ویمنز ورلڈ کپ، بھارت کو 4 رنز سے شکست، انگلینڈ سیمی فائنل میں
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ویمنز ورلڈ کپ میں انگلینڈ نے بھارت کو 4 رنز سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنا لی۔
اندور میں کھیلے گئے ایونٹ کے 20 میچ میں انگلینڈ نے میزبان بھارت کو دلچسپ مقابلے کو بعد شکست سے دوچار کیا ہے۔
ویمنز انگلش ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقررہ 50 اوورز میں 8 وکٹ پر 288 رنز بنائے لیکن بھارتی ٹیم 284 رنز تک محدود رہی۔
انگلش ٹیم کی ہیتھر نائٹ نے 109 کی شاندار اننگز کھیلی اور میچ کی بہترین کھلاڑی قرار پائیں۔
ہدف کے تعاقب میں بھارتی ٹیم کو آخری اوورز میں 14 رنز درکار تھے لیکن وہ صرف 9 ہی رنز بنا سکی۔
بھارت کی طرف سے سمرتی مندھانا نے 88، ہرمین پریت کور نے 70 اور دپتی شرما نے 50 رنز کی اننگز کھیلی لیکن ان کی پرفارمنس ٹیم کو جیت کا حق دار نہ بنا سکی۔
انگلش ٹیم نے بھارت کے خلاف میچ میں فتح کے ساتھ ہی سیمی فائنل میں جگہ پکی کر لی، اس سے قبل آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کی ٹیمیں بھی سیمی فائنل میں پہنچ چکی ہیں۔
سیمی فائنل کی دوڑ میں نیوزی لینڈ اور بھارت کی ٹیمیں تاحال موجود ہیں، جن کے 5،5 میچز کے بعد 4،4 پوائنٹس ہیں اور ان دونوں ٹیموں کا باہمی میچ بھی باقی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیمی فائنل میں
پڑھیں:
انگلینڈ میں ایتھلیٹس کا 48 گھنٹے مسلسل ڈوج بال کھیل کر نیا ریکارڈ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انگلینڈ میں کھیلوں کے شوقین نوجوانوں کے ایک گروپ نے 2 دن تک مسلسل ڈوج بال کھیل کر ایک ایسا سنگ میل عبور کیا ہے جس نے گینیز ورلڈ ریکارڈ میں نئی تاریخ رقم کردی۔
24 ایتھلیٹس پر مشتمل یہ ٹیم مسلسل 48 گھنٹے میدان میں کھیلتی رہی۔ اس دوران نہ کھیل رکا، نہ جذبہ کم ہوا اور نہ ہی کھلاڑیوں کی رفتار میں کمی دیکھی گئی۔ یہ پورا ایونٹ ڈوج سینٹرل کے تعاون سے منعقد ہوا جب کہ میزبانی ہارٹلی پول میورکس ڈوج بال کلب نے کی، جنہوں نے اس میراتھون کو منظم انداز میں انجام تک پہنچایا۔
یہ طویل ترین مقابلہ ہفتے کی صبح 9 بجے شروع ہوا اور اگلے 48 گھنٹوں کے بعد پیر کی صبح ٹھیک 9 بجے اپنے اختتام کو پہنچا۔ میراتھون کے دوران کھلاڑی وقفے وقفے سے پانی، توانائی بخش خوراک اور مختصر آرام لیتے رہے، مگر کھیل مسلسل جاری رہا۔
اس پورے ایونٹ کا مقصد نہ صرف نیا عالمی ریکارڈ بنانا تھا بلکہ یہ بھی دکھانا تھا کہ ڈوج بال جیسے نسبتاً کم معروف کھیل میں بھی کھلاڑی کس قدر صلاحیت، عزم اور برداشت رکھتے ہیں۔ اس دو روزہ میراتھون میں جس مستقل مزاجی سے کھلاڑی میدان میں ڈٹے رہے، اس نے شائقین اور منتظمین دونوں کو حیران کر دیا۔
اس سے قبل یہ ریکارڈ 2012 میں امریکی ریاست ورمونٹ میں کیسلٹن اسٹیٹ کالج کے نام تھا، جنہوں نے 41 گھنٹے، 3 منٹ اور 17 سیکنڈ تک مسلسل ڈوج بال کھیل کر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا، لیکن اس بار انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے نہ صرف یہ ریکارڈ توڑا بلکہ اس میں نمایاں فرق کے ساتھ نئی حد بھی مقرر کر دی۔
مقابلے میں شامل شرکا کے مطابق یہ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ برداشت، ٹیم ورک اور ذہنی مضبوطی کا امتحان تھا، جسے ہر کھلاڑی نے پوری لگن سے پورا کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس شاندار کوشش کا مقصد صرف ریکارڈ سازی نہیں تھا بلکہ اس کے ذریعے ایک خیراتی مقصد بھی وابستہ تھا۔ منتظمین کے مطابق اس سرگرمی کے دوران 8 ہزار ڈالر سے زائد رقم جمع ہوئی، جسے مکمل طور پر عطیہ کر دیا گیا۔