کراچی میں ایک اور نادرا میگا سینٹر کے قیام کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
— فائل فوٹو
کراچی میں عوام کو بہتر سہولت فراہم کرنے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شہر کے ضلع ملیر میں چھٹا میگا سینٹر قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نادرا اور ماڈل کالونی ٹاؤن میونسپل کارپوریشن (TMC) کے درمیان ملیر کی ماڈل کالونی میں ڈیڑھ ایکڑ کی جگہ پر نئے رجسٹریشن سینٹر کے قیام کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔
جدید میگا سینٹر کورنگی اور ملیر کے کم از کم 60 لاکھ افراد کو ایک ہی چھت تلے سہولت فراہم کرے گا۔ اس میگا سینٹر کے کم از کم 30 کاؤنٹر ہوں گے اور یہ روزانہ 3 ہزار سے زیادہ شہریوں کوسہولت فراہم کرے گا۔
اس حوالے سے ماڈل ٹاؤن کے چیئرمین ظفر احمد خان نے کہا کہ منصوبے کے لیے ڈیڑھ ایکڑ اراضی فراہم کر دی گئی ہے اور میگا سنٹر 8 ماہ میں فعال ہو جائے گا جہاں سی این آئی سی، بے فارم، اسلحہ لائسنس اور دیگر ضروری خدمات فراہم کی جائیں گی۔
دوسری جانب، نادرا کے ڈائریکٹر جنرل اور ریجنل ہیڈ آفس عامر علی خان نے کہا کہ آج کا دن شہری سہولتوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ماڈل کالونی میں یہ میگا سینٹر کراچی میں نادرا کا چھٹا بڑا سینٹر ہوگا جسے ایک سال کے اندر مکمل طور پر فعال کر دیا جائے گا۔
اُنہوں یہ بھی کہا کہ یہ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کا دور ہے لیکن ٹیکنالوجی نے سائبر کرائم کے خطرات کو بھی بڑھا دیا ہے اور نادرا کے پاس جدید تقاضوں کے مطابق اپنے ڈیٹا کو سیکیورٹی خطرات اور خلاف ورزیوں سے بچانے کے لیے تمام اہم حفاظتی اقدامات کے ساتھ پوری طاقت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میگا سینٹر کے لیے
پڑھیں:
سندھ دیہہ، پرائمری اسکولوں کے طلبا کیلئے صحت سہولیات کا منصوبہ
کراچی:(نیوزڈیسک) کراچی سمیت اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں قائم پرائمری اسکولوں کے طلبا کو اسکولوں میں صحت کی سہولتیں متعارف کرانے کے لیے پہلی بار منصوبہ تیار کرلیا گیا۔
ابتدائی طور پر اس منصوبے کے تحت کراچی اور سندھ کے دیہی علاقوں کے اسکولوں کے بچوں کو بلامعاوضہ طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی جس میں بچوں کی حفاظتی ویکسینشن کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
شائن ہیومینیٹی سندھ کے سربراہ فہیم خان نے اس منصوبے کے حوالے سے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ اسکولوں میں پرائمری ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کا منصوبہ اس لیے مرتب کیا گیا ہے کہ بچوں کو اسکول میں ہی صحت کی بنیادی طبی سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ کے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ پرائمری اسکول جانے والے بچوں میں غذائی قلت اور آئرن کی کمی کی وجہ ان کی ذہنی اور جسمانی نشوونما متاثر ہورہی ہے جس کی وجہ سے مستقبل میں ان بچوں کو صحت کے حوالے سے مختلف طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فہیم خان نے بتایا کہ آج کل بچوں میں موبائل کا بہت زیادہ استعمال ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ان کی جسمانی سرگرمیاں ختم ہوچکی ہیں، بچوں میں مسلسل موبائل کا استعمال ان کی ذہنی و جسمانی نشونما کو بھی متاثر کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ نے بچوں کی صحت کے حوالے سے ایک جامع منصوبہ طبی ماہرین کی مشاورت سے تیار کیا ہے جس میں ہم پہلے مرحلے میں پرائمری اسکولوں میں ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں اور ان کے والدین کو جسمانی سرگرمیوں میں بھی حصہ لینے کی ترغیب دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ اسکول ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کے حوالے سے محکمہ صحت کے حکام سے جلد بات چیت کرے گی تاکہ اس منصوبے کو نئے سال میں عمل درآمد کے لیے شامل کرلیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی سمیت اندرون سندھ کے اسکول جانے والے بچوں کی اکثریت کو غذائی قلت اور آئرن کی کمی کا سامنا ہے شائن ہیومینیٹی سندھ نے غذائی قلت کے حوالے سے اردو اور سندھی زبان میں ایک کتابچہ تیار کیا ہے جو اسکول جانے والے بچوں کے والدین اور اسکولوں کی انتظامیہ کو فراہم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ نے گھارو، سہون سمیت دیگر دیہی علاقوں میں مفت طبی کلینک قائم کردیے ہیں جہاں پر مستحق اور ضرورت مند مریضوں کو طبی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں اور اب ان طبی سہولتوں کے دائرہ کار کو آئندہ سال سے کراچی کے دیہی علاقوں میں قائم اسکولوں تک بڑھا دیا جائے گا۔