بالی ووڈ کے تینوں خانز نے سعودی عرب میں دھوم مچادی
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
سعودی دارالحکومت ریاض میں جوئے فورم کے اسٹیج پر اُس وقت فلمی دیوانوں کا جوش آسمان کو چھونے لگا جب بالی ووڈ کے تینوں بادشاہ شاہ رخ، سلمان اور عامر خان ایک ساتھ جلوہ گر ہوئے۔
یہ وہ منظر ہے جس کے لیے مداح برسوں آس لگائے ہوتے ہیں اور شاز و نادر ہی ایسا ہوپاتا ہے جب تینوں خانز ایک ساتھ کسی اسٹیج پر نظر آئے ہوں اور جب ایسا ہو تو مداحوں کا دیوانہ پن دیکھنے لائق ہوتا ہے۔
ریاض کے ایک ایسے ہی اسٹیج پر جب مداحوں کے پُرزور اصرار پر عامر خان نے اپنی فلم کا مقبول گانا گنگنایا تو مداح خوشی سے جھوم اُٹھے۔
اسٹیج پر عامر خان کے عقب میں شاہ رخ اور سلمان خان نے بیک اپ بوائز کا کردار خوب نبھایا۔ دونوں نہ صرف تالیوں سے عامر کا ساتھ دے رہے تھے بلکہ ساتھی اداکار کو خوب داد سے بھی نواز رہے تھے۔
تینوں سپر اسٹارز نے اپنی فلموں، کرداروں اور ماضی کی یادوں کا تڑکا لگایا۔ شوٹنگ کے دوران پیش آنے والے دلچسپ واقعات سنائے اور حیران کر دینے والی شرارتوں سے پرداہ اُٹھا تو ہال قہقہوں سے گونج اٹھا۔
تینوں خانز نے سعودی عرب میں اس پذیرائی پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور مداحوں سے وعدہ کیا کہ آئندہ بھی ایسے پروگراموں میں شرکت کے لیے آتے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسٹیج پر
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کو تیار ،مزید ممالک جلدشامل ہوں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
سعودی رہنماؤں کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی،غزہ جنگ کے دوران ابراہیمی معاہدوں میں شریک ہونا ممکن نہیں تھا مگر اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں،مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں
ایران کی طاقت کم ہوگئی ہے،خطے میں ایک نئی سفارتی صف بندی ابھر رہی ہے جس میں سعودیہ کی شمولیت امن اور استحکام کے نئے امکانات پیدا کرسکتی ہے،امریکی صدرکا فاکس کو انٹرویو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب بھی دیگر خلیجی ممالک کی طرح اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدوں میں شمولیت کے لیے تیار ہے۔یہ انکشاف انھوں نے فاکس بزنس نیٹ ورک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ صدر ٹرمپ نے مزید بتایا کہ سعودی رہنماؤں کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے۔امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کے لیے غزہ جنگ کے دوران ابراہیمی معاہدوں میں شریک ہونا ممکن نہیں تھا مگر اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں۔صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب کے ساتھ ابراہیمی معاہدے پر اب مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں جو غزہ جنگ کی وجہ سے رک گئے تھے۔امریکی صدر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سعودی عرب کے لیے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا اُس وقت اس لیے بھی ممکن نہیں تھا کیوں کہ ایران مشرق وسطیٰ میں مؤثر طاقت رکھتا تھا۔صدر ٹرمپ نے جون میں اسرائیل اور امریکا کے ایران پر مشترکہ حملوں کا اشارہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ اب ایران کی طاقت کم ہوگئی۔انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید بتایا کہ ایران کی طاقت میں کمی کے بعد خطے میں ایک نئی سفارتی صف بندی ابھر رہی ہے جس میں سعودیہ کی شمولیت خطے میں امن اور استحکام کے نئے امکانات پیدا کرسکتی ہے۔خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب مشرق وسطیٰ میں بڑی تبدیلیوں خصوصاً اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کے بارے میں دوبارہ قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر تاحال سعودی عرب کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جو ہمیشہ یہی مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ 1967 کی سرحدوں پر خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر وہ کسی معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا۔