ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان کی دواسازصنعت کی ساکھ عالمی سطح پر مستحکم،عالمی کمپنیوں کی توجہ پاکستان پر مرکوز
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2025ء) خصوصی سہولت سرمایہ کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے پاکستان کی دواسازصنعت کی ساکھ عالمی سطح پر مستحکم ہوئی ہے،ایس آئی ایف سی کی کاوشوں سے پاکستان کی دواساز صنعت میں نمایاں ترقی ہوئی ہے، مقامی دواساز صنعت کی استعداد میں اضافہ اور عالمی کمپنیوں کی توجہ پاکستان پر مرکوز ہے۔
(جاری ہے)
تفصیلات کے مطابق ہیلیون پاکستان لمیٹڈ ایک عالمی دواساز کمپنی ہے جو صحت و بہبود کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے،دواساز صنعت ملکی معیشت میں استحکام اور برآمدات کے فروغ میں اہم کردارادا کر رہی ہے۔آکسفورڈ اکنامکس کے مطابق دواساز صنعت پاکستان کی معیشت میں 27 ارب روپے کی شراکت کر رہی ہے۔آکسفورڈ اکنامکس، عالمی اقتصادی تجزیے اور پیش گوئیوں کی معروف مشاورتی فرم ہے۔آکسفورڈ اکنامکس کی رپورٹ برطانوی ہائی کمیشن میں حکومتی و کاروباری شخصیات کی موجودگی میں پیش کی گئی۔دواساز صنعت کی سرمایہ کاری سےپاکستان میں روزگار کے 6,600 سے زیادہ نئے مواقع پیداہو ئے ہیں۔ایس آئی ایف سی عالمی اقتصادی تعلقات میں استحکام اور سرمایہ کاری کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کار رہا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایس آئی ایف سی دواساز صنعت پاکستان کی صنعت کی
پڑھیں:
آکسفورڈ یونین مباحثے میں پاکستان کی برتری، بھارت کی پسپائی اور جعلی پروپیگنڈا بے نقاب
لندن میں آکسفورڈ یونین کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان طے شدہ اہم اور مستند مباحثے میں پاکستان نے نہ صرف واضح علمی برتری دکھائی بلکہ بھارت کی ہنگامی پسپائی نے عالمی فورمز پر اس کے بیانیے کی کمزوری بھی عیاں کر دی۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کا آکسفورڈ یونین مباحثے سے فرار، پاکستان کی بڑی فتح
بھارتی اعلیٰ سطحی وفد کے اچانک دستبردار ہونے کے بعد پاکستان نے بلامقابلہ کامیابی حاصل کی، اور اگلے ہی روز پاکستانی طلبہ نے بھارت کے متبادل کمزور پینل کو بھرپور دلائل کے ذریعے شکست دی۔ سبکی چھپانے کے لیے بھارت نے انڈیا ٹوڈے جیسے میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے گمراہ کن پروپیگنڈا شروع کر دیا، جو بعد میں خود ہی جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا۔
یاد رہے کہ آکسفورڈ یونین کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان’پاکستان کے بارے میں ہندوستان کی پالیسی ایک پاپولسٹ حکمت عملی ہے جسے سیکورٹی پالیسی کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے‘، کے زیر عنوان طے مباحثہ طے تھا مگر 27 نومبر کو بھارت کا اعلیٰ سطحی وفد عین وقت پر میدان چھوڑ کر بھاگ نکلا۔
بھارتی مقررین کی اجتماعی دستبرداری کے بعد پاکستان کو بلامقابلہ جیت مل گئی، جس کا اعلان پاکستان ہائی کمیشن لندن نے کیا۔ ہائی کمیشن کے مطابق بھارت کی جانب سے جنرل ایم ایم نروا، ڈاکٹر سبرامنیم سوامی اور سچن پائلٹ جیسے بڑے نام فائنل تھے، مگر تینوں نے آخری لمحے پر شرکت سے انکار کر دیا۔
بعد ازاں بھارت نے اپنی سبکی چھپانے کے لیے چند غیر معروف، کم درجے کے مقررین پیش کیے، مگر آکسفورڈ یونین نے اس کو معیار سے گرا ہوا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
پاکستانی وفد میں جنرل (ر) زبیر محمود حیات، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور ڈاکٹر محمد فیصل لندن میں مباحثے کے لیے موجود تھے، مگر بھارتی ٹاپ ٹیم کے پیچھے ہٹ جانے سے مباحثہ ابتدا ہی میں غیرمتوازن ہو گیا۔ بھارتی فیصلے نے نہ صرف مباحثے کی ساکھ متاثر کی بلکہ جامعہ آکسفورڈ کو بھی پریشانی سے دوچار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان سے تعلق رکھنے والے موسیٰ ہراج آکسفورڈ یونین کے صدر منتخب
پھر 28 نومبر کو مباحثہ طلبہ کی سطح پر ہوا، جہاں پاکستان نے ایک بار پھر برتری ثابت کی۔ بھارت نے اپنی پہلی ٹیم کی ناکامی کے بعد جے سائی دیپک، پنڈت ستیش شرما اور دیورچن بنرجی پر مشتمل کمزور پینل میدان میں اتارا، جبکہ پاکستان کی جانب سے آکسفورڈ کے طلبہ موسیٰ ہراج، اسرار خان کاکڑ اور احمد نواز خان نے حصہ لیا۔
پاکستانی طلبہ نے بھارتی بیانیے کو دلائل، قانونی حوالوں اور ٹھوس اعداد و شمار سے یکسر بے نقاب کر دیا، اور ووٹنگ میں پاکستان کو دو تہائی اکثریت ملی۔
سبکی برداشت نہ کرتے ہوئے بھارت نے اگلے ہی دن جھوٹا پروپیگنڈا شروع کر دیا۔29 نومبر کو بھارتی صحافی آنند سنگھ اور انڈیا ٹوڈے نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے ایک ایسے مباحثے میں ’فتح‘ کا اعلان کیا جو ہونا ہی نہیں تھا۔ مگر فراہم کردہ ٹائم لائنز اور تفصیلات سے واضح ہو گیا کہ یہ تمام تر بھارتی پروپیگنڈا اپنی شکست چھپانے کا ناکام ہتھکنڈا تھا۔
بھارتی میڈیا نے آکسفورڈ یونین کے صدر موسیٰ ہراج، جو پاکستان کے وزیر دفاعی پیداوار کے بیٹے ہیں، پر بے بنیاد الزامات لگا کر معاملہ دھندلانے کی کوشش کی۔ بھارتی بیانیے کے مطابق موسیٰ ہراج نے مبینہ طور پر بھارتی مقررین کو تیاری کا وقت نہ دیا، مگر بھارت کی اپنی جانب سے پیش کیے جانے والے کم درجے کے مقررین اور 2 دن کے اندر پاکستانی طلبہ سے شکست نے اس پروپیگنڈے کی حقیقت کھول دی۔
یہ واقعہ بھارت کی اس پرانی روایت کو پھر بے نقاب کرتا ہے کہ جہاں دلیل اور اصولی بحث میں شکست یقینی ہو، وہاں پروپیگنڈا، گمراہ کن خبریں اور اداروں پر الزامات کے ذریعے حقیقت کو مسخ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
پاکستان نے نہ صرف مباحثے کے ہر مرحلے پر اعتماد اور تیاری کا مظاہرہ کیا بلکہ بھارت کے بعد از شکست جھوٹے بیانیے کو بھی اعداد و شواہد کے ساتھ رد کر دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آکسفورڈ یونین انڈیا ٹوڈے بھارت پاکستان موسیٰ ہراج