ایرانی قوم معاہدے کے بہانے دباؤ تسلیم نہیں کریگی، رہبر معظم انقلاب
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اپنے ایک خطاب میں رہبر مسلمین جہاں کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کا امریکی دعویٰ، سراسر جھوٹ ہے۔ غزہ کی جنگ میں 20 ہزار سے زائد معصوم بچے شہید ہوئے۔ کیا وہ بچے دہشتگرد تھے؟۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز رہبر معظم انقلاب آیت الله سید علی خامنہ ای نے ایرانی کھلاڑیوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے خطے اور ایران کے خلاف ڈونلڈ ٹرامپ کی ہرزہ سرائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے مقبوضہ فلسطین کے سفر اور بے معنی باتوں کے ذریعے، مایوس صیہونیوں کو امید دلانے و ان کا مورال بڑھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کی مایوسی کی وجہ 12 روزہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کا زبردست طمانچہ ہے۔صیہونیوں کو توقع نہیں تھی کہ ایرانی میزائل اپنی آگ و حرارت کے ساتھ ان کے اہم اور حساس مراکز کے دل میں اتر کر انہیں تباہ و برباد کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج اور عسکری صنعت نے ان میزائلوں کو بنایا اور استعمال کیا۔ ہمارے میزائل اب بھی تیار ہیں، اگر ضرورت پڑی تو اُنہیں دوبارہ استعمال کریں گے۔ حضرت آیت الله سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران نے یہ میزائل کہیں سے خریدے یا کرائے پر نہیں لئے بلکہ یہ ہمارے اپنے نوجوانوں کی تخلیق کا شاہکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارا نوجوان میدان میں اترتا ہے اور سائنسی بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے تو وہ ایسے عظیم کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے صیہونیوں کو حوصلہ دینے کے لئے ڈونلڈ ٹرامپ کی بیہودہ باتوں کے جانب اشارہ کرنے کے بعد، امریکہ کی دیگر تباہ کاریوں سے پردہ اٹھایا۔
اس بارے میں رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ بلاشبہ غزہ کی جنگ میں امریکہ، صیہونی جرائم میں مکمل طور پر شریک ہے۔ بلکہ امریکی صدر خود بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ وہ صیہونی رژیم کے ساتھ مل کر کام کر رہے تھے۔ امریکہ کے ہتھیاروں اور جنگی ساز و سامان ہی سے غزہ کے بے بس لوگوں پر بم برسائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا امریکی دعویٰ، سراسر جھوٹ ہے۔ غزہ کی جنگ میں 20 ہزار سے زائد معصوم بچے شہید ہوئے۔ کیا وہ بچے دہشت گرد تھے؟۔ اصل دہشت گرد تو خود امریکہ ہے جس نے داعش جیسے گروہ بنا کر پورے خطے میں پھیلائے اور آج بھی اس کے کچھ عناصر کو ایک خاص مقام پر اپنے مفادات کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ رہبر معظم انقلاب نے غزہ کی جنگ میں تقریباً 70 ہزار افراد اور 12 روزہ جنگ میں 1 ہزار سے زیادہ ایرانیوں کی شہادت کو امریکہ و اسرائیل کے دہشت گردانہ مزاج کا واضح ثبوت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان شیاطین نے عوام کے اجتماعی قتل و غارت کے علاوہ ہمارے سائنسدانوں کو بھی شہید کیا۔ پھر وہ ان جرائم پر فخر بھی کرتے ہیں حالانکہ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ شخصیات کے قتل سے علم کا گلہ نہیں گھونٹا جا سکتا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ امریکی صدر فخر سے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کر کے اسے تباہ کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ یہ فیصلہ کرنے والے تم ہوتے کون ہو کہ کس کے پاس جوہری ٹیکنالوجی ہونی چاہئے اور کس کے پاس نہیں۔ امریکہ کا اس بات سے کیا لینا دینا کہ ایران کے پاس جوہری صلاحیت ہے یا نہیں؟۔ یہ نامناسب، غلط اور زبردستی مداخلت ہے۔ اپنی گفتگو کے دوران حضرت آیت الله سید علی خامنہ ای نے امریکہ کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں ڈونلڈ ٹرامپ کے خلاف ہونے والے وسیع مظاہروں کا تذکرہ کیا، جس میں سات ملین افراد شریک ہوئے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ اگر تمہیں اپنی طاقت پر اتنا ہی ناز ہے تو جھوٹ پھیلانے، دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کرنے اور وہاں فوجی اڈے بنانے کی بجائے، ان لاکھوں لوگوں کو سنبھالو اور انہیں اپنے گھروں میں واپس بھیجو۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا اصلی نمونہ، امریکہ ہے۔ ایرانی عوام کی حمایت کا امریکی دعویٰ فقط جھوٹ ہے۔ کیونکہ امریکی ثانوی پابندیاں براہ راست ایرانی عوام کو متاثر کرتی ہیں۔ اس بناء پر تم ایرانی عوام کے دوست نہیں بلکہ دشمن ہو۔ ٹرامپ کی جانب سے ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ کہتا ہے کہ میں معاہدہ کرنے کا حامی ہوں، لیکن اگر معاہدہ زبردستی تھوپا جا رہا ہو اور اس کا نتیجہ پہلے سے طے شدہ ہو، تو یہ معاہدہ نہیں بلکہ زبردستی اور دباؤ ہے۔ جسے ایرانی عوام ہرگز قبول نہیں کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رہبر معظم انقلاب انہوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ میں ایرانی عوام کہ امریکی
پڑھیں:
مسلم ممالک مظلوم فلسطینی قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے مسلم ممالک، خصوصاً او آئی سی اور عرب لیگ سے مطالبہ کیا کہ وہ تماشائی بننے کے بجائے عملی اقدامات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مجالس حسین علیہ السلام انسانیت کے لیے ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت کا پیغام رکھتی ہیں۔ امام حسین علیہ السلام نے یزید جیسے ظالم نظام کے سامنے قیام کرکے واضح کر دیا کہ باطل کے سامنے سر جھکانا اہلِ ایمان کا شیوہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبایو گڑھی جیکب آباد میں منعقدہ مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود ڈومکی نے فلسطین کے موجودہ حالات اور جاری نسل کشی پر شدید افسوس اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیز فائر کے اعلان کے باوجود اسرائیل فلسطینی عوام کا قتلِ عام جاری رکھے ہوئے ہے، جو کھلا ظلم، بربریت اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اسے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مظلوم فلسطینیوں کی آواز دبانے کی یہ کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔
انہوں نے مسلم ممالک، خصوصاً او آئی سی اور عرب لیگ سے مطالبہ کیا کہ وہ تماشائی بننے کے بجائے عملی اقدامات کریں۔ سفارتی محاذ مضبوط کریں، اسرائیلی بربریت رکوائیں اور مظلوم فلسطینی قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے امریکی غلاموں سے کہا کہ امریکہ کی دشمنی سے نہیں، اس کی دوستی سے ڈرو۔ امریکہ ناقابل اعتماد ہے۔ اس کا کردار ہمیشہ دھوکہ، استحصال اور مفاد پرستی پر مبنی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ زوال پذیر طاقت ہے اور دنیا بھر میں سامراجی ایجنڈے کے ذریعے ممالک کو تباہ کر رہا ہے۔ یوکرین کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے یوکرین کو جنگ میں دھکیل کر تنہا چھوڑ دیا، جو امریکی غلاموں کے لیے کھلی نشان عبرت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے اتحادی ممالک کو استعمال کرکے آخر میں انہیں ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیتا ہے۔ افغانستان میں امریکہ نے اپنے بنائے ہوئے اتحادیوں کو اکیلا چھوڑ کر راہ فرار اختیار کی، عراق میں جھوٹے بہانوں پر جنگ مسلط کی، لیبیا کو برباد کیا، اور شام میں دہشتگردی کی سرپرستی کرکے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلا۔ یہ وہ مثالیں ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ امریکہ کسی کا دوست نہیں، صرف اپنے مفاد کو دیکھتا ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے اپنے خطاب میں شام پر اسرائیل کی مسلسل جارحیت، بارڈر کی خلاف ورزیوں اور زمینی قبضے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ شام اسرائیل کا کوئی مفتوحہ علاقہ نہیں ہے۔ شام کی وحدت اور سرحدوں کا احترام کیا جائے۔ اسرائیل کی جانب سے شام کی خودمختاری کی بار بار پامالی قابل مذمت اور خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جولانی، امریکی اسرائیلی ایجنٹ کا کردار ادا کر رہا ہے اور دہشت گرد گروہوں کے ذریعے شام کو توڑنے کی جو سازش جاری ہے، وہ کھلی سامراجی منصوبہ بندی ہے۔ امت مسلمہ کو چاہیے کہ وہ شام کی ارضی سالمیت کے دفاع میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان اتحاد و بیداری کے ساتھ سامراج کی سازشوں کو سمجھیں اور مظلومین جہان خصوصاً فلسطین کی حمایت میں مضبوط آواز بنیں۔ امام حسین علیہ السلام کی تحریک ہمیں یہی سکھاتی ہے کہ ظلم کے مقابلے میں خاموش رہنا خود ظلم کی تائید ہے۔