گٹر پر نہیں، ڈھکن کرپشن پر لگانا ہوگا، یاسر حسین
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
کراچی میں 3 سالہ بچے ابراہیم کے گلشن اقبال کے ایک گٹر میں گر کر جاں بحق ہونے کے دل خراش واقعے نے ہر دل کو سوگوار اور ہر آنکھ کو اشکبار کردیا۔
شوبز سے وابستہ شخصیات حساس دل کے مالک ہوتے ہیں اور ایسے روح تک کو جھنجھوڑ دینے والے واقعے پر نہایت افسردہ ہیں۔
یاسر حسین منجھے ہوئے اداکار اور ماہر ہدایتکار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بیٹے کے باپ بھی ہیں۔ وہ اس دل گداز واقعے کی حساسیت سے واقف ہیں۔
یاسر حسین نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ڈھکن گٹر پر نہیں، کرپشن پر لگانا ہوگا، پاکستان زندہ باد۔
اداکار و ہدایتکار یاسر حسین کی یہ انسٹاگرام اسٹوری دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی خرابی کی جڑ کرپشن کو قرار دیا۔
قبل ازیں سجل علی، ماہرہ، احسن خان سمیت متعدد اداکار بھی اس واقعے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرچکے ہیں۔
شوبز اسٹارز کی ٹائم لائنز انھی جذبات سے بھری ہوئی ہیں تاہم یاسر حسین نے اس واقعے کی جڑ کو بے نقاب کیا ہے۔
یاد رہے کہ ابراہیم نامی 3 سالہ بچہ معروف مال سے شاپنگ کے بعد والدہ کے ہمراہ نکلا اور ایک گتے پر کھڑا جو دراصل گٹر کو ڈھکنے کے لیے رکھا گیا تھا۔
دیکھتے ہی دیکھتے بچہ مین ہول میں گر گیا جوشاید کسی نالے کا دہانہ تھا اور بچہ تیزی سے بہتے گندے پانی میں دور نکل گیا۔
حکومتی بے حسی اور نااہلی کے باعث جائے وقوعہ پر موجود شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مشینری منگوائی، چندہ کرکے ڈیزل ڈالا اور تلاش شروع کی۔
یہ تلاش 14 گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد ایک کچرا چننے والے بچے کو ایک سے ڈیڑھ کلو میٹر کی دوری پر نالے میں سے بچے کی لاش ملی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یاسر حسین
پڑھیں:
مین ہول میں بچہ گرنے کا واقعہ، سٹی کونسل میں میئر کراچی کیخلاف نعرے بازی
فوٹو: شعیب احمد / جنگکراچی کے علاقے گلشن اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب کھلے مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد ایک کلو میٹر دور نالے سے مل گئی، واقعے کے خلاف سندھ اسمبلی اور سٹی کونسل میں اپوزيشن نے احتجاج کیا۔
کراچی سٹی کونسل میں احتجاج کے دوران میئرکراچی مرتضیٰ وہاب کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔
سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر طحہ احمد نے کہا کہ یہ واقعات مسلسل ہورہے ہیں، کوئی روک تھام نہیں ہورہی، اگر مشینری والدین کو منگوانی پڑ رہی ہے تو وہاں کے نمائندے کیا کر رہے ہیں؟
شرجیل میمن نے کہا کہ یہ انسانی جانوں کا مسئلہ ہے اس سے بڑھ کر کچھ نہیں، اگر افسران اپنا کام صحیح نہیں کرتے تو پھر ہم انکو قانون کے دائرے میں سخت سے سخت سزا دیں گے،
شرجیل میمن نے جواب میں کہا کہ واقعے کے پندرہ منٹ سےآدھے گھنٹے میں ریسکیو کا کام شروع کر دیا گیا تھا، یہ واقعہ مجرمانہ غفلت ہے، افسران کو اپنے دفاتر سے نکل کر چیک کرنا چاہیے کہ کہاں کیا کمی ہے، واقعے کے ذمہ داروں کا تعین ضرور ہوگا۔
دوسری جانب امیر جماعت سلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی کا نظام بھیڑیوں کے ہاتھوں میں دے دیا گیا ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر نے کہا کہ اس واقعےکا بڑا المیہ یہ ہے کہ میئر کراچی کے اے سی ڈی سی نے ٹاؤن چئیرمین کے فون کا جواب تک نہیں دیا، متعلقہ اداروں نے مشینری بھی بروقت فراہم نہیں کی۔