روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مغربی دباؤ کے باوجود تیل اور دفاع کے علاوہ بھی دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دیا جائے گا، جبکہ مغربی ممالک نئی دہلی سے ماسکو کے ساتھ دہائیوں پرانے قریبی تعلقات محدود کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

بھارت جو روسی ہتھیاروں اور سمندری راستے سے آنے والے روسی تیل کا دنیا کا سب سے بڑا خریدار ہے، نے پیوٹن کو ان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر شاندار انداز میں خوش آمدید کہا۔ 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد نئی دہلی کا یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔

مزید پڑھیں: خوشامد کی انتہا، روسی صدر کی آمد سے قبل ہی بھارت میں پیوٹن کی پوجا شروع

یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب نئی دہلی امریکا کے ساتھ ایک تجارتی معاہدے پر بات چیت کررہا ہے تاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر روسی تیل کی خریداری کے سبب عائد کردہ اضافی محصولات کم کیے جا سکیں۔

روس کا کہنا ہے کہ وہ 2030 تک دوطرفہ تجارت کو 100 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے بھارت سے مزید مصنوعات درآمد کرنا چاہتا ہے۔ اب تک یہ تجارت نئی دہلی کی توانائی کی درآمدات کی وجہ سے ماسکو کے حق میں جھکی ہوئی تھی۔

مودی نے بھارت اور روس کی دیرینہ شراکت کو رہنمائی کرنے والا ستارہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ باہمی احترام اور گہرے اعتماد کی بنیاد پر یہ تعلقات ہمیشہ وقت کی آزمائش پر پورا اترے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے 2030 تک کے لیے اقتصادی تعاون کے ایک پروگرام پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے ہماری تجارت اور سرمایہ کاری زیادہ متنوع، متوازن اور پائیدار ہوگی۔

مودی جنہوں نے جمعرات کو ایئرپورٹ پر پیوٹن کو گلے لگا کر گرمجوشی سے خوش آمدید کہا، نے یوکرین کی جنگ کے پرامن حل کی بھارتی حمایت بھی دہرائی۔

پیوٹن نے کہاکہ روس بھارت کو بلاتعطل ایندھن کی فراہمی جاری رکھے گا، جو کہ امریکی پابندیوں کے باوجود ایک مضبوط مؤقف کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے اس منصوبے کا بھی ذکر کیا جو تامل ناڈو کے کدنکلم میں بھارت کے سب سے بڑے جوہری بجلی گھر کی تعمیر کے لیے جاری ہے۔

رہنماؤں نے زور دے کر کہاکہ موجودہ پیچیدہ، کشیدہ اور غیر یقینی جغرافیائی سیاسی صورتحال میں بھی روس بھارت تعلقات بیرونی دباؤ کے خلاف مضبوط ثابت ہوئے ہیں۔

جمعے کے روز پیوٹن کو راشٹرپتی بھون، یعنی برطانوی دور کے صدارتی محل کے صحن میں 21 توپوں کی سلامی کے ساتھ باضابطہ استقبالیہ دیا گیا۔

پیوٹن کے ہمراہ سرکاری اور کاروباری وفد بھی بھارت کے دورے پر ہے۔ دستخط شدہ معاہدوں میں دونوں ممالک نے اتفاق کیاکہ بھارتیوں کو روس میں روزگار کے لیے منتقل ہونے میں مدد دی جائے گی، روس میں ایک مشترکہ کھاد بنانے کے پلانٹ کے قیام پر کام ہوگا، اور زراعت، صحت اور شپنگ کے شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا۔

دفاعی شعبے میں بھی تعلقات کو اس طرح ازسرنو ترتیب دینے پر اتفاق کیا گیا کہ نئی دہلی کی خود انحصاری کی کوششوں کے تحت مشترکہ تحقیق و ترقی اور جدید دفاعی نظاموں کی تیاری کو فروغ دیا جا سکے۔ اس میں روسی اسلحے اور فوجی سازوسامان کی مرمت کے لیے پرزہ جات، اجزا اور دیگر سامان کی بھارت میں مشترکہ تیاری شامل ہوگی۔

جمعرات کو ایک انٹرویو میں پیوٹن نے بھارت کو روسی ایندھن خریدنے سے روکنے کے امریکی دباؤ کو چیلنج کیا۔

انہوں نے کہاکہ اگر امریکا کو ہمارا (جوہری) ایندھن خریدنے کا حق حاصل ہے تو بھارت کو بھی یہی حق کیوں نہیں ہونا چاہیے؟ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس موضوع پر ٹرمپ سے بات کریں گے۔

مزید پڑھیں: روسی صدر پیوٹن کا دورہ بھارت، کن اہم معاملات پر گفتگو ہوگی؟

انہوں نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ توانائی کی تجارت بلا رکاوٹ جاری ہے، حالانکہ 2025 کے ابتدائی 9 مہینوں میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔

بھارت کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ محصولات بلاجواز اور غیر منصفانہ ہیں، اور اس نے اس بات کی نشاندہی بھی کی ہے کہ امریکا اب بھی ماسکو کے ساتھ تجارت کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews دوطرفہ تعاون روس انڈیا تعلقات صدر پیوٹن نریندر مودی ولادیمیر پیوٹن وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: دوطرفہ تعاون روس انڈیا تعلقات صدر پیوٹن ولادیمیر پیوٹن وی نیوز اتفاق کیا پر اتفاق بھارت کے نئی دہلی انہوں نے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

روس یورپ کے ساتھ تیسری جنگ عظیم کیلئے تیار ہے، پیوٹن کا انتباہ

اپنے ایک بیان میں روسی صدر نے خبردار کیا کہ حالات بہت تیزی سے اس مقام تک پہنچ سکتے ہیں، جہاں ہمارے پاس بات چیت کیلئے کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ روسی صدر نے یورپی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی اپنی سازش کو ترک کر دیں۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یورپی ممالک کو تیسری جنگ عظیم شروع کرنے کی دھمکی دیدی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر پیوٹن نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ روس یورپ کے ساتھ تیسری جنگ عظیم کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ سے لڑنے کا ارادہ نہیں اور میں یہ بات ایک سو بار کہہ چکا ہوں، لیکن یورپ نے ہمارے خلاف جنگ کا فیصلہ کیا تو روس بھی تیار ہے۔

صدر پیوٹن نے خبردار کیا کہ حالات بہت تیزی سے اس مقام تک پہنچ سکتے ہیں، جہاں ہمارے پاس بات چیت کے لیے کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ روسی صدر نے یورپی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی اپنی سازش کو ترک کر دیں۔ ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ یاد رہے کہ روسی صدر کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے، جب روسی وفد امریکا پہنچا ہے، جہاں یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی وزیراعظم مودی کا روسی شہریوں کو مفت ویزا فراہم کرنے کا اعلان
  • ایران اور پاکستان کے درمیان اسلام آباد، تہران، استنبول ٹرین سروس دوبارہ شروع کرنے  پر اتفاق
  • پیوٹن کا انڈیا میں تاریخی استقبال، بھارت کے روسی تیل خریدنے پر امریکی دباؤ کو کھلا چیلنج دے دیا
  • پیوٹن 2 روزہ دورے پر بھارت پہنچ گئے، دو طرفہ تعلقات کی سمت کیا ہوگی؟
  • صدرمملکت سے کرغزستان کے ہم منصب کی ملاقات، تجارت و معاشی تعاون وسیع کرنے پر اتفاق
  • روسی صدر ولادیمیر پوتن اپنے ہندوستان دورے پر نئی دہلی پہنچے، نریندر مودی نے کیا استقبال
  • خوشامد کی انتہا، روسی صدر کی آمد سے قبل ہی بھارت میں پیوٹن کی پوجا شروع
  • مودی اور پیوٹن ملاقات: عالمی صف بندی میں بھارت کی نئی حکمتِ عملی
  • روس یورپ کے ساتھ تیسری جنگ عظیم کیلئے تیار ہے، پیوٹن کا انتباہ