جب علی امین گنڈاپور نے خود تسلیم کرلیا تو دستخط کی بات ہی نہیں رہی،سلمان اکرم راجہ،نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پشاور ہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ،وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ علی امین گنڈاپور نے کل اسمبلی فلور پر استعفیٰ کا اعتراف کیا، علی امین گنڈاپور نے سب سے پہلے سہیل آفریدی کوووٹ دیا، گورنر نے دستخط پر اعتراض کیا، جب علی امین گنڈاپور نے خود تسلیم کرلیا تو دستخط کی بات ہی نہیں رہی،چیف جسٹس اپنے اختیارات کااستعمال کریں،اب وقت کی ضرورت ہے کہ وزیراعلیٰ حلف لے اور صوبہ چلائے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ گورنر نے حلف کے بارے میں کیا کہا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ گورنر نےاستعفے کی منظوری کیلئے علی امین گنڈاپور کو بلایا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ یہ بتائیں کہ گورنر نے رضا مندی ظاہر کی ہے حلف برداری کیلئے یا نہیں۔
ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان دہلی ٹیسٹ میں منفرد ریکارڈ قائم
پشاور ہائیکورٹ میں نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ گورنر سرکاری دورے پر گئے ہیں، کل 2بجے واپس آئیں گے،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہاکہ گورنر نے حلف کے بارے میں کیا کہا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ گورنر نےا ستعفے کی منظوری کیلئے علی امین گنڈاپور کو بلایا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ یہ بتائیں کہ گورنر نے رضا مندی ظاہر کی ہے حلف برداری کیلئے یا نہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ گورنر کو آنے دیں، وہ فیصلہ کریں گے،گورنرنے عامر جاوید کو دلائل کیلئے نامزد کیا ہے۔
آپ یہ بتائیں کہ گورنر نے رضا مندی ظاہر کی ہے حلف برداری کیلئے یا نہیں؟چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار
عامر جاوید ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ گورنر کیلئے انتظار کریں، کل تک وہ آ جائیں تو سب ہو جائے گا، نئ وزیراعلیٰ آنے تک پرانا وزیراعلیٰ دفتر چلائے گا، چیف جسٹس نے کہاکہ وہ تو تب ہوگا جب الیکشن نہیں ہوگا، یہاں تو الیکشن ہوا ہے،دیگر جماعتوں نے بھی وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
عامر جاوید ایڈووکیٹ نے کہاکہ کل گورنر جب آئیں گے تو ہو سکتا ہے وہ استعفیٰ منظور کریں اور حلف لیں،حکومت کے پاس جہاز بھی ہے، اگر جلدی ہے تو جہاز بھیجیں وہ رات کو آ جائیں گے،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہاکہ کیا گورنر پبلک فلائٹ سے آتا ہے،عامر جاوید نے کہاکہ جی گورنر پبلک فلائٹ سے سفر کرتے ہیں۔
مسئلہ یہ کہ حق میں فیصلہ دیں تو خوش، خلاف دیں تو ناراض ہو جاتے ہیں: سپریم کورٹ
سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ علی امین گنڈاپور نے کل اسمبلی فلور پر استعفیٰ کا اعتراف کیا، علی امین گنڈاپور نے سب سے پہلے سہیل افریدی کوووٹ دیا، گورنر نے دستخط پر اعتراض کیا، جب علی امین گنڈاپور نے خود تسلیم کرلیا تو دستخط کی بات ہی نہیں رہی،چیف جسٹس اپنے اختیارات کااستعمال کریں،اب وقت کی ضرورت ہے کہ وزیراعلیٰ حلف لے اور صوبہ چلائے،عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سے حلف لینے سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ علی امین گنڈاپور نے پشاور ہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلی کہ گورنر نے عامر جاوید
پڑھیں:
انجینیئر رشید کی پارلییمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت سے متعلق عبوری ضمانت پر فیصلہ محفوظ
انہوں نے اس بنیاد پر عبوری ضمانت یا حراستی پیرول کی درخواست کی کہ انجینیئر رشید ایک رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں اپنی عوامی ذمہ داری کی تکمیل کیلئے یکم دسمبر سے پارلیمنٹ کے آئندہ سرمائی اجلاس میں شرکت کرنا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی ایک عدالت نے انجینیئر رشید کی حراستی پیرول کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ بدھ کے روز جیل میں بند جموں و کشمیر کے رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کی طرف سے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کے لئے حراستی پیرول یا عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ایڈیشنل سیشن جج پرشانت شرما نے شیخ عبدالرشید کی درخواست کی سماعت کی۔ انجینیئر رشید کی جانب سے ایڈوکیٹ وکیات اوبرائے نے پیروی کی۔
انہوں نے اس بنیاد پر عبوری ضمانت یا حراستی پیرول کی درخواست کی کہ انجینیئر رشید ایک رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں اپنی عوامی ذمہ داری کی تکمیل کے لئے یکم دسمبر سے پارلیمنٹ کے آئندہ سرمائی اجلاس میں شرکت کرنا ضروری ہے۔ عدالت نے ان کیمرہ کارروائی کی اور امکان ہے کہ جمعرات کو فیصلہ سنایا جائے گا۔ اس سے قبل 21 نومبر کو تفتیشی ایجنسی نے درخواست پر ہدایات لینے کے لئے وقت مانگا تھا۔ انجینیئر رشید نے بارہمولہ میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں جموں کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ کو شکست دی تھی۔
عدالت نے اس سے قبل انجینیئر رشید کو پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں شرکت کے لئے 24 جولائی سے 4 اگست کے درمیان حراستی پیرول دیا تھا۔ عدالت نے انہیں جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے دوران مہم چلانے کے لئے عبوری ضمانت بھی دی تھی۔ انجینیئر رشید 2019ء سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ انجینیئر رشید کو 2017ء کے دہشت گردی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے گرفتار کیا تھا۔