بچے کے مین ہول میں گرنے کا واقعہ، بی آر ٹی کا موقف آگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
گٹر میں گر کر جاں بحق ہونے والے 3 سالہ بچے ابراہیم کی یادگار تصویر—فائل فوٹو
نیپا چورنگی کے قریب گٹر میں گر کر بچے کی ہلاکت کے معاملے میں بی آر ٹی ریڈ لائن انتظامیہ نے موقف جاری کردیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ واقعے کی جگہ بی آر ٹی ریڈ لائن کے تعمیراتی کاموں سے خاصے فاصلے پر ہے، واقعے کے مقام یا آس پاس بی آر ٹی ریڈ لائن کی کوئی کھدائی یا تعمیراتی سرگرمی نہیں ہے۔
سینئر ڈائریکٹر میونسل سروسز عمران راجپوت کا کہنا ہے کہ میئر کراچی کے حکم پر میونسپل سروسز نے بچے کی تلاش کا آپریشن شروع کیا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ بی آر ٹی منصوبے کی اس سیوریج یا نالے کے بنیادی ڈھانچے کی مرمت کی کوئی ذمے داری نہیں ہے۔
اعلامیے کے مطابق بی آر ٹی حادثے کے مقام یا اس کے قریب کسی قسم کا سول ورکس بھی انجام نہیں دے رہی، بی آر ٹی کے تمام جاری کام متعلقہ اداروں سے این او سی حاصل کرنے کے بعد شروع کیے گئے ہیں۔
بی آر ٹی کے اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ جو کھدائی کی گئی تھی اور بعد میں بند کی گئی وہ واقعے کی جگہ سے تقریباً 300 میٹر دور ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بی آر ٹی
پڑھیں:
گٹر پر نہیں، ڈھکن کرپشن پر لگانا ہوگا، یاسر حسین
کراچی میں 3 سالہ بچے ابراہیم کے گلشن اقبال کے ایک گٹر میں گر کر جاں بحق ہونے کے دل خراش واقعے نے ہر دل کو سوگوار اور ہر آنکھ کو اشکبار کردیا۔
شوبز سے وابستہ شخصیات حساس دل کے مالک ہوتے ہیں اور ایسے روح تک کو جھنجھوڑ دینے والے واقعے پر نہایت افسردہ ہیں۔
یاسر حسین منجھے ہوئے اداکار اور ماہر ہدایتکار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بیٹے کے باپ بھی ہیں۔ وہ اس دل گداز واقعے کی حساسیت سے واقف ہیں۔
یاسر حسین نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ڈھکن گٹر پر نہیں، کرپشن پر لگانا ہوگا، پاکستان زندہ باد۔
اداکار و ہدایتکار یاسر حسین کی یہ انسٹاگرام اسٹوری دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی خرابی کی جڑ کرپشن کو قرار دیا۔
قبل ازیں سجل علی، ماہرہ، احسن خان سمیت متعدد اداکار بھی اس واقعے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرچکے ہیں۔
شوبز اسٹارز کی ٹائم لائنز انھی جذبات سے بھری ہوئی ہیں تاہم یاسر حسین نے اس واقعے کی جڑ کو بے نقاب کیا ہے۔
یاد رہے کہ ابراہیم نامی 3 سالہ بچہ معروف مال سے شاپنگ کے بعد والدہ کے ہمراہ نکلا اور ایک گتے پر کھڑا جو دراصل گٹر کو ڈھکنے کے لیے رکھا گیا تھا۔
دیکھتے ہی دیکھتے بچہ مین ہول میں گر گیا جوشاید کسی نالے کا دہانہ تھا اور بچہ تیزی سے بہتے گندے پانی میں دور نکل گیا۔
حکومتی بے حسی اور نااہلی کے باعث جائے وقوعہ پر موجود شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مشینری منگوائی، چندہ کرکے ڈیزل ڈالا اور تلاش شروع کی۔
یہ تلاش 14 گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد ایک کچرا چننے والے بچے کو ایک سے ڈیڑھ کلو میٹر کی دوری پر نالے میں سے بچے کی لاش ملی۔