ثانیہ سعید کا ردعمل: “مردوں کی کمائی میں بھی برکت نہیں ہوتی”
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
سینئر اداکارہ ثانیہ سعید نے ساتھی اداکارہ صائمہ قریشی کے اس بیان پر جو انہوں نے دیا تھا کہ عورت کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی، اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ ثانیہ کا کہنا ہے کہ مردوں کی کمائی میں بھی برکت نہیں ہوتی اور ان کے پیسے بھی اکثر ضائع ہو جاتے ہیں۔
صائمہ قریشی نے ستمبر 2025 میں دوبارہ کہا تھا کہ عورت کا کام کمائی کرنا نہیں ہے اور عورت کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی۔ اس پر ثانیہ سعید نے ’ایف ایچ ایم پوڈکاسٹ‘ میں کہا کہ پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ صائمہ قریشی کے نزدیک “برکت” کا کیا مطلب ہے۔
ثانیہ کے مطابق عورت کی کمائی میں برکت نہ ہونے کا دعویٰ درست نہیں کیونکہ صائمہ قریشی کی اپنی کمائی میں برکت ہے۔ ان کا کاروبار اچھا چل رہا ہے، وہ بچوں کی اچھی تربیت کر رہی ہیں، صحت مند ہیں اور اپنے پیسوں سے اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کر سکتی ہیں۔ یہی سب کچھ بڑی برکت ہے۔
ثانیہ نے کہا کہ شاید صائمہ قریشی کا اصل مطلب عورت کی زندگی میں مرد کے حقیقی ساتھ کی کمی ہے، کیونکہ عورت کو بھی مرد کا ساتھ اور سہارا چاہیے۔ اگر یہ ساتھ نہ ملے تو کمائی میں برکت محسوس نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مردوں کی کمائی میں بھی برکت نہیں ہوتی کیونکہ وہ بھی سرمایہ کاری میں نقصان اٹھاتے ہیں اور اپنے پیسے ضائع کر بیٹھتے ہیں۔
ثانیہ نے کہا کہ عورت کی کمائی میں برکت نہ ہونے کا احساس اکثر اس وقت آتا ہے جب شوہر یا مرد شریک حیات عورت کی کمائی پر قابض ہو جائیں یا ان پر ظلم و زیادتی کریں۔ بہت سے مرد اپنی بیویوں کی کمائی کھا جاتے ہیں اور ان پر تشدد بھی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر مالی معاملات مردوں کے کنٹرول میں رہے ہیں، اس لیے بعض خواتین کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کی کمائی میں برکت نہیں۔ لیکن ثانیہ کا کہنا ہے کہ صائمہ قریشی کی کمائی میں برکت ہے اور وہ خود مختار عورت ہیں جو اپنے پیسوں سے اپنی زندگی آسانی سے گزار سکتی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عورت کی کمائی میں برکت برکت نہیں ہوتی کہ عورت کہا کہ
پڑھیں:
صائمہ کو 2 گھنٹے یرغمال بنائے رکھا‘، سنگیتا نے سیٹ پر پیش آنیوالے واقعے کی تفصیلات بتادیں
نامور ہدایتکارہ اور فلم ساز سنگیتا نے ڈرامہ کی شوٹنگ کے دوران اداکارہ صائمہ نور کو ہراساں کیے جانے کا واقعہ بیان کردیا۔ دو روز قبل سنگیتا نے شیرا کوٹ تھانے میں دی گئی درخواست میں الزام لگایا تھاکہ ان کے ڈرامے کی ریکارڈنگ کے دوران نامعلوم افراد نے سیٹ پر فنکاروں کو ہراساں کیا۔ جس کے بعد لاہور پریس کلب میں ہدایتکار ہ سنگیتا نے سید نور اور ڈرامے کی دیگر کاسٹ کے ہمراہ پریس کانفرس کی۔اس دوران سید نور نے کہا کہ ہم معاشرے میں لوگوں کو انٹرٹینمنٹ فراہم کرتے ہیں لیکن اس کے برعکس ہمیں تکلیفیں ملتی ہیں، صائمہ کو سیٹ پر ہراساں کیا گیا اس بار تو انہوں نے بہادرانہ انداز میں مقابلہ کرلیا لیکن اگر آئندہ انہیں یا کسی اور خاتون فنکارانہ کو ہراساں کیا گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔دوسری جانب ہدایتکارہ سنگیتا نے بتایا کہ راوی میں جاری ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران احمد جہانگیر بلوچ نامی وکیل نے ان کے فنکاروں کو ہراساں کیا، اس شخص کا دعویٰ ہے کہ وہ ڈرامے کا پروڈیوسر ہے، اس نے 2 کروڑ 40 لاکھ کی سرمایہ کاری ہے لیکن اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں، اس ڈرامے کی پرڈیوسر، ڈائریکٹر حتیٰ کہ فنکارہ بھی میں ہوں، میرے ساتھ اس کے پروڈیوسر طارق مہندرو ہیں، نعمان اعجاز بھی اس کاسٹ کا حصہ تھے لیکن انہوں نے اسی مسئلے کی وجہ سے اس ڈرامے میں کام کرنے سے انکار کردیا، اب ان کا بیٹا اس کاسٹ کا حصہ ہے۔ہدایتکارہ سنگیتا کے مطابق واقعے کے روز میں طبیعت خرابی کی وجہ سے سیٹ سے چلی گئی تھی جس کے بعد ان لوگوں نے اسلحے کے ساتھ سیٹ پر توڑ پھوڑ کی، فنکاروں کو ہراساں کیا، صائمہ کو کہا گیا کہ وہ اس شخص کی مرضی کے بنا سیٹ سے نہیں جاسکتی، انہیں ہتھکڑی لگائی جائے گی لیکن اس کے باوجود بھی صائمہ سیٹ سے نہیں گئی جب کہ پولیس کے پہنچنے تک وہ لوگ جاچکے تھے۔ پریس کانفرنس میں شامل کامران مجاہد کا کہنا تھا کہ ہراساں کرنے والے 8 لوگ تھے، ان کا کہناتھاکہ اگر کوئی بھی سیٹ سے گیا تو اپنے نقصان کا ذمہ دار خود ہوگا، ان لوگوں نے صائمہ کو 2 گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا اس کے باوجود صائمہ کو بڑی مشکل سے سیٹ سے نکالا گیا۔