کوئٹہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے انجمن تاجران کے رحیم آغا نے کہا کہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ عوام کو معاشی بدحالی سے نکالے، بارڈرز فوری طور پر کھولے جائیں، ورنہ عوام احتجاج پر مجبور ہونگے۔  اسلام ٹائمز۔ انجمن تاجران بلوچستان کے صدر رحیم آغا نے بلوچستان اور افغانستان بارڈر کی بندش کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر ایسی جامع اور مستقل بارڈر پالیسی تشکیل دے جو پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہو اور تاجروں کو مزید مالی نقصان سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کوئٹہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں صنعتیں اور دوسرا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے لوگ صدیوں سے تجارت اور روزگار کیلئے بارڈرز پر ہی انحصار کرتے آئے ہیں۔ مگر بارڈرز کی بندش کی وجہ سے لاکھوں افراد بے روزگار اور ان کے گھروں میں فاقہ کشی ہے۔ بارڈر کھولنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگر حکومت نے بروقت عملی اقدامات نہ کیے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈرز کی بار بار اور بغیر پیشگی اطلاع بندش نے ہزاروں تاجروں و مزدوروں کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ پاک افغان بارڈر پر اس وقت سینکڑوں پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر پھنسے ہوئے ہیں، جو روزگار یا اپنے اہل خانہ سے ملنے گئے تھے۔ بارڈر بند ہونے کے باعث ان کی واپسی نہیں ہو پا رہی ہے۔ بارڈر بندش نے انسانی رشتوں کو بھی متاثر کر دیا ہے۔ اچانک بارڈر بند کرنا نہ صرف قابل مذمت بلکہ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ عوام کو معاشی بدحالی سے نکالے، بارڈرز فوری طور پر کھولے جائیں، ورنہ عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

کتاب ہر ہاتھ میں، بلوچستان حکومت کا ’کتاب گاڑیوں‘ کا منفرد منصوبہ

بلوچستان میں اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد 29 لاکھ سے زائد ہے ان بچوں کو اسکول واپس لانے کے لیے حکومت بلوچستان نے کتاب گاڑی منصوبے کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حسن ابدال کی لائبریری میں محفوظ قرآن پاک کے نایاب نسخے

اس منصوبے کا افتتاح صوبائی وزیرِ تعلیم راحیلہ حمید درانی نے گورنمنٹ گرلز لیڈی سنڈیمن ہائی اسکول میں یونیسف اور گلوبل پارٹنرشپ فار ایجوکیشن کے تعاون سے کیا۔

مذکورہ منصوبے کے تحت بلوچستان میں پہلی بار موبائل لائبریریوں کو دور دراز علاقوں تک بھیجنے کا انتظام کیا گیا ہے۔

ابتدائی مرحلے میں 13 اضلاع کے لیے کتاب گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں جن میں پاکستان کے معروف پبلشرز کی جانب سے دی گئی ہزار سے زائد کہانیوں اور معلوماتی کتب کے ساتھ ساتھ سرگرمیوں کا مواد اور ریڈنگ پروگرام بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیے: چترال کے نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لائبریری قائم کردی

 یہ گاڑیاں موبائل لائبریری اور چھوٹی کلاس روم کا کردار ادا کریں گی جہاں بچے مطالعہ، تخلیقی سرگرمیوں اور سیکھنے کے مختلف مراحل سے استفادہ کر سکیں گے۔ تربیت یافتہ نوجوان عملہ ان گاڑیوں کے ساتھ مختلف علاقوں کا دورہ کرے گا اور بچوں کو کتابوں کے استعمال، مطالعے کی عادت اور ریڈنگ سیشنز میں شریک کرے گا۔

مزید پڑھیں: کے ایچ خورشید لائبریری، آزاد کشمیر میں علم کا روشن مینار

کتاب گاڑیاں سال بھر فعال رہیں گی اور موسم کی تعطیلات میں بھی پہاڑی و صحرائی علاقوں تک پہنچنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ دیکھیے چلتی پھرتی لائبریری اس  ویڈیو رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بکس آن وہیلز بلوچستان بلوچستان کا منفرد منصوبہ چلتی پھرتی لائبریری کتاب گاڑی

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان، علیحدگی پسند رہنماء نے ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے
  • بلوچستان: کوئٹہ-کراچی نیشنل ہائی وے پر گولیوں سے چھلنی 4 لاشیں ملیں
  • برطانیا سے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی حوالگی کا مطالبہ
  • بیرون ملک قید پاکستانیوں کے ذمے دار
  • حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز فوری کم کرے، سنی تحریک
  • گورنر راج کے ممکنہ نقصانات
  • ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک
  • ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونیوالے 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک: افغان حکام کا دعویٰ
  • کتاب ہر ہاتھ میں، بلوچستان حکومت کا ’کتاب گاڑیوں‘ کا منفرد منصوبہ