خامنہ ای نے ٹرمپ کی جوہری مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
خامنہ ای نے ٹرمپ کی جوہری مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 21 October, 2025 سب نیوز
تہران (آئی پی ایس) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیشکش کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
خامنہ ای نے ٹرمپ کے اس دعوے کو بھی رد کر دیا کہ امریکا نے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کر دیا ہے، اور کہا کہ “امریکی صدر کہتے ہیں کہ انہوں نے ایران کی جوہری صنعت تباہ کر دی، بہت خوب، خواب دیکھتے رہیے!
ایرانی ریاستی میڈیا کے مطابق خامنہ ای کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب تہران اور واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے پانچ دور مکمل ہو چکے ہیں۔ یہ مذاکرات جون میں 12 روزہ فضائی جنگ کے بعد ختم ہوئے تھے، جس میں امریکی اور اسرائیلی افواج نے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
خامنہ ای نے ٹرمپ کی بطور “ڈیل میکر” شہرت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “اگر کوئی معاہدہ دباؤ اور زبردستی کے تحت ہو تو وہ ڈیل نہیں بلکہ غنڈہ گردی ہے۔”
گزشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر واشنگٹن تہران کے ساتھ امن معاہدہ کر لے تو یہ ایک بڑی کامیابی ہوگی۔ تاہم خامنہ ای نے امریکی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایران کے جوہری معاملات میں امریکا کی مداخلت “غلط، نامناسب اور جابرانہ” ہے۔
ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن توانائی کے حصول کے لیے ہے جبکہ مغربی طاقتیں تہران پر خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کا الزام عائد کرتی ہیں، جسے ایران سختی سے رد کرتا ہے۔
کشیدگی میں مزید اضافہ کرتے ہوئے ایران نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون کا معاہدہ باضابطہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی نے ریاستی میڈیا کے ذریعے اعلان کیا کہ یہ فیصلہ تہران پر مسلسل دباؤ کے جواب میں کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایران کا یہ اقدام عالمی سطح پر جوہری کشیدگی میں اضافے اور امریکا کے ساتھ تعلقات میں مزید تناؤ کا باعث بن سکتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ میں جنگ بندی ختم ہونے کے خدشے کے پیش نظر امریکا متحرک ، سفارتی کوششیں تیز غزہ میں جنگ بندی ختم ہونے کے خدشے کے پیش نظر امریکا متحرک ، سفارتی کوششیں تیز جنگ بندی ٹوٹی تو حماس صفحہ ہستی سے مٹ جائے گی، ٹرمپ کی دھمکی نئی دہلی دنیاکا آلودہ ترین شہر بن گیا، لاہور کی فضا بھی انتہائی مضر صحت قرار افغانستان سے سیز فائر میں وقت کی حد مقرر نہیں، خلاف ورزی نہ ہونے تک معاہدہ برقرار ہے: وزیر دفاع شاہین شاہ آفریدی قومی ون ڈے کرکٹ ٹیم کے کپتان مقرر چھبیسویں آئینی ترمیم کیس، ہم سب حلف کے پابند اور قوم کو جواب دہ ہیں،جسٹس امین الدین خانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خامنہ ای نے ٹرمپ کی جوہری ٹرمپ کی
پڑھیں:
روسی اور امریکی وفد کے مذاکرات بے نتیجہ ختم ، تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو :روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وفد کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات میں کوئی حتمی سمجھوتہ طے نہیں پایا، دونوں ممالک نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد و مشیر جیرڈ کشنر نے روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کی۔
روسی حکومت کے ترجمان یوری اوشاکوف نے میڈیا کو بتایا کہ گفتگو تعمیری اور مفید رہی، سب سے اہم معاملے یعنی یوکرین کی زمینی حدود پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، دونوں ممالک آئندہ بھی مذاکرات کے دور جاری رکھیں گے۔
اطلاعات کے مطابق یوکرین اور یورپی ممالک نے بھی صدر ٹرمپ کے پیش کردہ امن نکات کو مسترد کیا، جس کے بعد ان میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، مذاکرات کے دوران امریکی اور روسی وفد نے ایک دوسرے کے ملک کا دورہ بھی کیا اور کچھ نکات پر روسی صدر نے مثبت اشارہ دیا، اس پر یوکرینی صدر نے مشاورتی اجلاس طلب کیا اور صدر ٹرمپ سے خصوصی ملاقات کا عندیہ بھی دیا۔
صدر ٹرمپ نے اس صورتحال کو نہایت گھمبیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ ہر ماہ دسیوں ہزار جانیں لے رہی ہے۔ امریکی امن منصوبے کے بعض نکات خفیہ ہیں، کچھ لیک ہوئے جن کے مطابق روس نے یوکرین کی فوج کی تعداد محدود کرنے، پورے ڈونباس پر کنٹرول، اور زاپوریژیا و خیرسون میں اپنی موجودگی کا رسمی اعتراف کرنے کے مطالبات کیے تھے۔
یوکرین نے ان نکات کو ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، جس کے بعد مذاکرات ابھی بھی جاری اور نازک مرحلے میں ہیں۔