بھارت (نیوزڈیسک) روسی صدر پیوٹن بھارت کے دورے پر نئی دہلی پہنچے اور نریندر مودی سے ملاقات کی۔چاپلوسی کے ماہر نریندر مودی نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی بھارت آمد پر زمین و آسمان کی قلابیں ملا دیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے روسی صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی شہریوں کو مفت سیاحتی ویزا فراہم کرنے کا اعلان کیا۔وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہم بہت جلد روسی شہریوں کے لیے ای ٹورسٹ ویزا اور گروپ ٹورسٹ ویزا شروع کرنے جا رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ روسی شہریوں کے لیے یہ دونوں ویزے نہ صرف 30 دن کے اندر اندر مل جایا کریں گے بلکہ یہ مفت بھی ہوں گے۔نریندر مودی نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے باہمی تجارت کو تیل اور دفاع کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں تک بھی بڑھایا جائے گا

مودی کے بقول مغربی ممالک کے دباؤ کے باوجود دو طرفہ تعلقات کو فروغ دیتے ہوئے 2030 تک دو طرفہ تجارت کو 100 ارب ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔فی الحال تجارت کا بڑا حصہ بھارت کی توانائی درآمدات پر مبنی ہے، جس کی وجہ سے توازن روس کے حق میں جھکا ہوا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: روسی شہریوں

پڑھیں:

پیوٹن 2 روزہ دورے پر بھارت پہنچ گئے، دو طرفہ تعلقات کی سمت کیا ہوگی؟

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جمعرات کو 2 روزہ دورے پر بھارت پہنچے، جو ماسکو اور نئی دہلی کے درمیان تقریباً 8 دہائیوں پر محیط مضبوط شراکت داری کو اجاگر کرتا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی دعوت پر کریملن کے سربراہ نئی دہلی میں ہونے والی بھارت۔روس سالانہ سربراہ ملاقات کے 23 ویں اجلاس میں شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: روسی صدر پیوٹن کا دورہ بھارت، کن اہم معاملات پر گفتگو ہوگی؟

یہ صدر پیوٹن کا 2022 میں یوکرین پر روس کے بڑے حملے کے بعد بھارت کا پہلا دورہ ہے۔

دونوں ممالک نے اپنی خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کا اشارہ دیا ہے، جو 2010 میں دو طرفہ تعلقات کا باضابطہ درجہ قرار دیا گیا تھا۔

 

India's PM Narendra Modi broke with tradition, greeting Russian President Vladimir Putin with a warm hug instead of a handshake as he stepped off the plane in New Delhi.

Putin is on a two-day state visit looking to shore up economic, defense and energy ties. pic.twitter.com/FmjT9ygUeb

— DW News (@dwnews) December 5, 2025

دورے سے قبل صدر پیوٹن کے چیف آف اسٹاف اور کریملن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے بھارت اور روس کے تعلقات اور تجارت کے دفاع کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کو روسی تیل کی خریداری پر امریکی ٹیرف کا سامنا ہے۔

جبکہ روس یوکرین جنگ کے سبب مغربی پابندیوں کی بڑھتی ہوئی فہرست سے نبردآزما ہے۔

مزید پڑھیں: خوشامد کی انتہا، روسی صدر کی آمد سے قبل ہی بھارت میں پیوٹن کی پوجا شروع

پیسکوف نے کہا کہ ہمیں اپنی تجارت کو بیرونی دباؤ سے محفوظ رکھنا ہے۔

انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ تجارت کے لیے متبادل ادائیگی کے طریقۂ کار پر بات چیت جاری ہے، تاکہ پابندیوں سے بچا جا سکے۔

ایجنڈے میں بھارتی کارکنوں کی روس منتقلی کا معاملہ بھی شامل ہے، کیونکہ وہاں روزگار کے مواقع تلاش کرنے والے بھارتی شہریوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: روسی تیل کے معاملے پر واشنگٹن اور دہلی کے درمیان ابہام برقرار

ترجمان نے دفاعی تعاون کا بھی ذکر کیا، جن میں S-400 فضائی دفاعی نظام، سخوئی-57 لڑاکا طیارے اور چھوٹے ماڈیولر نیوکلیئر ری ایکٹرز کی فروخت شامل ہیں۔

بھارت روسی اسلحے کا دنیا کا سب سے بڑا خریدار ہے، اور یوکرین جنگ سے پہلے تقریباً 2 فیصد کے مقابلے میں اب روس بھارت کی 35 فیصد سے زائد خام تیل کی ضروریات پوری کر رہا ہے۔

تاہم امریکی پابندیوں کی وجہ سے بھارتی ریفائنرز نے متبادل سپلائرز کی تلاش بھی شروع کی ہے۔

امریکی دباؤ کے باوجود بھارت۔روس تعلقات مضبوط

ماہرین اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت اور روس کے تعلقات مغربی دباؤ، خصوصاً امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے باوجود مضبوط رہے ہیں۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سینٹر آف رشیئن اسٹڈیز کے راجن کمار کے مطابق، صدر پیوٹن کا دورہ اس بات کا واضح پیغام ہے کہ روس عالمی امور میں تنہا نہیں۔

ان کے مطابق بھارت اپنی سفارت کاری میں روس کو اس لیے بھی اہم سمجھتا ہے تاکہ وہ عالمی سطح پر مغرب اور چین، دونوں کے ساتھ توازن برقرار رکھ سکے۔

مزید پڑھیں: امریکی پابندیوں کا شاخسانہ، روسی نیفتھا بردار جہاز بھارتی ساحل پر پھنس گیا

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں نے  کے ساتھ اعتماد میں کمی پیدا کی ہے اور روس کی اہمیت میں اضافہ کیا ہے۔

’ساتھ ہی روس کو الگ تھلگ کرنا اسے چین کے مزید قریب کر سکتا ہے، جو بھارت کے مفاد میں نہیں۔‘

ان کے مطابق روس بھی چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے محتاط ہے، اسی لیے وہ بھارت کو ایس سی او اور برکس جیسے فورمز کے ذریعے یوریشیئن سیاست میں زیادہ فعال دیکھنا چاہتا ہے۔

’مزید یہ کہ روس بھارت کے اندرونی مسائل پر تنقید نہیں کرتا، نہ ہی تعاون کے لیے شرائط عائد کرتا ہے۔‘

بھارت اور روس کے تعلقات کی تاریخی بنیاد

بھارت کی آزادی کے فوراً بعد ماسکو اور نئی دہلی کے تعلقات قائم ہوئے، سوویت یونین نے بھارت کی صنعتی ترقی میں مدد کی اور مسئلہ کشمیر سمیت متعدد معاملات میں سفارتی حمایت فراہم کی۔

1971 کی پاک۔بھارت جنگ میں ماسکو نے کھل کر بھارت کی حمایت کی جبکہ امریکا اور چین نے پاکستان کی پشت پناہی کی۔

دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات سرد جنگ کے خاتمے کے باوجود قائم رہے، اور روس نے بھارت کی میزائل ٹیکنالوجی، لڑاکا طیاروں اور جوہری آبدوزوں کے پروگرام میں اہم کردار ادا کیا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، استثنیٰ ختم

2014 میں مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھی تعاون میں اضافہ ہوا، خاص طور پر جوہری توانائی اور یورینیم کے شعبوں میں۔

یوکرین جنگ کے دوران بھارت نے محتاط رویہ اپناتے ہوئے روس کی کھلی مذمت نہیں کی، بلکہ جنگ کے خاتمے کی اپیل کی۔

تبدل ہوتے عالمی حالات میں اسٹریٹیجک خودمختاری

نیو دہلی کی پالیسی یہ ہے کہ اسٹریٹیجک شراکت داریاں صفر جمع کا کھیل نہیں ہوتیں۔

بھارت امریکا کے ساتھ جی ای ایرو اسپیس اور ایچ اے ایل کے درمیان 1 ارب ڈالر کے انجن معاہدے جیسے بڑے دفاعی معاہدوں پر بھی آگے بڑھ رہا ہے جبکہ دوسری جانب وہ پیوٹن کا پرتپاک استقبال بھی کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں:مودی پر شدید تنقید کے بعد ٹرمپ کا یوٹرن، بھارت سے تجارتی مذاکرات کا اعلان

سابق بھارتی سفیر کنول سبل سمجھتے ہیں کہ امریکا بھارت کی خارجہ پالیسی طے نہیں کر سکتا۔ بھارت وہیں شراکت داری کرتا ہے جہاں اس کے مفاد میں ہو، اور امریکی دباؤ کو بھی مناسب حد تک روکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ تعاون جاری رہے گا، مگر روس کی اسٹریٹیجک اہمیت برقرار رہے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹریٹیجک پارٹنرشپ امریکی ٹیرف بھارت بھارتی وزیراعظم دیمیتری پیسکوف روس صدر پیوٹن ماسکو نئی دہلی نریندر مودی

متعلقہ مضامین

  • مودی کا پیوٹن کی بھارت آمد پر روسی شہریوں کیلیے مفت سیاحتی ویزے کا اعلان
  • مغربی دباؤ کے باوجود دونوں ممالک کی شراکت داری ثابت قدم رہیگی، نریندر مودی و ولادیمیر پیوٹن
  • مغربی دباؤ نظر انداز: پیوٹن اور مودی کا تجارت کے فروغ اور دوستی مضبوط کرنے پر اتفاق
  • پیوٹن کا انڈیا میں تاریخی استقبال، بھارت کے روسی تیل خریدنے پر امریکی دباؤ کو کھلا چیلنج دے دیا
  • امریکا کی مزید ملکوں کے شہریوں کے سفر پر پابندیوں کی تیاری
  • پیوٹن 2 روزہ دورے پر بھارت پہنچ گئے، دو طرفہ تعلقات کی سمت کیا ہوگی؟
  • روسی صدر ولادیمیر پوتن اپنے ہندوستان دورے پر نئی دہلی پہنچے، نریندر مودی نے کیا استقبال
  • مودی اور پیوٹن ملاقات: عالمی صف بندی میں بھارت کی نئی حکمتِ عملی
  • چینی شہریوں کی ہلاکت کے بعد تاجکستان کا افغانستان کے ساتھ سرحد کی نگرانی کیلئے روسی فوج تعینات کرنے پر غور