنظیم نہیں رہی۔ ماضی کے تمام احتجاجات کے دوران پولیس اہلکاروں پر تشدد، سرکاری و نجی املاک کو نقصان، اور شہری زندگی کے معمولات کی معطلی کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔ ان احتجاجوں میں سینکڑوں پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔
2. ریاست کی پالیسی — بلیک میلنگ برداشت نہیں کی جائے گیریاستی مؤقف کے مطابق اب یہ بات طے ہو چکی ہے کہ کسی بھی پُرتشدد یا غیر معقول گروہ سے بلیک میل نہیں ہوا جائے گا۔ ریاستِ پاکستان ایسے عناصر کو مزید برداشت نہیں کرے گی جو اپنے مفادات کے حصول کے لیے ریاستی اداروں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کریں۔
3. غیر حقیقی مطالبات پر بات ممکن نہیںحکام کا کہنا ہے کہ ریاست ہمیشہ بات چیت کا دروازہ کھلا رکھتی ہے، لیکن اگر کسی گروہ کے مطالبات قومی مفاد، آئین یا خارجہ پالیسی کے منافی ہوں، تو ان پر بات چیت نہیں کی جا سکتی۔
4. قیادت کا اشتعال انگیز کردارریاستی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ احتجاج کے دوران TLP قیادت نے اشتعال انگیز زبان استعمال کی، عوام کو مشتعل کیا اور دھمکیاں دیں۔ ان کی تقریروں اور ویڈیوز سے واضح ہے کہ تنظیم نے دانستہ طور پر تشدد کو ہوا دی۔
5. ریاست کی رٹ اور عوامی ردِعملجب ریاستی اداروں نے مؤثر کارروائی کی تو یہ بات واضح ہو گئی کہ کوئی بھی گروہ ریاست سے بالاتر نہیں۔ مزید یہ کہ تحریکِ لبیک کو عوامی یا سیاسی سطح پر وسیع حمایت حاصل نہیں ہے۔ ان کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور تشدد آمیز طرزِعمل نے عوام میں ان کے لیے ناپسندیدگی پیدا کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں