پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے پنجاب حکومت کی جانب سے بلاول ہاؤس لاہور کی سیکیورٹی واپس لینے پر شدید ردِعمل دیا ہے، جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ بلاول ہاؤس کی حفاظت پر مامور جیالوں کو اسلحہ لائسنس فراہم کرے تاکہ وہ سیکیورٹی بہتر طور پر یقینی بنا سکیں۔

پیپلز پارٹی لاہور کے رہنما رانا جمیل منج، سید حسن مرتضیٰ اور چوہدری اسلم گل نے کہا تھا کہ پنجاب حکومت کا بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی واپس لینا غلط فیصلہ ہے۔ ان کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی وفاق میں اتحادی ہیں، اس لیے وزیراعلیٰ پنجاب کو اس اقدام کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: عدلیہ کی آزادی کے بعد صرف وردی والے آئینی ترمیم کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو

تاہم، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول ہاؤس سے سیکیورٹی واپس نہیں لی گئی۔ ان کے مطابق اہلکاروں کی ڈیوٹیوں میں ردوبدل کے باعث عارضی تاخیر ضرور ہوئی تھی لیکن فورس کی نئی شفٹ فوری طور پر وہاں پہنچ گئی تھی۔

پارٹی ذرائع کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پیپلز پارٹی لاہور کے جنرل سیکریٹری رانا جمیل منج جب دیگر رہنماؤں کے ساتھ بلاول ہاؤس پہنچے تو وہاں پولیس کی موجودگی نظر نہیں آئی، جس پر رہنماؤں نے احتجاج کرتے ہوئے سیکیورٹی کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: محسن نقوی کی مہربانی کہ وہ وزیرداخلہ بن گئے ہیں، چاہتے تو وزیراعظم بھی بن سکتے تھے، رانا ثناءاللہ

ادھر سابق وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بلاول ہاؤس کی حفاظت کرنے والے پیپلز پارٹی کے کارکن اگر فرنٹ لائن پر ہیں تو انہیں قانونی اسلحہ لائسنس دیے جائیں تاکہ وہ اپنی اور قیادت کی حفاظت میں کردار ادا کر سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلاول ہاؤس جیالوں کو اسلحہ لائسنس رانا ثناءاللہ سیکیورٹی تنازع.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلاول ہاؤس رانا ثناءاللہ سیکیورٹی تنازع اسلحہ لائسنس پیپلز پارٹی بلاول ہاؤس

پڑھیں:

پنجاب حکومت کا انتہا پسندی میں ملوث جماعت پر پابندی کی سفارش کا فیصلہ

لاہور (نیوزڈیسک) پنجاب حکومت نے انتہا پسندی میں ملوث جماعت پر پابندی کی سفارش کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبے میں امن و امان پر غیر معمولی اجلاس ہواجس میں متعدد فیصلے کئے گئے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نفرت انگیزی، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا، پولیس افسران کی شہادت اور املاک کی تباہی میں ملوث افراد پر دہشت گردی کے مقدمات چلیں گے۔

پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا کہ انتہا پسندی میں ملوث جماعت کی قیادت کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا، جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے ہوں گے، ان کے پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی، جبکہ بینک اکاؤنٹس منجمد اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر دیئے جائیں گے، لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت ترین کارروائی ہوگی۔

صوبائی حکومت نے افغان شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا، جبکہ غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف کومبنگ آپریشن بھی کیا جائے گا۔

پنجاب حکومت نے غیر قانونی اسلحہ کے خلاف بھی سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، غیر قانونی اسلحہ کی فوری بازیابی کا حکم دے دیا، اسلحہ فروخت کرنے والے تمام ڈیلرز کے سٹاک کا معائنہ کیا جائے گا، غیر قانونی اسلحہ رکھنا ناقابل ضمانت جرم ہے، غیرقانونی اسلحہ رکھنے پر 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • بلاول ہاؤس لاہور سے سیکورٹی ہٹانے کا تنازعہ کیا ہے؟
  • پنجاب حکومت کا انتہا پسندی میں ملوث جماعت پر پابندی کی سفارش کا فیصلہ
  • رائیونڈ: بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی کا معاملہ، جیالوں نے جوابی حکمت عملی طے کرلی
  • بلاول ہاؤس لاہور سے سیکیورٹی واپس لینے کی تردید، پیپلزپارٹی کا دعویٰ بے بنیاد قرار
  • بلاول ہاؤس بحریہ ٹاون کی سکیورٹی ; نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا
  • پنجاب حکومت نے بلاول ہاؤس لاہور کی سیکیورٹی واپس لے لی
  • پیپلز پارٹی کے تحفظات؛ وزیراعظم کی صدر زرداری سے اہم ملاقات آج ہوگی
  • سندھ کا مقابلہ کسی شہر یا صوبے سے نہیں بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے ہے، بلاول بھٹو زرداری
  • علی امین کے استعفیٰ منظوری تک اسمبلی اجلاس نہیں بلانا چاہیے تھا، رانا ثناءاللہ