چین کا شامی عبوری حکومت سے دہشت گردی کے خلاف اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
چین کا شامی عبوری حکومت سے دہشت گردی کے خلاف اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 October, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ : اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے سلامتی کونسل میں شام کے معاملے پر ہونے والے اوپن سیشن میں خطاب کرتے ہوئے شام کی عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اپنی ذمہ داریاں پوری طرح نبھائے۔
جمعرات کے روز فو چھونگ نے کہا کہ شام میں صورت حال تبدیل ہونے کے بعد غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں نے بد امنی سے فائدہ اٹھا کر اپنی طاقت میں اضافہ کیا ہے، جس نے خطے کے امن اور استحکام کو سنگین نقصان پہنچایا ہے۔ ان قوتوں کا مکمل خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کی عبوری حکومت نے بارہا کہا ہے کہ شام کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہے۔
چین نے شام کی عبوری حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اپنی ذمہ داریوں کو مؤثر طریقے سے نبھائے، اور ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ سمیت سلامتی کونسل کی فہرست میں شامل تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن اور مضبوط کارروائی کرے۔ فو چھونگ نے نشاندہی کی کہ شام کے مسئلے کے حل کی کلید جامع سیاسی عمل کو آگے بڑھانا ہے۔ چین شام کی عبوری حکومت کے تمام نسلی گروہوں اور دھڑوں کو متحد کرنے اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بات چیت، اور اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے مشاورت کے ذریعے رابطے کی حمایت کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر شام میں جلد از جلد سلامتی، استحکام اور ترقی کو یقینی بنانے اور اپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کے راستے پر چلنے کی کوششوں میں تعاون جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیب کی ریکارڈ ریکوری سے قومی خزانے کی آمدنی میں بے مثال اضافہ امریکا کا روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان اسرائیلی پارلیمنٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کی منظوری دے دی بھارت اور افغان طالبان کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوگئے پاکستان سے جنگ نہیں ہونی چاہیے، امریکی صدر نے بھارتی وزیراعظم کو خبردار کر دیا مودی حکومت کے دوران ایک لاکھ سے زائد بھارتی کسانوں کی خودکشی کرنے کا انکشاف حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے خلاف اپنی ذمہ عبوری حکومت
پڑھیں:
افغان دہشت گردی کا مؤثر جواب
ریاض احمدچودھری
پاکستان کے سکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کے صوبے پکتیکا میں گل بہادر گروپ کے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 70 جنگجو مارے گئے ہیں۔ مارے جانے والے شدت پسندوں میں صدیق اللہ داوڑ، غازی مداخیل، مقرب اور قسمت اللہ شامل تھے۔ ‘گروپ کے سرغنہ گلاب عرف دیوانہ بھی کارروائی میں مارے گئے جو اہم کامیابی ہے’۔وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ پاکستانی علاقے میں شدت پسندوں کی جانب سے کیے گئے ایک حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ‘ گل بہادر گروپ نے شمالی وزیرستان میں گاڑی پر آئی ای ڈی حملہ کیا جس میں شہریوں اور پاک فوج کے ایک جوان نے شہادت کو گلے لگایا اور متعدد زخمی ہوئے۔تصدیق شدہ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر گل بہادر گروپ کے خارجیوں کے خلاف گزشتہ رات درست اور ہدف پر کارروائی کی گئی جن میں کم از کم 60 سے 70 خارجیوں اور ان کی قیادت کو ہلاک کیا گیا۔’عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے کی جانے والی تمام قیاس آرائیاں اور دعوے غلط ہیں اور ان کا مقصد افغانستان کے اندر سے کام کرنے والے دہشت گرد گروپوں کی حمایت پیدا کرنا ہے۔پاکستان مخلصانہ طور پر اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ بھارت کی سرپرستی میں افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی کے اس پیچیدہ مسئلے کا حل بات چیت اور افغان حکام کی جانب سے غیر ریاستی عناصر پر موثر کنٹرول کے ذریعے ممکن ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ‘کابل کے ساتھ تعلقات اب ماضی جیسے نہیں رہیں گے، اب احتجاجی مراسلے یا امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، کوئی وفد کابل نہیں جائے گا، جہاں کہیں بھی دہشت گردی کا منبع ہوگا، اسے بھاری قیمت چکانی ہوگی۔افغانستان بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے، اور کہا کہ اسلام آباد اب ماضی جیسے تعلقات رکھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستانی سرزمین پر موجود تمام افغانوں کو اپنے وطن واپس جانا ہوگا، اب ان کی اپنی حکومت (یا خلافت) کابل میں موجود ہے، اسلامی انقلاب کو 5 سال ہو چکے ہیں، اب انہیں پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا۔طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد، پاکستانی وزرائے خارجہ نے 4 بار کابل کا دورہ کیا، وزرائے دفاع اور آئی ایس آئی کے سربراہان نے دو بار، خصوصی نمائندے اور خارجہ سیکریٹری 5، 5 بار، قومی سلامتی مشیر نے ایک بار جب کہ جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے 8 اجلاس افغان دارالحکومت میں ہوئے۔ 225 بار سرحدی فلیگ میٹنگز ہوئیں، 836 احتجاجی مراسلے اور 13 سخت نوٹس (ڈی مارش) دیے گئے۔ 2021 سے اب تک 3 ہزار 844 شہادتیں (عام شہری، فوجی، اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار) ہوئی ہیں، 10 ہزار 347 دہشت گرد حملے ہوئے ہیں۔
افغانستان عالمی دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے۔ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان نے پاکستان پر بلااشتعال فائرنگ کر دی تھی۔ طالبان سرحدی فورسز کے مطابق پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل میں افغان سرحدی فورسز مشرقی علاقوں میں بھاری لڑائی میں مصروف رہیں۔کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند کے طالبان حکام نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی، اسلام آباد نے کابل پر زور دیا تھا کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے باز رہے۔ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں درجنوں افغان فوجی مارے گئے اور عسکری گروہ مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے باعث پسپا ہو گئے تھے۔14 اکتوبر کو پاکـافغان سرحد میں کرم کے مقام پر ایک بار پھر افغان طالبان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، پاک فوج نے بروقت جوابی کارروائی کی تھی، جس کے نتیجے میں طالبان پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔15 اکتوبر کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق 15 اکتوبر 2025 کو علی الصبح افغان طالبان نے بلوچستان کے علاقے اسپن بولدک میں 4 مختلف مقامات پر بزدلانہ حملے کیے تھے، جنہیں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بھرپور اور مؤثر انداز میں ناکام بنا دیا تھا، اس دوران 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
15 اکتوبر کو ہی پاکستان نے افغانستان کے صوبہ قندھار اور دارالحکومت کابل میں افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی، تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کیے گئے جو شہری آبادی سے دور تھے، اس بمباری کے بعد پاکستان نے افغانستان کی جانب سے کی گئی سیز فائر کی درخواست قبول کرلی تھی۔ پاکستان کو اپنی سرحدی سالمیت اور اپنے عوام کی جان و مال کے تحفظ کا مکمل حق حاصل ہے اور ہم افغانستان سے آپریشن کرنے والے دہشت گردوں کو سکون سے رہنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔