وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بیان پر وفاقی وزیر کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا امیر مقام نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی یا موت جیسے نعرے آئین اور قانون کے منافی ہیں اور ریاست کو بلیک میل کرنے کی سیاست اب نہیں چلے گی۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کوہاٹ جلسے میں کی گئی تقریر پر ردعمل میں کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی تقریر سن کر یوں محسوس ہوا جیسے کوئی شخص خواب کی دنیا میں حقائق سے دور کھڑے ہو کر خطاب کر رہا ہو۔
انہوں نے کہا کہ آج کوہاٹ خیبرپختونخوا میں ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مسترد کر دیا گیا، عوام کو اب احساس ہوا کہ یہ لوگ صرف دعوے کرتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کرتے، وزیراعلیٰ کے دعوے اور حقیقت میں واضح تضاد ہے اور تقریر ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ نوجوانوں کو ایک بار پھر لاشوں اور کفن کی سیاست کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، 2014، 2018 اور 2022 میں سڑکوں کی سیاست نے ملک کو نقصان پہنچایا، ریاست کو بلیک میل کرنے کی سیاست اب نہیں چلے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مریم نواز آئینی اور منتخب وزیراعلیٰ ہیں، ذاتی حملے ناکامی کا ثبوت ہیں، پنجاب پولیس اور صحت کے شعبے میں اصلاحات مریم نواز کی اولین ترجیح ہے جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنے صوبے کے اسپتالوں اور صحت بحران پر بات سے گریزاں ہیں-
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو خط لکھ کر ملک کو ڈیفالٹ کے قریب کس نے پہنچایا؟ 2018 سے 2022 تک تاریخی قرضے اور معاشی تباہی پی ٹی آئی کی نالائقی کا نتیجہ ہے، زیرو کرپشن کے دعوؤں کے باوجود بی آر ٹی اور صحت کارڈ اسکینڈلز سامنے آئے اور بلین ٹری، گندم اور دیگر اسکینڈلز نیب اور عدالتی رپورٹس میں موجود ہیں-
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں منصوبوں کے اعلانات بہت ہوئے ہیں لیکن تکمیل نہ ہونے کے برابر ہے، پشاور، سوات اور قبائلی اضلاع کے اسپتالوں کی حالت زار ان کی ترجیحات ظاہر کرتی ہے، خیبرپختونخوا میں بے روزگاری عروج پر ہے اور نوجوان احتجاج پر مجبور ہیں، سب کچھ شفاف ہے تو نوجوان دربدر کیوں ہیں۔
امیر مقام نے کہا کہ آزادی یا موت جیسے نعرے آئین اور قانون کے منافی ہیں، سیاست آئین اور پارلیمان سے چلتی ہے، تشدد کے نعروں سے نہیں، اداروں پر حملے اپنی ناکامیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش ہیں، میڈیا کو گالیاں دینا اور صحافیوں کو غدار کہنا آمریت کی علامت ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نے کہا کہ آزاد میڈیا جمہوریت کی بنیاد ہے، اسے دبایا نہیں جا سکتا، وزیراعلیٰ کی تقریر کارکردگی نہیں بلکہ خوف اور نفرت کا مجموعہ ہے، عوام نعروں اور دھمکیوں سے آگے بڑھ چکے ہیں، پاکستان کو استحکام، روزگار اور قانون کی حکمرانی چاہیے اور ملک کو استحکام صرف مسلم لیگ (ن) ہی دے سکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر نے کہا کہ کی سیاست
پڑھیں:
افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں، طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی
کابل میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے واضح کیا ہے کہ افغان شہریوں کو افغانستان سے باہر کسی بھی قسم کی عسکری سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں، اور اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نظام کا تحفظ صرف سکیورٹی اداروں نہیں بلکہ تمام افغانوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں کی واضح ممانعت
یاد رہے کہ کابل میں بدھ کے روز ہونے والے علما کے اجتماع میں جاری کردہ فیصلوں اور فتوؤں کی بنیاد پر امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ علما نے متفقہ طور پر قرار دیا ہے کہ جو افغان بیرونِ ملک جنگی سرگرمیوں میں شریک ہوگا، اسے اسلامی امارت کے خلاف نافرمانی سمجھا جائے گا اور اس پر کارروائی ہو سکتی ہے۔
نظام کا تحفظ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے
طالبان وزیر خارجہ نے کہا کہ علما کی قرارداد کے مطابق موجودہ نظام کا دفاع صرف سکیورٹی فورسز یا سرکاری اہلکاروں کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر مسلمان شہری پر لازم ہے کہ وہ امارتِ اسلامی کے نظام کو داخلی اختلافات سے بچائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی فرد یا گروہ افغانستان کی خودمختاری یا طالبان حکومت پر حملہ کرتا ہے تو اس کے خلاف جہاد عوام پر فرض ہو جاتا ہے۔
میٹنگ کافی نہیں، تحریری یقین دہانی چاہیے
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرا بی نے علما کے اجلاس اور اس کی قرارداد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو اب تک قرارداد کی سرکاری کاپی موصول نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ پیش رفت مثبت ہو سکتی ہے لیکن پاکستان طالبان حکومت اور ملا ہیبت اللہ دونوں سے تحریری ضمانت چاہتا ہے کہ افغان سرزمین سے ٹی ٹی پی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی۔
پاکستان کی جانب سے فتوے کی درخواست اور طالبان کا جواب
طالبان مذاکراتی ٹیم کے سربراہ رحمت اللہ نجیب کے مطابق استنبول مذاکرات میں پاکستان نے ملا ہیبت اللہ سے ٹی ٹی پی کے خلاف واضح فتویٰ طلب کیا تھا، تاہم طالبان وفد نے کہا کہ ملا ہیبت اللہ فتوے جاری نہیں کرتے۔
طالبان نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ اگر فتویٰ درکار ہے تو درخواست دارالافتاء میں جمع کرائی جائے۔
ٹی ٹی پی حملوں اور سرحدی کشیدگی کے باعث تناؤ برقرار
پاکستان کا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند افغان سرزمین سے پاکستانی فورسز پر حملے کرتے ہیں، جب کہ طالبان اس دعوے کی تردید کرتے ہیں اور اسے پاکستان کا داخلی مسئلہ قرار دیتے ہیں۔
دوحہ اور استنبول مذاکرات کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی موجود ہے اور سرحدی جھڑپوں کے باعث دوطرفہ تجارت بارہا متاثر ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں