حکومت کا سونے کی درآمد اور برآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
حکومت کا سونے کی درآمد اور برآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) حکومت نے سونے کی درآمد اور برآمد پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ کرلیا۔ذرائع وزارت تجارت کے مطابق سونے کی تجارت پر پابندی ہٹانے کے لیے سمری ای سی سی کو بھیجی جائے گی۔
ذرائع وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ رواں سال مئی میں سونے کی ایکسپورٹ،امپورٹ پرپابندی عائد کی گئی تھی۔ذرائع وزارت تجارت کے مطابق سونیکی اسمگلنگ کی شکایت پر درآمد اور برآمد پر پابندی لگائی گئی تھی۔ذرائع وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں سونے کی اسمگلنگ کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرگورنر پنجاب سلیم حیدر نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025پر دستخط کر دیے گورنر پنجاب سلیم حیدر نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025پر دستخط کر دیے فورسز سے جھڑپ میں گیس پائپ لائن پر حملے کا ارادہ رکھنے والے 8خوارج ہلاک سعودی عرب کا پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم وزیراعظم کی صنعتی پیداوار بڑھانے کیلئے جامع پالیسی سفارشات تشکیل دینے کی ہدایت سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم، کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے، مریم نواز چھبیس نومبر احتجاج، علیمہ خان کے تیسری بار ناقابل ضمانت وارنٹ جاری، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: درآمد اور برآمد پر پابندی سونے کی
پڑھیں:
پاکستان نے افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ نیا بارٹر ٹریڈ فریم ورک متعارف کرا دیا
اسلام آباد — پاکستان نے افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ اشیاء کے تبادلے پر مبنی تجارت (بارٹر ٹریڈ) کے لیےنیا اور زیادہ لچکدار فریم ورک متعارف کروا دیا ہے، جس کا مقصد تجارتی سرگرمیوں کو سہل بنانا اور کاروباری طبقے کو درپیش رکاوٹوں کو ختم کرنا ہے۔
وزارتِ تجارت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، بارٹر ٹریڈ میکنزم میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں، جن کے تحت اب برآمد سے پہلے درآمد کی شرط لازمی نہیں رہی، بلکہ ایک ساتھ درآمد و برآمد کی اجازت دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، نجی شعبے کو بارٹر ٹریڈ کے لیے کنسورشیم بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے اور لین دین کے تصفیے کی مدت بھی90 دن سے بڑھا کر 120 دن کر دی گئی ہے، تاکہ کاروباری اداروں کو بہتر سہولت میسر آ سکے۔
نوٹیفکیشن میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مخصوص اشیاء کی فہرست کو ختم کر کےبارٹر ٹریڈ کو عام ایکسپورٹ اور امپورٹ پالیسی آرڈرزکے مطابق ڈھال دیا گیا ہے، تاکہ تجارت کے دائرے کو محدود کرنے کے بجائے وسیع کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، یہ ترامیم ان مسائل کے بعد کی گئی ہیں جو جون 2023 میں بارٹر ٹریڈ میکنزم کے نفاذ کے بعد سامنے آئے تھے۔ اس دوران مختلف کاروباری گروپس اور اسٹیک ہولڈرز نے وزارت تجارت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔ ان تحفظات میں **مصنوعات کی منظوری، محدود اشیاء کی فہرست، سخت تصدیقی تقاضے اور لین دین کے سخت وقت جیسے مسائل شامل تھے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بعض کاروباری اداروں نےبیرون ملک پاکستانی مشنز سے معاہدوں کی تصدیق کی شرط کو غیر ضروری اور وقت طلب قرار دیا تھا، جبکہ کسٹمز کلیئرنس کے بعد 90 دن میں کھاتوں کے تصفیے کی شرط بھی ایک بڑی رکاوٹ بن رہی تھی۔
ان تمام رکاوٹوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارت تجارت نے اسٹیٹ بینک، وزارتِ خارجہ، ایف بی آر، پاکستان سنگل ونڈو سمیت دیگر متعلقہ اداروں اور نجی شعبے کے ساتھ مشاورت کی۔ مشاورت کے بعد ان پالیسی ترامیم کو حتمی شکل دی گئی تاکہ بارٹر ٹریڈ کو زیادہ مؤثر، لچکدار اور کاروبار دوست بنایا جا سکے۔