نئی دہلی: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھارت کے سرکاری دورے کے دوران امریکی دباؤ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا خود روس سے جوہری ایندھن خرید سکتا ہے تو بھارت کو بھی روسی تیل خریدنے کا برابر حق ہے۔

پیوٹن کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ائیرپورٹ پر غیر معمولی گرمجوشی سے خوش آمدید کہا، جسے دونوں رہنماؤں کے قریبی تعلقات کا ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔

پیوٹن کی آمد ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی سستا تیل خریدنے پر بھارت کی مصنوعات پر بھاری ٹیرف عائد کر دیا ہے۔

پیوٹن نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کچھ ممالک بھارت کے بڑھتے ہوئے عالمی کردار سے خائف ہو کر اسے سیاسی طور پر محدود کرنا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم مودی نے سوشل میڈیا پر پیغام میں پیوٹن کو "دوست" کہہ کر خوش آمدید کہا اور لکھا کہ بھارت روس تعلقات آزمائے ہوئے اور عوام کے فائدے کے لیے مفید ثابت ہوئے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق مودی کی جانب سے پیوٹن کے لیے اس قدر گرمجوش استقبال مغربی دباؤ کو نظرانداز کرنے کا واضح اشارہ ہے۔ بھارت اس وقت روس سے اپنی تیل کی تقریباً 36 فیصد درآمدات کرتا ہے، جس سے بھارتی ریفائنریز کو تقریباً 12 ڈالر فی بیرل کی بچت ہو رہی ہے۔

جمعہ کو مودی اور پیوٹن کے درمیان باضابطہ ملاقات میں دفاعی تعاون، شپنگ، ہیلتھ کیئر اور لیبر موبیلٹی سے متعلق متعدد معاہدوں کا اعلان متوقع ہے۔ روس بھارت کو مزید S-400 میزائل سسٹم اور Su-57 اسٹیلتھ فائٹر طیارے بیچنے کا خواہاں ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

برطانیہ میں نوویچوک قتل کیس: پیوٹن ذمہ دار قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برطانوی عدالت نے 2018 کے نوویچوک زہر کے مشہور واقعے کی انکوائری رپورٹ عام کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سابق ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکرپل کے قتل کی منظوری دی تھی۔

(نوویچوک ایک انتہائی زہریلا کیمیائی ایجنٹ ہے جو عصبی نظام کو متاثر کرتا ہے،  یہ بنیادی طور پر روس میں تیار کیا گیا تھا اور اسے فوجی اور خفیہ کارروائیوں میں استعمال کے لیے بنایا گیا۔)

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ زہریلے پرفیوم کے ذریعے قتل کی سازش ایک انتہائی خطرناک کارروائی تھی، جس میں ایک بے گناہ خاتون ڈان سرجیس ہلاک ہوگئیں،  مارچ 2018 میں سرگئی اسکرپل اور ان کی بیٹی یولیا کو سالسبری میں بے ہوش حالت میں پایا گیا تھا جب کہ ان کے گھر کے دروازے پر نوویچوک زہر لگا ہوا تھا،  اس حملے میں سرگئی محفوظ رہے۔

چار ماہ بعد روسی ایجنٹس نے ایک زہریلی پرفیوم کی بوتل سڑک پر پھینکی، جسے ایک راہگیر نے اپنی ساتھی ڈان سرجیس کو دے دیا،  خاتون نے اسے پرفیوم سمجھ کر کپڑوں پر چھڑکا، جس سے وہ فوری طور پر ہلاک ہوگئیں اور ان کا ساتھی شدید بیمار ہوا۔

سپریم کورٹ جج انتھونی ہیوز کے مطابق یہ کارروائی روسی ملٹری انٹیلیجنس جی آر یو کی خصوصی ٹیم نے کی اور اس نوعیت کی کارروائی صرف صدر پیوٹن کی منظوری سے ممکن تھی،  زہریلی بوتل میں موجود نوویچوک ہزاروں لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی تھی۔

برطانوی حکومت نے رپورٹ کے بعد روس کی جی آر یو پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں اور روسی سفیر کو طلب کیا گیا ہے،  روس نے ہمیشہ ان الزامات کو مسترد کیا ہے اور لندن میں روسی سفارت خانے کی جانب سے فوری ردعمل نہیں آیا۔

یہ دوسری مرتبہ ہے کہ برطانوی تحقیقات نے روسی صدر پیوٹن کو لندن میں سابق روسی ایجنٹوں کے قتل کی کارروائی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ 2016 کی انکوائری میں بھی پیوٹن کو سابق ایجنٹ الیگزینڈر لیتوینینکو کے قتل کا ممکنہ ذمہ دار بتایا گیا تھا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • پیوٹن 2 روزہ دورے پر بھارت پہنچ گئے، دو طرفہ تعلقات کی سمت کیا ہوگی؟
  • برطانیہ میں نوویچوک قتل کیس: پیوٹن ذمہ دار قرار
  • روسی صدر ولادیمیر پوتن اپنے ہندوستان دورے پر نئی دہلی پہنچے، نریندر مودی نے کیا استقبال
  • ’’ایئر انڈیا طیارہ دانستہ طور پر گرایا گیا‘‘ ٹیلیگراف رپورٹ میں بڑے انکشافات
  • غیر اخلاقی ویب سائٹ کے سابق مالک کی روسی آئل کمپنی خریدنے میں دلچسپی کیوں؟
  • خوشامد کی انتہا، روسی صدر کی آمد سے قبل ہی بھارت میں پیوٹن کی پوجا شروع
  • مودی اور پیوٹن ملاقات: عالمی صف بندی میں بھارت کی نئی حکمتِ عملی
  • مودی اور ٹرمپ کی گلے ملنے کی حکمتِ عملی سرد خانے میں ہے، جے رام رمیش
  • امریکی ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر میں تاریخی زوال