آڈیالہ جیل میں عمران خان سے عظمی خان اور وکیل سلمان صفدر کی ملاقات کرا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
آڈیالہ جیل میں عمران خان سے عظمی خان اور وکیل سلمان صفدر کی ملاقات کرا دی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 2 December, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (سب نیوز)بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ان کی بہن عظمی خان اور وکیل سلمان صفدر کی ملاقات کرا دی گئی۔عمران خان سے ان کی فیملی اور وکلا کی ملاقات کے سلسلے میں جو ہیجان برپا تھا آج اس کا ڈراپ سین ہو گیا،جیل انتظامیہ نے جیل مینول کے عین مطابق بانی پی ٹی آئی کی بہن عظمی خان اور وکیل سلمان صفدر کو اس شرط پر ملاقات کی اجازت دی کہ اس ملاقات کے دوران یا اس کے بعد کسی قسم کی سیاسی گفتگو یا سرگرمی نہیں کی جائے گی۔
جیل انتظامیہ کے اس فیصلے کے تناظر میں تحریک انصاف نے سلمان صفدر اور عمران خان کی بہن عظمی خان کو ملاقات کے لیے نامزد کرنے کا ایک دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ کی طرف سے دی گئی یہ اجازت جہاں ایک اچھا اور قانون کے مطابق کیا گیا فیصلہ ہے، وہیں اب تحریک انصاف پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قواعد و ضوابط کی پاسداری کرے تاکہ فیملی اور وکلا کی ملاقاتوں کا یہ سلسلہ جاری رکھا جا سکے۔
دوسری جانب ذرائع نے مزید بتایا گیا جیل انتظامیہ نے اس سلسلے کے تسلسل کے لیے یہ شرط عائد کی ہے کہ ملاقاتوں کے بعد کسی قسم کی بھی سیاسی سرگرمی یا گفتگو نہ کی جائے بصورت دیگر اس فیصلے پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفیلڈ مارشل عاصم منیر سے ترک وزیرکی ملاقات، توانائی اور اسٹریٹجک تعاون پر تبادلہ خیال فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ترک وزیرکی ملاقات، توانائی اور اسٹریٹجک تعاون پر تبادلہ خیال چیف جسٹس عالیہ نیلم نے احمد پور شرقیہ اور پیر محل میں نئے جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح کر دیا ستائیسویں آئینی ترمیم کی غلطیاں واپس لے کر آئین کو درست کریں، مولانا فضل الرحمان کا حکومت کا مشورہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی اہم شخصیت کے کم عمر بیٹے نے الیکٹرک اسکوٹی پر جانے والی دو لڑکیوں کو کچل دیا پیمرا ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میںفوسپاہ کے اشتراک سے کام کی جگہ پر خواتین کو ہراسانی سے تحفظ کے حوالے سے آگاہی سیمینار کا انعقاد دہشتگرد پھر سرگرم، شہریوں کو نشانہ بنانے میں اضافہ، نومبر میں 54افراد جاں بحقCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عظمی خان اور وکیل سلمان صفدر جیل انتظامیہ کی ملاقات
پڑھیں:
دوران حراست ملزمان کو اب کیا سہولیات دستیاب ہوں گی؟
ملک بھر میں مختلف جرائم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر پولیس، ایف آئی اے، نیب اور دیگر ادارے ملزمان کو حراست میں لے لیتے ہیں۔
اس دوران ملزمان کی جانب سے ادویات کی عدم فراہمی سے لے کر وکیل اور گھر والوں سے ملاقات نہ کروانے سمیت مختلف شکایات معمول کی بات سمجھی جاتی ہیں۔
تاہم اب سینیٹ نے گرفتار یا زیر حراست افراد کے حقوق کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیمرا نے کرائم سینز اور زیر حراست افراد کے انٹرویوز پر پابندی عائد کردی
جس کے تحت اب ملزم کو اب دوران حراست گھر والوں سے ملنے، ڈاکٹر، پسند کے وکیل، مذہبی رہنما سے ملاقات کی اجازت ہو گی۔
جبکہ گھر کے کھانے اور ادویات کی فراہمی بھی لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
یہ بل اب قومی اسمبلی بھیج دیا گیا ہے اور وہاں سے منظوری کے بعد یہ بل قانونی شکل اختیار کر لے گا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ اعلامیہ: زیر حراست افراد کو عدالت میں بروقت پیش کرنے کا جامع نظام بنانے کی اٹارنی جنرل کی یقین دہانی
پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے مطابق پاکستان میں دوران حراست ملزم کو حقوق نہیں دیے جاتے ہیں، آئین کا آرٹیکل 14 دوران حراست ملزم کو کچھ حقوق دیتا ہے۔
انہوں نے مذکورہ بل کو جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے انتہائی اہم قرار دیا ہے۔
بل کے متن کے مطابق گرفتاری سے قبل اس شخص کو تحریری طور پر گرفتاری، زیر حراست ہونے یا زیر تفتیش ہونے کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پشاور پولیس کا زیر حراست شہری پر مبینہ تشدد، لواحقین کے احتجاج پر ایس ایچ او معطل
اس کے بعد اس شخص کو اس کی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
’ملزم کو اپنے وکیل سے تنہائی میں ملاقات کی اجازت ہوگی، زیر حراست شخص کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی ذمے داری ہے۔‘
بل کے متن کے مطابق زیر حراست ملزم کو اپنی فیملی سے ملاقات یا بات کرنے کی اجازت ہو گی، اس کے علاوہ ذاتی ڈاکٹر اور اپنے مذہبی رہنما سے ملاقات کی بھی اجازت ہوگی۔
مزید پڑھیں: پشاور جوڈیشل کمپلیکس: برقعہ پوش شخص کی فائرنگ سے زیر حراست ملزم ہلاک
اس کے علاوہ اخبارات تک بھی رسائی ہوگی اور دوران حراست گھر کے پکے کھانے کی بھی اجازت ہوگی۔
بل میں زیر حراست ملزم کو سہولیات کی عدم فراہمی پر متعلقہ افسر کے لیے سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔
زیر حراست ملزم کو اس کے حقوق سے آگاہ نہ کرنے پر متعلقہ افسر کو ایک سال تک قید اور 6 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔
زیر حراست شخص کی وکیل یا اہل خانہ سے ملاقات نہ کرانے، ڈاکٹر اورمذہبی رہنما تک رسائی روکنے والے افسر کو ایک سال قید اور 4 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئین ایف آئی اے پیپلز پارٹی حقوق ڈاکٹر زیر حراست فاروق ایچ نائیک مزہبی رہنما ملزمان نیب وکیل