تجارتی اعداد و شمار میں 6 ارب ڈالر کا فرق، حکومت اور آئی ایم ایف میں تشویش
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے اسٹاف لیول معاہدے کے دوران حکومت پاکستان اب تک تجارتی اعداد و شمار میں پائے جانے والے 6 ارب ڈالر سالانہ کے فرق کو ختم نہیں کر سکی، جس نے پالیسی سازوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔وزارتِ منصوبہ بندی کے زیرِ انتظام پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (PBS) اس مسئلے کے حل میں ناکام رہی ہے۔ آئی ایم ایف مشن نے 25 ستمبر تا 8 اکتوبر 2025کے دورہ اسلام آباد میں یہ معاملہ اٹھایا تو حکومت نے گھبراہٹ میں نئی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا۔سرکاری دستاویزات کے مطابق نئی کمیٹی میں PBS کو مرکزی کردار دیا جائے گا، جس میں اسٹیٹ بینک اور وزارتِ منصوبہ بندی کے انٹرنیشنل ٹریڈ و فنانس چیفشامل ہوں گے۔ وزارتِ منصوبہ بندی نے مؤقف اپنایا ہے کہ تجارتی رپورٹنگ کا نظام PRAL سے پاکستان سنگل ونڈو (PSW) پر منتقل ہونے کے باعث فرق بڑھا۔جنرل اسٹیٹکس ایکٹ 2011کے تحت PBS قومی سطح کے تمام شماریاتی امور کا واحد ریگولیٹر ہے، جسے تجارتی و مالیاتی اعداد و شمار کی نگرانی، ہم آہنگی اور تجزیے کا اختیار حاصل ہے۔ذرائع کے مطابق تجارتی ڈیٹا میں فرق گزشتہ مالی سال میں 6ارب ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ پچھلے پانچ سالوں میں مجموعی فرق 25 سے 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ارب ڈالر
پڑھیں:
ادویات کی برآمدات میں اضافہ، حکومت کا 30 ارب ڈالر کا ہدف
وفاقی حکومت نے ادویات کی برآمدات کو 5 سال کے اندر 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کی زیرِ صدارت ڈریپ کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں فیڈرل سیکرٹری ہیلتھ ، ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈریپ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں پانچ سال کے اندر 30 ارب امریکی ڈالر کی ادویات کی برآمدات کے ہدف پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ادویات کی ایکسپورٹ کو بڑھانے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہداف کے حصول کیلیے تمام تر ممکن اقدامات کو یقینی بنارہے ہیں۔ ڈریپ کی ٹیم اور وزارتِ صحت اس منصوبے کی پیش رفت کا جائزہ لے رہی ہے۔ پاکستانی ادویات کو دنیا کے بڑے تجارتی بلاکس میں رسائی کیلئے تمام تر ضروری اقدامات کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ محض ایک عددی ہدف نہیں بلکہ پاکستان کے معاشی استحکام کی علامت ہے۔ ہم اس شعبے کو ایکسپورٹ انڈسٹری میں تبدیل کر کے قومی معیشت کو مضبوط کریں گے۔ مصطفی کمال کا مزید کہنا تھا کہ منصوبے کی نگرانی اور پیش رفت کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے باقاعدہ فالو اپ میٹنگز کی جایں گی۔