قطر کی ثالثی، پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات آج دوحہ میں ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
لاہور، لندن (ویب ڈیسک) افغان طالبان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات آج قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ طالبان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے جاری تفصیلات کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کے وفد جس کی قیادت وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد کر رہے ہیں اور پاکستان کے متعدد سکیورٹی اور انٹیلی جنس حکام آج دوحہ میں مذاکرات کریں گے۔
پاکستان کی طرف سے ابھی ان مذاکرات کے بارے میں تفصیلات شیئر نہیں کی گئی ہیں۔
قبل ازیں پاکستان کے سرکاری میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی تناؤ کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔
پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کو تصدیق کرتے ہوئے سکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات ہونے جا رہے ہیں تاہم ذرائع نے مذاکرات کے وقت اور مقام کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
اس سے پہلے طلوع نیوز نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اس حالیہ کشیدگی کو ختم کروانے کے لیے قطر کی جانب سے بھی ثالثی کی پیشکش کی گئی ہے اور وہ بڑی سنجیدگی سے اس مسئلے کے حل کے لیے فریقین سے بات کرنے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو قطر کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر عبدالعزیز الخلیفی کا علاقائی صورتحال کے حوالے سے پیغام موصول ہوا جس میں انھوں نے علاقائی امن و سلامتی کو فروغ دینے میں پاکستان کے تعمیری کردار کو سراہا۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے قطر کی مسلسل حمایت، خطے اور دیگر ملکوں میں امن کو فروغ دینے میں اس کے مثبت کردار پر شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان عارضی جنگ بندی کا وقت آج شام چھ بجے ختم ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے درمیان مذاکرات پاکستان کے رہے ہیں
پڑھیں:
طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن چکی
واشنگٹن(ویب زڈیسک) افغان طالبان رجیم نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی، افغانستان فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان، داعش، القاعدہ جیسی عالمی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ بن چکا۔
26 نومبر 2025ء کو امریکا کے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کے واقعہ میں افغان نژاد رحمان اللہ لاکانوال ملوث تھا، اس افسوسناک واقعہ میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔
سی این این کے مطابق گرفتار دہشتگرد اس سے قبل افغانستان میں CIA کے لئے کام کر چکا ہے، سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق نیشنل گارڈ پر حملہ کرنے والا دہشتگرد افغانستان میں شدت پسند تنظیموں سے مسلسل رابطے میں تھا۔
واشنگٹن میں افغان شہری جمال ولی نے ورجینیا کے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے زخمی کیا، امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق بہت سی افغان شہری اس سے قبل بھی مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے جن کو بائیڈن انتظامیہ کی طرف قانونی حیثیت دی گئی تھی۔
افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی کو 2024ء کے الیکشن کے دن دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا افغان شہری محمد خروین جو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل تھا، اسے 2024ء میں گرفتار کیا تھا افغان شہری جاوید احمدی کو 2025ء میں گرفتار کیا تھا اور اسے دوسرے درجے کے حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
افغان شہری بحراللہ نوری کو مجرمانہ سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا تھا اسی طرح افغان شہری ذبیح اللہ مہمند کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
27 نومبر 2025ء کو افغان سرزمین سے ڈرون حملے میں تاجکستان میں تین چینی مزدور ہلاک ہو گئے تھے،یکم دسمبر کو تاجک حکام نے تصدیق کی کہ افغانستان کے ساتھ جھڑپ میں مزید دو چینی مزدور ہلاک ہوئے، افغان شہریوں کی جانب سے یہ دہشت گردانہ حملے وسطی ایشیا، یورپ اور اب امریکا تک پھیل چکے ہیں۔
پاکستان سمیت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کے لئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کر چکی ہیں رواں سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور گرفتار دہشت گردوں کا تعلق افغانستان ہی سے تھا۔
کے مطابق” اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار میں آنے کے بعد سے خطہ بھر میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا۔ آسٹریلوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شمال و مشرقی علاقوں میں موجود شدت پسند نیٹ ورکس نے اپنے مراکز قائم کر رکھے ہیں امریکی ادارہ برائے امن نے بھی طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان کو بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔
فاکس نیوز کے مطابق 29 نومبر 2025ء کو ٹیکساس میں افغان نژاد محمد داؤد نے سوشل میڈیا پر بم دھماکے کی دھمکی دی، اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور SIGAR رپورٹس مسلسل افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہیں اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے بھی فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا۔
ایران، جرمنی اور دنیا بھر کے بیشتر ممالک شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث افغانیوں کو ملک بدر کر رہے ہیں دنیا بھر میں موجود افغان شدت پسند نظریات عالمی امن کے لئے خطرے کا باعث بن گئے ہیں۔