آئینی ججز کی تقرری کے خلاف نوٹس پر سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے 27 ویں آئینی ترمیم اور آئینی عدالت کے ججز کی تقرری کے خلاف درخواست کی سماعت کے بعد وفاقی آئینی بینچ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو نوٹس جاری کرنے کے نکتے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
درخواست گزار، بیرسٹر علی طاہر نے عدالت کو بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے کیونکہ اس کے ذریعے عدلیہ میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی سفارش پر چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کو نامزد کیے گئے، جبکہ بعد ازاں چھ ججز کی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا۔ بیرسٹر علی طاہر نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ بار کے مقدمے کی طرح ججز کو اس کیس میں فریق بنایا جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد وفاقی آئینی بینچ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو نوٹس جاری کرنے کے نکتے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
درخواست میں وزارت قانون و انصاف و پارلیمانی امور، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وفاقی ا ئینی چیف جسٹس
پڑھیں:
پی ٹی آئی آئینی عدالت میں مقدمات چلنے کے بارے میں فیصلہ نہ کر سکی
اسلام آباد:تحریک انصاف 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے قائم ہونے والی وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) میں مقدمات چلانے کا تاحال فیصلہ نہ کر سکی۔
جبکہ پی ٹی آئی کے درجنوں کیسز سپریم کورٹ سے وفاقی آئینی عدالت منتقل ہوچکے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ایک وکیل نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پارٹی کی قانونی ٹیم میں یہ بحث جاری ہے کہ کیا انہیں ایف سی سی کے سامنے مقدمات کی درخواست کرنی چاہیے۔
تاہم اکثریتی اراکین چاہتے ہیں کہ وہ ایف سی سی کے سامنے پیش ہوں اور قانونی اعتراضات اٹھائیں۔
جبکہ سلمان اکرم راجہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے گزشتہ روز جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ایف سی سی کے چھ رکنی بنچ کے سامنے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے موکل کو اس عدالت کی آزادی سے متعلق اپنے تحفظات کے بارے میں مشورہ دیا۔
میرے مؤکل کو اب میرے مشورے پر غور کرنے کی ضرورت ہے، اور فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ اس معاملے کو آگے بڑھانا چاہتا ہے، یا متبادل قانونی نمائندگی کا بندوبست کرنا چاہتا ہے۔
وکلاء کی ایکشن کمیٹی بھی گزشتہ میٹنگ کے دوران وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ پر اتفاق رائے پیدا نہیں کر سکی۔
بیرسٹر صلاح الدین احمد نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وہ ایف سی سی کے سامنے حکومتی مقدمات کی درخواست نہیں کریں گے۔
حال ہی میں انہوں نے سندھ حکومت سے ایف سی سی کے سامنے اس معاملے میں نمائندگی کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔
صلاح الدین نے سیکریٹری قانون سندھ کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ فورم میں تبدیلی اور عدالتی تقرریوں پر حکومت کے حد سے زیادہ کنٹرول کے بارے میں مختلف بارز کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کی وجہ سے وفاقی آئینی عدالت میں وہ اپنے لیے اس کی نمائندگی کرنا ممکن نہیں سمجھتے۔