انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کے وفاقی رکن کی سندھ سے تقرری پر مقدمہ کی سماعت
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (اے پی پی) انڈس ریور سسٹم اتھارٹی ارساکے وفاقی رکن کی سندھ سے تقرری سے متعلق اہم مقدمہ کی سماعت 14اکتوبر (منگل)کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا پانچ رکنی بینچ کرے گا ۔ آئینی بنچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کریں گے جبکہ آئینی بنچ کے دیگر اراکین میں جسٹس جمال خان مندوخیل ،جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس عامر فاروق اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل ہیں ۔ یہ مقدمہ سندھ ہائی کورٹ کے 2017 کے فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق ہے جس میں قرار دیا گیا تھا کہ وفاقی رکن ارساکی تقرری صوبہ سندھ سے ہونی چاہیے۔ عدالت نے اس فیصلہ کو
آئین کے آرٹیکل 270AA(2) کے تحت قانونی قرار دیا تھا اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے وفاق کی اپیل خارج کرتے ہوئے یہ حکم برقرار رکھا تھا۔تاہم حالیہ عرصہ میں وفاقی حکومت کی جانب سے اسجد امتیاز علی کو وفاقی رکن ارسا مقرر کیے جانے پر تنازع پیدا ہوا، کیونکہ ان کا ڈومیسائل پنجاب کا بتایا گیا۔ سندھ حکومت اور دیگر فریقین نے موقف اختیار کیا کہ یہ تقرری عدالت کے 2017 کے حکم کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی رکن
پڑھیں:
دہلی اور اسکے اطراف میں بدترین فضائی آلودگی، معاملہ پر غور کیلئے سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی
دہلی میں شدید فضائی آلودگی کے باعث سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سوریا کانت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صبح کی سیر کے بعد خود کو بھی ناساز محسوس کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج قومی دارالحکومت دہلی میں ہوا کے بگڑتے معیار سے متعلق ایک عرضی کی سماعت کے لئے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کی مستقل بنیادوں پر نگرانی کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے دہلی این سی آر کی خطرناک فضائی آلودگی کے مسئلے پر 3 دسمبر کو سماعت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ چیف جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جویمالیہ باغچی پر مشتمل بنچ نے سینئر ایڈووکیٹ اپراجیتا سنگھ، جو بنچ کی معاون ہیں، کی عرضیوں کا نوٹس لیا، جس میں کہا گیا کہ دہلی-این سی آر میں ایک تشویشناک صورتحال ہے اور یہ ایک صحت کی ہنگامی صورتحال ہے۔ چیف جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ صورتحال خطرناک ہو چکی ہے اور اس پر مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے۔
بنچ نے کہا کہ ہم سب مسئلے سے واقف ہیں، سوال یہ ہے کہ عملی حل کیا ہے۔ جادوئی چھڑی عدالت کے پاس نہیں، حل تو ماہرین ہی دے سکتے ہیں۔ 19 نومبر کو عدالت نے کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم) سے کہا تھا کہ وہ دہلی-این سی آر کے اسکولوں کو شدید فضائی آلودگی کی وجہ سے نومبر و دسمبر میں ہونے والے کھیلوں کے مقابلوں کو ملتوی کرنے کی ہدایت پر غور کرے۔ واضح رہے کہ 26 نومبر کو دارالحکومت دہلی میں شدید فضائی آلودگی کے باعث سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف انڈیا سوریا کانت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صبح کی سیر کے بعد خود کو بھی ناساز محسوس کر رہے ہیں۔