ملک میں عدلیہ کی آزادی، شہری حقوق اور عوام کی سلامتی خطرے میں ہے، ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
ملک میں عدلیہ کی آزادی، شہری حقوق اور عوام کی سلامتی خطرے میں ہے، ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان WhatsAppFacebookTwitter 0 24 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں عدلیہ کی آزادی، شہری حقوق اور عوام کی سلامتی خطرے میں ہیں۔
ایچ آر سی پی کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرتی ہے اور حکومتی اختیار بڑھاتی ہے جو اختیارات کا توازن رکھنے کے نظام کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ عوامی عہدوں والے افراد کو تاحیات استثنیٰ دینا بھی غیر ضروری طاقت پیدا کرتا ہے لہذا مضبوط اور منتخب مقامی حکومتیں جمہوریت کے لیے ضروری ہیں۔ ایچ آر سی پی نے جبری گمشدگیوں، بغیر قانونی کارروائی کے حراستی مراکز اور شیڈول 4 کے غلط استعمال کو فوری طور پر ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیاہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبررفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے 20ویں کنوکیشن میں 2,860 طلبہ کو ڈگریاں دی جائیں گی۔ فلسطینی طلبہ بھی موجود رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے 20ویں کنوکیشن میں 2,860 طلبہ کو ڈگریاں دی جائیں گی۔ فلسطینی طلبہ بھی موجود پاکستان میں پہلی بار عالمی مقابلہ حُسن قرات کا انعقاد طلال چوہدری کے بھائی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا گیا، چیف الیکشن کمشنر کے سخت ریمارکس عمران خان کی عدم پیروی پر مسترد کی گئی پٹیشن سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم وزارت اطلاعات کے سینئر افسر اشفاق احمد خلیل وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات تعینات، نوٹیفیکیشن جاری ٹرانسفر کیس: وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی درخواست خارج کر دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عدلیہ کی آزادی
پڑھیں:
بی جے پی بھارت کو ایک واضح ہندو ریاست بنانےکی کوشش کر رہی ہے: امریکی کمیشن کی رپورٹ
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت میں بڑھتے ہوئے مذہبی تعصب اور اقلیتوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں پر اپنی تازہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا موجودہ سیاسی ڈھانچہ ایسے طرزِ عمل کو تقویت دیتا ہے جو مذہبی اقلیتوں کے لیے امتیازی ماحول پیدا کرتا ہے۔ کمیشن کے مطابق حکمراں جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس کے باہمی تعلقات نے ایسے قوانین اور حکومتی اقدامات کی راہ ہموار کی ہے جو مذہبی آزادی کو محدود کرتے ہیں۔ قومی اور ریاستی سطح پر نافذ کیے گئے مختلف قوانین اور اقدامات اقلیتوں کے لیے متعدد رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 2014 میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں فرقہ وارانہ نوعیت کی پالیسیوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ کمیشن کے مطابق بی جے پی بھارت کو ایک واضح ہندو ریاست بنانے کے ایجنڈے کی طرف بڑھ رہی ہے، جبکہ آر ایس ایس کا بنیادی نظریہ بھی اسی سمت کی ترجمانی کرتا ہے۔ آر ایس ایس نہ صرف نظریاتی بنیاد فراہم کرتی ہے بلکہ بی جے پی کو بڑی تعداد میں رضاکار بھی مہیا کرتی ہے، جن میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی شامل رہے ہیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ پالیسیوں کے نتیجے میں بھارت میں مذہبی آزادی مزید محدود ہوتی جا رہی ہے اور اقلیتوں کے حقوق پر دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔