—سی سی ٹی وی فوٹیج گریب/ فائل فوٹو

کراچی کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب 3 سالہ بچے ابراہیم کے گٹر میں گر کر جاں بحق ہونے کے واقعے کے حوالے سے بی آر ٹی ریڈ لائن انتظامیہ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو خط لکھ دیا۔

خط میں بی آر ٹی انتظامیہ کی جانب سے المناک واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بچہ ایک پرانے سیوریج چینل کے کھلے مین ہول میں گرا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ یہ مین ہول بی آر ٹی ریڈ لائن پروجیکٹ کے آپریشنل کنٹرول میں نہیں تھا، واقعے کا مقام بی آر ٹی ریڈ لائن کی تعمیراتی سرگرمیوں سے کافی فاصلے پر ہے۔

کراچی: گٹر میں گرنیوالے بچے کی لاش نکالنے والے لڑکے کو ایس ایس پی نے ہار پہنایا، گلدستہ دیا

کراچی کے علاقے نیپا چورنگی کے گٹر میں گرنے کر جاں بحق ہونے والے بچےکی لاش نکالنے والے لڑکے کو ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فرخ نے ہار پہنایا اور گلدستہ پیش کیا۔

بی آر ٹی انتظامیہ کے خط میں کہا گیا ہے کہ بی آر ٹی پروجیکٹ کا اس علاقے کے سیوریج یا نالے کے انفرااسٹرکچر سے کوئی تعلق نہیں، جہاں واقعہ پیش آیا وہ پارکنگ ایریا ڈپارٹمنٹل اسٹور کے زیرِ استعمال ہے۔

خط میں بی آر ٹی انتظامیہ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے کہا ہے کہ بی آر ٹی ریڈ لائن ایشیائی ترقیاتی بینک کا فنڈڈ پروجیکٹ ہے، منصوبے کو سخت حفاظتی اصولوں کے مطابق چلایا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ اتوار کی شب 10 بجے کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب واقع ڈپارٹمیٹل اسٹور سے 3 سالہ بچہ ابراہیم والدین کے ہمراہ نکل کر مین ہول پر کھڑا ہو گیا تھا جس کا ڈھکن نہ ہونے کی وجہ سے عارضی طور پر اسے گتے کی مدد سے بند کیا گیا تھا۔

اس موقع پر گتہ بچے کا وزن برداشت نہ کر سکا جس کے بعد ابراہیم مین ہول میں گر کر لاپتہ ہوگیا تھا، کھلے مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد ایک کلو میٹر دور نالے سے ملی تھی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بی ا ر ٹی ریڈ لائن مین ہول گٹر میں گیا ہے

پڑھیں:

بچے کے مین ہول میں گرنے کی خبر چلنے پر انتظامیہ غائب، امدادی کام چندہ جمع کرکے کیا گیا

کراچی:

شہر قائد میں کمسن بچے کے مین ہول میں گرنے کی خبر چلنے پر انتظامیہ پراسرار طور پر غائب ہو گئی جب کہ امدادی کام بھی چندہ جمع کرکے کیا گیا۔

گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے سامنے کھلے مین ہول میں گرنے والے کمسن بچے کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا جب کہ انتظامیہ میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد پراسرار طور پر غائب ہوگئی تھی۔

 

چھیپا، ایدھی اور شہریوں نے نہ صرف اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں حصہ لیا بلکہ چندہ جمع کر کے کھدائی کے لیے مشینری بھی منگوائی گئی۔ اس موقع پر موجود مشتعل افراد نے سڑک پر ٹائرجلا کر ٹریفک کو معطل کردیا۔

مشتعل افراد نے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور میڈیا ہاؤسز کی گاڑیوں پر پتھراؤ کر کے شیشے تور دیے اور نمائندوں کو زد و کوب کیا۔ بچے کی والدہ اور دا دا نے بھی انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا۔

ڈوبنے والے بچے کی شناخت ابراہیم کے نام سے کی گئی ، جو شاہ فیصل نمبر 5 کا رہائشی اور ماں باپ کی اکلوتی اولاد ہے ۔ ابرہیم کے دادا مودالحسن نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بولٹن مارکیٹ میں کپڑے کا کاروبار کرتے ہیں جب کہ ابرہیم کے والد کا چائے کی پتی کا کاروبار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے کے وقت وہ اجتماع گاہ میں تھے، جب ان کے بیٹے نے ابراہیم کے نالے میں گرنے کی اطلاع دی ۔

انہوں نے مئیر کراچی ، وزیر اعلیٰ سندھ ، گورنر سندھ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ وہ ان کے بچے کی تلاش میں ان کی مدد کریں کیونکہ بچے کی والدہ اور والد کا رو رو کر برا حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے میڈیا اور سوشل میڈیا پر ابراہیم کے مین ہول میں گر کر لاپتا ہونے کی خبریں نشر کی جا رہی ہیں، اس کے باوجود انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ۔

انہوں نے کہا کہ میں شکر گزار اور دعا گو ہوں ان شہریوں ، چھیپا اور ایدھی سمیت دیگر ریسکیو اداروں کا جو ابراہیم کو ڈھونڈنے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت کام کررہے ہیں۔

واقعے کی اطلاع ملنے پر ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار موقع پر پہنچے تو مشتعل افراد نے ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی اور ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی، جس کے بعد وہ وہاں سے واپس چلے گئے تاہم انہوں نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے واقعے کا ذمے دار مئیر کراچی کو قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے بچے ، خواتین ، بزرگ اور نوجوان کبھی ڈمپر اور ٹینکر کے نیچے کچلے جا رہے ہیں تو کبھی نالوں میں ڈوب کر اپنی جان گنوا رہے ہیں ۔ کراچی کے نوجوان بچے بچیوں کو امتحانات میں فیل کیا جا رہا ہے ، کراچی کے شہریوں کے لیے ملازمتوں کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں جب کہ سندھ حکومت عیش و عشرت کی زندگی گزار رہی ہے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں میں لاوا ابل رہا ہے، جو کسی بھی وقت پھٹ جائے گا۔ میں کراچی انتظامیہ کو متنبہ کرتا ہوں کہ ڈریں اس وقت سے جب کراچی کے 10 لاکھ نوجوان شارع فیصل کو بلاک کر کے ان کے خلاف احتجاج شروع کریں۔ اگر ایسا ہوا تو یہاں کی حالت کشمیر سے زیادہ خراب ہوسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ موقع پر چھیپا اور ایدھی کے رضا کار کام کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں ۔ اگر سارے کام چھیپا اور ایدھی نے کرنے ہیں تو واٹر کارپوریشن کی ذمے داری رمضان چھیپا یا فیصل ایدھی کے حوالے کر دیں تو شاید وہ ان سے اچھا کام کریں گے۔

دریں اثنا اتوار کی علی الصبح مشتعل افراد نے میڈیا ہاؤسز کی وینوں پر بھی پتھراؤ شروع کر دیا اور نمائندوں کوزود کوب بھی کیا۔

واضح رہے کمسن ابراہیم کے ڈوبنے کے بعد کراچی انتظامیہ موقع پر پہنچی، مشینری بھی پہنچ گئی اور کام شروع کر دیا ، تاہم میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد اچانک کام روک دیا گیا اور مشینری بھی جائے حادثہ سے واپس منگوا لی گئی۔

حیران کن طور پر واقعے کے بعد سے صبح تک کوئی سرکاری افسر ، مقامی انتظامیہ ، میئر کراچی ، ڈی سی ایسٹ یا منتخب نمائندہ وہاں نہیں پہنچا جب کہ اہل علاقہ اور بچے کے لواحقین نے انتظامیہ کی مبینہ غفلت اور غیر ذمہ داری پر شدید احتجاج کیا ۔ مشتعل افراد نے نیپا چورنگی کو بند کرکے ٹریفک معطل کردیا ۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی منصوبے کی بھاری مشینری بھی قریب موجود تھی لیکن کسی نے بروقت مدد فراہم کرنے کی کوشش نہیں کی۔ آخری اطلاع تک بچے کی تلاش کا کام جاری تھا ۔

متعلقہ مضامین

  • نیپا چورنگی حادثہ، بی آر ٹی انتظامیہ نے کے ایم سی کے الزام کو سنگین قرار دے دیا
  • کراچی، کھلے مین ہول میں بچے ابراہیم کے گرنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی
  • کراچی: کھلے مین ہول میں بچے ابراہیم کے گرنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی
  • میانمار میں آن لائن فراڈ سینٹرز کے خلاف کارروائی، 38 پاکستانیوں سمیت سیکڑوں غیر ملکیوں کی بازیابی
  • میانمار میں آن لائن فراڈ سینٹرز کے خلاف کارروائی، 38 پاکستانیوں سمیت سیکڑوں غیر ملکیوں کی بازیابی
  • ٹرمپ انتظامیہ نے 19 ممالک کے تارکین وطن کی امیگریشن درخواستیں روک دیں
  • آڈیالہ جیل میں عمران خان سے عظمی خان اور وکیل سلمان صفدر کی ملاقات کرا دی گئی
  • بچے کے مین ہول میں گرنے کی خبر چلنے پر انتظامیہ غائب، امدادی کام چندہ جمع کرکے کیا گیا
  • کراچی، گلشن اقبال میں شاپنگ بیگ سے انسانی دھڑ برآمد