Jasarat News:
2025-12-04@10:18:17 GMT

ٹرمپ کو لگا اسرائیلی قابو سے باہر ہو رہا ہے‘ امریکی ایلچی

اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر پرحملے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو لگا اسرائیلی قابو سے باہر ہو رہے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران کہا مجھے اسرائیل کی جانب سے حماس پر قطر میں حملے کے منصوبے کا کوئی علم نہیں تھا، اگلی صبح انہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کال موصول ہوئی جب حملے کی خبر ملی۔اسٹیو وٹکوف نے بتایا
کہ میں اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر خود کو دھوکا کھایا ہوا محسوس کر رہے تھے، حملے کے بعد قطر کا اعتماد کھو دیا گیا، حماس زیرِ زمین چلی گئی اور رابطہ کرنا انتہائی مشکل ہوگیا۔ امریکی ایلچی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے قطر پرحملے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو لگا اسرائیلی قابو سے باہر ہو رہے ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکی ایلچی

پڑھیں:

اسرائیل میں ایران کا انٹیلی جنس اثرورسوخ

اسلام ٹائمز: اب تک ایسے 33 جاسوسوں کا نام اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے جنہیں ایران کے حق میں جاسوسی کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ بڑی تعداد ایسے جاسوسوں کی بھی ہے جن کی گرفتاری سیکورٹی وجوہات کی بنا پر منظرعام پر نہیں لائی گئی۔ غاصب صیہونی رژیم اپنی فیس سیونگ کے لیے ہی سہی کچھ حد تک ان جاسوسوں کو منظرعام پر لانے پر مجبور ہے۔ لہذا ایسے افراد جن کی گرفتاری کا اعلان نہیں کیا گیا اور خفیہ رکھا گیا ہے ان کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ مزید برآں ایسے جاسوس اور جاسوسی نیٹ ورک جو مقبوضہ فلسطین میں ایران کے حق میں سرگرم ہیں، ان کی تعداد کا اندازہ کسی کو نہیں ہے۔ اسرائیل کے سیکورٹی ماہر یوسی سلمان نے اعتراف کرتے ہوئے کہا: "سب سے زیادہ پریشان کن مسئلہ اسرائیلیوں کی جانب سے چند ڈالر کے عوض قوم سے غداری کرنے پر تیار ہو جانا ہے۔" تحریر: حسین کیامنش
 
گذشتہ تقریباً دو برس کے دوران اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے انٹیلی جنس اور سیکورٹی میدان میں برتر طاقت ہونے کے طور پر اپنی تصویر پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور ساتھ ہی دنیا والوں کو یہ باور کروانا چاہا ہے کہ "ایران اسرائیلی ایجنٹس اور جاسوسوں سے بھرا پڑا ہے"۔ یہ دعوے خاص طور پر ایران پر اسرائیل کی بارہ روزہ فوجی جارحیت کے دوران اپنے عروج پر پہنچ چکے تھے۔ صیہونی حکمرانوں نے بارہا دعوی کیا کہ ایران پر ہمارے فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ موساد سے وابستہ تخریب کار گروہ اور حتی اسرائیلی کمانڈوز بھی ایران کے اندر خفیہ کاروائیاں انجام دینے میں مصروف ہیں۔ لیکن شین بت اور اسرائیلی پولیس کی رپورٹس میں، نیز ہارٹز، ٹائمز اسرائیل، یروشلم پوسٹ اور حتی امریکی چینل سی این این اور برطانوی جریدے اکونومسٹ نے اس بارے میں جو تصویر پیش کی وہ مکمل طور پر برعکس ہے۔
 
ان ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ وہ فریق جسے بڑے پیمانے پر مدمقابل کے جاسوسوں اور جاسوسی نیٹ ورکس سے سامنا ہے، ایران نہیں بلکہ اسرائیل ہے۔ ان میڈیا ذرائع نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل ایران کی جاسوسی سرگرمیوں پر قابو پانے میں پوری طرح ناکام ہو چکا ہے اور اس لحاظ سے شدید سیکورٹی بحران کا شکار ہے۔ اسرائیلی، امریکی اور برطانوی ذرائع ابلاغ کے اس موقف سے نہ صرف اسرائیلی حکمرانوں کے ایران کے بارے میں دعوے غلط ثابت ہو جاتے ہیں بلکہ صیہونی سماجی ڈھانچے اور اس سے زیادہ اہم یہ کہ اسرائیل کے سیکورٹی نظام کی کمزوری بھی ظاہر ہوتی ہے۔ شین بت (اسرائیل کی داخلہ انٹیلی جنس) اور اسرائیلی پولیس کی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اکتوبر 2023ء میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے آج تک ایران کے 45 جاسوس اسرائیل میں پکڑے گئے ہیں جن میں سے کم از کم 40 کو سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔
 
مقبوضہ فلسطین کے باسیوں کی جانب سے ایران کے حق میں جاسوسی سرگرمیاں انجام دینے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے جبکہ صیہونی حکام اس بحران پر قابو پانے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ 2024ء میں سی این این نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا تھا کہ گذشتہ برس 2023ء کے نسبت اسرائیل میں جاسوسی سرگرمیاں "400 فیصد بڑھ گئی ہیں"۔ فی الحال 2025ء کے اعدادوشمار منظرعام پر نہیں لائے گئے ہیں لیکن گذشتہ ایک سال کے دوران شین بت اور اسرائیلی پولیس کی جانب سے جاری شدہ رپورٹس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ اس تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ان اعدادوشمار سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں ایران کا انٹیلی جنس اثرورسوخ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم اسے کنٹرول کرنے سے عاجز آ چکی ہے۔
 
ہارٹس، یروشلم پوسٹ، ٹائمز اسرائیل اور یدیعوت آحارنوت سمیت غاصب صیہونی رژیم کے مین اسٹریم میڈیا کا جائزہ لینے سے شین بت اور اسرائیلی پولیس کی جانب سے ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیے گئے 33 افراد کی پہچان اور اقدامات معلوم ہو جاتے ہیں۔ یہ افراد مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے تھے جن میں فوجی افسران اور ریزرو فورس کے سپاہیوں سے لے کر فقیر تارکین وطن، بے روزگار جوان، مذہبی انتہاپسند، فلسطینی نژاد اسرائیلی شہری اور حتی مسن افراد شامل تھے۔ ایران کے لیے جاسوسی کرنے میں اصل محرک پیسہ کمانا بتایا گیا ہے اور ان میں سے اکثر افراد سوشل میڈیا گروپس کے ذریعے ایران کے انٹیلی جنس اداروں کے جال میں پھنسے تھے۔ ان جاسوسوں کا تعلق زندگی کے مختلف شعبہ جات سے ہونا نہ صرف اسرائیلی معاشرے میں پائی جانے والی دراڑوں کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ایران کی جانب سے ان کمزوریوں سے ذہانت آمیز بہرہ مندی کا بھی عکاس ہے۔
 
ذیل میں چند جاسوسوں کی تفصیلات بیان کرتے ہیں جن کا جائزہ لینے سے مزید تفصیلات حاصل ہو سکتی ہیں:
اِلیِملخ اشترن: 21 سالہ، انتہاپسند یہودی، بیت شمس (تل ابیب کے قریب) کا رہائشی، گرفتاری جولائی 2024ء،
ویلادی سیلوا ویکٹرسن: 30 سالہ، تل ابیب کے نواحی علاقوں کا رہائشی، بے روزگار، اپنی 18 سالہ بیوی کے ذریعے جاسوس بنا، گرفتاری اکتوبر 2024ء،
موتی مامان: 73 سالہ، عام شہری، اشکلون کا رہائشی، دیوالیہ ہونے والا تاجر، دو بار ایران کا خفیہ سفر کیا، گرفتاری اگست 2024ء،
عزیز نیسانوف: 32 سالہ، آذربائیجان سے نقل مکانی کر کے اسرائیل آنے والا یہودی، حیفا کا رہائشی، آذربائیجانی نژاد 7 افراد پر مشتمل ایسے گروہ کا سرغنہ جس نے گذشتہ دو برس کے دوران 600 سے زیادہ کاروائیاں انجام دی تھیں، گرفتاری ستمر 2024ء
 
اب تک ایسے 33 جاسوسوں کا نام اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے جنہیں ایران کے حق میں جاسوسی کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ بڑی تعداد ایسے جاسوسوں کی بھی ہے جن کی گرفتاری سیکورٹی وجوہات کی بنا پر منظرعام پر نہیں لائی گئی۔ غاصب صیہونی رژیم اپنی فیس سیونگ کے لیے ہی سہی کچھ حد تک ان جاسوسوں کو منظرعام پر لانے پر مجبور ہے۔ لہذا ایسے افراد جن کی گرفتاری کا اعلان نہیں کیا گیا اور خفیہ رکھا گیا ہے ان کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ مزید برآں ایسے جاسوس اور جاسوسی نیٹ ورک جو مقبوضہ فلسطین میں ایران کے حق میں سرگرم ہیں، ان کی تعداد کا اندازہ کسی کو نہیں ہے۔ اسرائیل کے سیکورٹی ماہر یوسی سلمان نے اعتراف کرتے ہوئے کہا: "سب سے زیادہ پریشان کن مسئلہ اسرائیلیوں کی جانب سے چند ڈالر کے عوض قوم سے غداری کرنے پر تیار ہو جانا ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • لبنان  اور اسرائیل کے مابین پہلی بار سویلین سطح پر بات چیت؛ خطے میں نئی سفارتی ہلچل
  • روس یوکرین کے ساتھ جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کے ایلچی نے عراق کی دولت اپنے آقا کو بخش دی، سربراہ النجباء
  • اسرائیل میں ایران کا انٹیلی جنس اثرورسوخ
  • اسرائیل کا ایک وفد لبنان جائیگا
  • غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، صحافی سمیت 3 فلسطینی شہید
  • کابینہ اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سو گئے، ویڈیو وائرل
  • جنگ بندی اور ٹرمپ کی ضمانتوں کے باوجود اسرائیلی جارحیت میں فلسطینی صحافی  شہید
  • اسرائیل کی خصوصی فوجی آپریشن اور غزہ پر مکمل قبضے کی منصوبہ بندی
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو شام میں عدم استحکام سے گریز کی سخت تنبیہ