نیب‘ اینٹی کرپشن مؤثر ہوں تو محتسب کا بوجھ کم ہوجائے، اعجاز قریشی
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-08-7
پشاور (مانیٹر نگ ڈ یسک) وفاقی محتسب اعجاز قریشی نے کہا کہ نیب اوراینٹی کرپشن مؤثر ہوں تو محتسب کے بوجھ میں کمی آئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی محتسب کا کہنا تھا کہ ادارے کی کارکردگی بہتر ہے، مجموعی طور پر ڈھائی لاکھ سے زاید شکایات موصول ہوئیں، گزشتہ سال 2 لاکھ 26 ہزار شکایات درج ہوئیں۔ اعجاز قریشی نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں نئے دفاتر قائم کیے گئے، گھر بیٹھے عوام کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، ڈھائی لاکھ شکایات عدالتوں میں جاتیں تو خرچہ اور وقت زیادہ لگتا۔ وفاقی محتسب نے کہا کہ عدالتوں میں ایک کیس جانے سے متاثرہ فریق مزید مشکلات میں پڑ جاتا ہے، جرگہ سسٹم کے تحت بھی متعدد فیصلے کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 4 دفاتر سے بڑھ کر 26 دفاتر قائم ہوگئے، ماہانہ کیسز 60 سے بڑھ کر 200 سے زاید ہوگئے، 95 فیصد کیسز پرعملدرآمد مکمل ہوچکا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
ڈی سی کشمورکی قیادت میں اینٹی کرپشن ویک منایا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251210-11-6
کندھکوٹ(نمائندہ جسارت)ہر سال کی طرح اس سال بھی کرپشن کی روک تھام کے لیے اینٹی کرپشن ویک منایا گیا۔ ڈپٹی کمشنر کشمور آغا شیر زمان،ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نذیر احمد ملک کی قیادت میں کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے ایک تقریب اور ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں ضلع کے وفاقی اور صوبائی محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کشمور ایٹ کندھکوٹ آغا شیر زمان، ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نذیر احمد ملک اور دیگر مقررین نے کہا کہ کرپشن کو ختم کرنے کے لیے دنیا تیزی سے ڈیجیٹل نظام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ کرپشن کے خاتمے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ کرپشن میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف اینٹی کرپشن میں درخواستیں جمع کرائیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رشوت دینا اور لینا حرام ہے، لہٰذا کرپشن کی روک تھام کے لیے اہم اقدامات اٹھانا ضروری ہیں تاکہ عوام کو اس ناسور سے محفوظ رکھا جا سکے۔ کرپشن کے خاتمے کے لیے تمام اداروں کو عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔ اسی لیے ہم سب کو پاک و شفاف معاشرے کیلیے مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف مل سکے۔