جنگ بندی معاہدہ خطرے میں، اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 19 October, 2025 سب نیوز

غزہ (آئی پی ایس )اسرائیلی فوج کی غزہ امن معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اتوار کو اسرائیلی فورس نے غزہ پر تازہ حملہ کیا ہے، جس کی تصدیق اسرائیلی میڈیا اور مقامی رہائشیوں نے کی ہے۔ اس اقدام نے امریکی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کے پائیدار امن میں تبدیل ہونے کی امیدوں کو دھندلا دیا ہے، جبکہ اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس ایک دوسرے پر خلاف ورزیوں کا الزام عائد کر رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق غزہ کے جنوبی شہر رفح میں رہائشیوں نے بتایا کہ انہوں نے دھماکوں اور گولیوں کی آوازیں سنی ہیں، جبکہ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ خان یونس کے مشرقی علاقے عباسان میں اسرائیلی ٹینکوں کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی ۔مزید برآں خان یونس میں موجود گواہوں کے مطابق اتوار کی دوپہر رفح کے علاقے میں اسرائیلی فضائی حملوں کی نئی لہر شروع ہوئی۔ اسرائیلی حکومت کے ترجمان سے جب حملوں کی تصدیق کے لیے پوچھا گیا تو انہوں نے تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے معاملہ فوج کے حوالے کر دیا۔ تاہم، اسرائیلی فوج نے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔غزہ کے مقامی صحت حکام کے مطابق، اتوار کے روز شمالی غزہ کے مشرقی علاقے جبالیا میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں دو فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج نے رفح کے علاقے میں فضائی حملے اس وقت کیے جب مسلح افراد نے وہاں موجود اسرائیلی فورسز پر حملہ کیا۔ تاہم، اس رپورٹ میں کسی مخصوص ذریعے کا حوالہ نہیں دیا گیا۔

ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے بتایا کہ حماس نے غزہ کے اندر اسرائیلی فورسز پر متعدد حملے کیے، جن میں ایک راکٹ سے حملہ اور ایک اسنائپر حملہ شامل تھا۔اسرائیلی فوجی اہلکارکے بقول، یہ دونوں واقعات اسرائیلی کنٹرول والے علاقے میں پیش آئے ہیں اور یہ جنگ بندی کی صریح خلاف ورزی ہے۔حماس کے سینئر رہنما عزت الرشق نے اتوار کو کہا کہ ان کی تنظیم اب بھی جنگ بندی کے معاہدے پر قائم ہے اور الزام لگایا کہ اسرائیل نے متعدد بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔تاہم، نہ عزت الرشق اور نہ ہی اسرائیلی فوجی اہلکار نے اتوار کے روز غزہ میں کیے گئے مبینہ اسرائیلی حملوں کا براہِ راست ذکر کیا۔غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے ہفتے کو جاری بیان میں کہا تھا کہ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل نے 47 خلاف ورزیاں کی ہیں، جن کے نتیجے میں 38 افراد جاں بحق اور 143 زخمی ہوئے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلئے پاک ای پی اے کا جامع ایکشن پلان جاری اسلام آباد میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلئے پاک ای پی اے کا جامع ایکشن پلان جاری وفاق اور پنجاب حکومت سیلاب متاثرین کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی، مزمل اسلم اسرائیل کا رفح بارڈر بند کرنے کا اعلان، حماس نے مزید 2لاشیں واپس کردیں پاکستان مخالف پروپیگنڈا نہ کرنے پر افغان چینل شمشاد ٹی وی کی نشریات معطل جنوبی وزیرستان سے قندھار کا رہائشی خودکش بمبار گرفتار، ہوش ربا انکشافات پاک فضائیہ کے دستے کی مشترکہ فضائی مشق انڈس شیلڈ ایلفا میں شرکت کیلئے آذربائیجان آمد TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج

پڑھیں:

خطۂ مشرقِ وسطیٰ، یک طرفہ جنگ بندی، صیہونی جارحیت اور بدلتی علاقائی صف بندیاں

اسلام ٹائمز: علاقائی منظرنامے پر ایک اور اہم پیشرفت یہ ہے کہ موجودہ حالات میں ایران اور پاکستان باہمی طور پر ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم بنتے جا رہے ہیں۔ حالیہ سفارتی تحرکات، خصوصاً ڈاکٹر علی لاریجانی کا دورۂ پاکستان، پاک ایران تعلقات اور خطے کی بدلتی ہوئی صورتِحال میں غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستان نہ صرف ایران اور چین کے درمیان ایک مؤثر پل کا کردار ادا کرسکتا ہے بلکہ دفاعی اور سرحدی سلامتی کے شعبوں میں بھی تعاون کو نئی جہت دے سکتا ہے۔ ایران، خصوصاً پاک ایران سرحد پر دہشتگرد عناصر کی سرکوبی کیلئے پاکستان کیساتھ مشترکہ اقدامات کا خواہاں ہے، جبکہ خطے میں اسلحہ کے توازن اور دفاعی تعاون کے معاملات میں بھی پاکستان کا کردار کلیدی سمجھا جا رہا ہے۔ تحریر: سید انجم رضا

لبنان اور فلسطین میں گذشتہ ایک برس سے اسرائیل کی مسلسل فوجی جارحیت پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کیے ہوئے ہے۔ نام نہاد امن منصوبوں، بالخصوص مخبوط الحواس امریکی صدر کے پیش کردہ فارمولوں کے باوجود، مظالم کا یہ سلسلہ نہ تھم سکا۔ گذشتہ ایک برس کے دوران اسرائیل کی جانب سے ہزاروں فضائی اور زمینی خلاف ورزیاں کی گئیں، جن کے نتیجے میں ڈیڑھ سو سے زائد لبنانی مسلمان شہید ہوئے۔ اس کے برعکس حزب اللہ نے ایک ذمہ دار قوت کی حیثیت سے معاہدوں کی مکمل پاسداری کو ترجیح دی۔ تجربہ یہی بتاتا ہے کہ جب بھی اسرائیل کو میدانِ جنگ میں کسی سیاسی یا عسکری ناکامی کا سامنا ہوتا ہے تو امریکہ سفارتی محاذ پر اسے سہارا دینے کے لیے سرگرم ہو جاتا ہے۔

حالیہ جنگ بندی بھی اسی یک طرفہ رویئے کا تسلسل ہے، جس میں اسرائیل کو عملی طور پر کھلی چھوٹ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ وہ خود اس جنگ کو پھیلانے کے عزائم رکھتا ہے۔ صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ سوچ آج بھی بدستور قائم ہے اور لبنان میں کشیدگی بڑھا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا اس کی واضح حکمتِ عملی دکھائی دیتی ہے۔ غزہ میں روا رکھی گئی بربریت نے نہ صرف عالمِ اسلام بلکہ عرب عوام کے دلوں میں بھی اسرائیل کے خلاف شدید نفرت کو جنم دیا ہے۔ اسی پس منظر میں ابراہیم اکارڈ جیسے معاہدے عرب مسلم عوام کے لیے کسی صورت قابلِ قبول نہیں بن سکتے۔ اگرچہ سعودی عرب دو ریاستی حل کی بات کرتا ہے، تاہم موجودہ زمینی حقائق اس امر کی گواہی دیتے ہیں کہ خطے میں امن صرف نعروں سے نہیں، عملی انصاف سے قائم ہوگا۔

لبنان کے اندر حزب اللہ نے سیاسی میدان میں بھی اپنے قدم مضبوطی سے جما رکھے ہیں۔ گذشتہ ایک سال کے دوران اس کی جانب سے کوئی بھرپور جنگی کارروائی نہ کرنا، اس کے ضبط اور حکمتِ عملی کا ثبوت ہے، جس کے باعث لبنانی عوام میں اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ صبر، وقتی نہیں بلکہ ایک گہری سیاسی بصیرت کی عکاسی کرتا ہے۔ علاقائی منظرنامے پر ایک اور اہم پیش رفت یہ ہے کہ موجودہ حالات میں ایران اور پاکستان باہمی طور پر ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم بنتے جا رہے ہیں۔ حالیہ سفارتی تحرکات، خصوصاً ڈاکٹر علی لاریجانی کا دورۂ پاکستان، پاک ایران تعلقات اور خطے کی بدلتی ہوئی صورتِ حال میں غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستان نہ صرف ایران اور چین کے درمیان ایک مؤثر پل کا کردار ادا کرسکتا ہے بلکہ دفاعی اور سرحدی سلامتی کے شعبوں میں بھی تعاون کو نئی جہت دے سکتا ہے۔

ایران، خصوصاً پاک ایران سرحد پر دہشت گرد عناصر کی سرکوبی کے لیے پاکستان کے ساتھ مشترکہ اقدامات کا خواہاں ہے، جبکہ خطے میں اسلحہ کے توازن اور دفاعی تعاون کے معاملات میں بھی پاکستان کا کردار کلیدی سمجھا جا رہا ہے۔ رہبرِ معظم کی جانب سے پاکستان کے لیے نیک تمناؤں اور دعاؤں کا پیغام دونوں ممالک کے درمیان خیرسگالی اور اسٹرٹیجک اعتماد کی واضح علامت ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ آج مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت، امریکی سرپرستی، لبنانی استقامت اور ایران–پاکستان قربت ایک نئے علاقائی توازن کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے جنگبندی کی خلاف ورزیوں کے دائرے کو بڑھا دیا ہے، حماس
  • غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، صحافی سمیت 3 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کی غزہ پر مکمل قبضے اورخصوصی فوجی آپریشن کی منصوبہ بندی
  • جنگ بندی اور ٹرمپ کی ضمانتوں کے باوجود اسرائیلی جارحیت میں فلسطینی صحافی  شہید
  • اسرائیل کی خصوصی فوجی آپریشن اور غزہ پر مکمل قبضے کی منصوبہ بندی
  • غزہ کی شکار گاہ میں جنگ بندی کا ڈھکوسلا
  • خطۂ مشرقِ وسطیٰ، یک طرفہ جنگ بندی، صیہونی جارحیت اور بدلتی علاقائی صف بندیاں
  • اسرائیلی فوج کا 40 سے زائد حماس جنگجو شہید کرنے کا دعویٰ
  • چیف  آف  ڈیفنس  کے نوٹیفکیشن  کا عمل  شروع  ہوگیا  ‘ تبصروں  کی گنجائش  نہیں خواجہ  آصف 
  • غزہ میں امداد روکی گئی تو دنیا خاموش نہیں رہے گی،انتونیو گوتریس، حماس جنگ بندی معاہدہ برقرار رکھے ہوئے ہے، اردوان