گزشتہ پانچ دنوں میں ٹرمپ نے 3 بار بھارت کے روس سے تیل درآمد کرنے کے معاملے کو اجاگر کیا ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
ٹرمپ کیجانب سے مودی کیطرف سے روسی تیل کی خریداری بند کرنے کے دعوے اور بھارتی وزارت خارجہ کی تردید کے درمیان تضاد واضح ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں شفافیت اور معلومات کی درستگی پر سوال اٹھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دعوے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی وزارت خارجہ نے روسی تیل کے معاملے میں کسی یقین دہانی کی اطلاع دینے سے انکار کیا ہے اور صدر ٹرمپ نے وزارت کی اس تردید کو مسترد کر دیا ہے۔ جے رام رمیش نے ایکس پر پوسٹ میں بتایا کہ گزشتہ پانچ دنوں میں صدر ٹرمپ نے تین بار ہندوستان کے روس سے تیل درآمد کرنے کے معاملے کو اجاگر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ہفتے بڈاپیسٹ میں صدر پوتن سے ملاقات سے قبل یہ معاملہ اور بھی زیادہ توجہ حاصل کر سکتا ہے۔ جے رام رمیش نے مزید لکھا کہ صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اپنے "اچھے دوست" وزیراعظم نریندر مودی سے بات کی ہے اور مودی نے روسی تیل کی خریداری بند کرنے کا یقین دلایا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ہندوستان نے روسی تیل کی خریداری جاری رکھی تو اسے بھاری ٹریف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم ہندوستانی وزارت خارجہ (ایم ای اے) نے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی کے درمیان ایسی کسی گفتگو کی کوئی معلومات وزارت کے پاس نہیں ہیں، تاہم ٹرمپ کی وزارت نے اس بیان کو رد کر دیا ہے۔ یہ معاملہ ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات میں نئی بحث پیدا کر رہا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے مودی کی طرف سے روسی تیل کی خریداری بند کرنے کے دعوے اور وزارت خارجہ کی تردید کے درمیان تضاد واضح ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں شفافیت اور معلومات کی درستگی پر سوال اٹھتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان پر سخت تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ہندوستان روسی تیل خریدنا جاری رکھتا ہے تو اسے بھاری ٹیرف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے پھر دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں ذاتی طور پر یقین دلایا ہے کہ بھارت ماسکو سے خام تیل کی درآمد بند کر دے گا۔ ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے پچھلے ہفتے کے اپنے دعوے کو دہراتے ہوئے کہا کہ مودی نے انہیں کہا ہے کہ وہ روسی تیل کی خریداری نہیں کریں گے لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو بہت بھاری ٹیرف ادا کرنا پڑے گا۔ صحافیوں نے ٹرمپ سے کہا کہ ہندوستانی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ انہیں ٹرمپ اور مودی کے درمیان ہوئی کسی بات کی اطلاع نہیں ہے۔ اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ اگر وہ ایسا کہنا چاہتے ہیں تو ہندوستان بھاری ٹیرف ادا کرنا جاری رکھے گا اور وہ ایسا نہیں کرنا چاہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روسی تیل کی خریداری کے درمیان کرنے کے کیا ہے
پڑھیں:
روسی تیل خریدا تو بھاری محصولات برقرار رہیں گے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے روس سے تیل کی خریداری بند نہ کی تو اس پر عائد بھاری محصولات(Massive Tariffs) برقرار رہیں گے۔
ٹرمپ نے ائیر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بات کی، انہوں نے کہا کہ وہ روسی تیل نہیں خریدیں گے۔ تاہم، بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ انہیں ایسی کسی گفتگو کا علم نہیں۔
مزید پڑھیں:امریکا میں ‘نو کنگز’ احتجاج: ٹرمپ نے خود کو بادشاہ بناکر مظاہرین پر گندگی گرانے والی ویڈیو شیئر کر دی
ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ یہ کہنا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے، لیکن پھر وہ بھاری محصولات ادا کرتے رہیں گے، اور وہ ایسا نہیں چاہیں گے۔ روسی تیل پر امریکی اعتراضات روس یوکرین جنگ سے جڑے ہیں، کیونکہ تیل کی آمدنی سے روس اپنی جنگی مہم چلاتا ہے۔
بھارت روس سے سستا تیل خرید رہا ہے، اور اس وقت وہ روسی سمندری تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ امریکا کے مطابق بھارت نے تیل کی درآمد آدھی کر دی ہے، لیکن بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی کوئی واضح کمی نظر نہیں آ رہی۔
مزید پڑھیں:منشیات امریکا اسمگل کرنے والی آبدوز تباہ، ٹرمپ کا 25000 امریکیوں کو موت سے بچانے کا دعویٰ
اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں بھارت کی روسی تیل کی درآمد 20 فیصد بڑھ کر 1.9 ملین بیرل یومیہ ہو گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ