ٹریفک پولیس لاہور کی جانب سے تربیت یافتہ خواتین میں ہیلمٹ تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور ڈاکٹر اطہر وحید نے کہا ہے کہ بااختیار خواتین ہی خود مختار معاشرے کی ضمانت ہیں۔ اس مقصد کے تحت ٹریفک پولیس لاہور نے آبشار سنٹر میں ایک تقریب کا انعقاد کیا، جہاں ڈرائیونگ اسکولز سے سکوٹی کی تربیت حاصل کرنے والی خواتین میں ہیلمٹس تقسیم کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور ٹریفک پولیس نے ایک دن میں 11 بچوں کو پیشہ ور بھکاریوں کے چنگل سے بچالیا
تقریب میں ایس پی ٹریفک ہیڈ کوارٹرز منصورالحسن سمیت دیگر افسران نے بھی شرکت کی۔
تربیت یافتہ خواتین کی تعدادسی ٹی او لاہور کے مطابق اب تک آبشار سنٹر میں 6 ہزار سے زائد خواتین کو گاڑی اور سکوٹی چلانے کی تربیت فراہم کی جا چکی ہے۔ یہ اقدام خواتین کی سفری خود مختاری اور محفوظ آمدورفت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
ڈاکٹر اطہر وحید نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ پنجاب کے ویژن کے مطابق خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ٹریفک پولیس لاہور ہر لمحہ سرگرم ہے۔ سٹی ٹریفک پولیس لاہور کے ڈرائیونگ اسکولوں میں جدید سیمولیٹرز کے ذریعے تربیت دی جا رہی ہے، تاکہ خواتین ڈرائیورز کو عملی طور پر محفوظ ڈرائیونگ کے تمام اصول سکھائے جا سکیں۔
سی ٹی او لاہور نے بتایا کہ ٹریفک پولیس لاہور کے 11 ڈرائیونگ اسکولز سے اب تک ہزاروں طلباء و طالبات تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ ان اسکولوں میں پریکٹیکل ٹریننگ کے ساتھ ساتھ مکینیکل تربیت بھی دی جاتی ہے تاکہ سیکھنے والے گاڑیوں کے بنیادی نظام کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔
ڈاکٹر اطہر وحید نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ڈرائیونگ کی تربیت حاصل کرنے کے لیے 15 پر کال کریں یا ٹریفک پولیس لاہور کی ویب سائٹ سے داخلے سے متعلق معلومات حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس لاہور شہریوں کی تربیت اور حفاظت دونوں کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایس پی ٹریفک ہیڈ کوارٹرز لاہور ٹریفک پولیس ہیلمٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لاہور ٹریفک پولیس ہیلمٹ ٹریفک پولیس لاہور کی تربیت کے لیے
پڑھیں:
ٹریفک پولیس اختیارات ختم ہونے کے باوجود لوٹ مار میں مصروف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251021-02-12
کراچی (رپورٹ/ محمد علی فاروق) سندھ اسمبلی سے حال ہی میں منظور ہونے والے بل کے بعد ٹریفک پولیس کے تمام عدالتی و قانونی اختیارات ختم ہو چکے ہیں تاہم کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹریفک اہلکار آج بھی شہریوں کی گاڑیاں روک کر مبینہ طور پر رشوت خوری اور لوٹ مار میں ملوث پائے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 2002ء سے قبل ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار صرف مجسٹریٹس کے پاس تھا۔ اس وقت ٹریفک پولیس اہلکار محض معاونت کیلیے مجسٹریٹس کے ہمراہ کھڑے ہوتے اور جرمانے یا قانونی کارروائی مجسٹریٹ کے دستخط سے ہی ممکن ہوتی تھی۔ سندھ اسمبلی سے قانون میں ترمیم کے بعد یہ اختیارات ٹریفک پولیس کو منتقل کیے گئے، جنہیں حال ہی میں ختم کر دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود ٹریفک اہلکار شہر کے مختلف مقامات پر گاڑیاں روک کر شہریوں سے رشوت طلب کر رہے ہیں۔ اہلکار اب بھی سابقہ اختیار کو استعمال کر تے ہوئے گاڑیاں بند کرتے ہیں اور رشوت طلب کرتے ہیں، بعض اوقات شہریوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کردیتے ہیں جبکہ اس طرح کے اختیارات کو واپس لے لیا گیا ہے اور موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت ٹریفک پولیس کو صرف دفعہ 341 (راہ میں رکاوٹ یا ٹریفک کی روانی میں خلل ڈالنے) تک کارروائی کا محدود اختیار حاصل ہے۔ ان کے پاس کسی شہری کی گاڑی ضبط کرنے، ایف آئی آر درج کرانے یا چالان کرنے کا کوئی قانونی اختیار باقی نہیں رہا۔ ذرائع کے مطابق لنک روڈ ٹریفک سیکشن کا اہلکار سرفراز ایم-9 موٹروے سے گلشن حدید جانے والی سڑک پر سمندری بابا کے مزار کے سامنے کھڑا ہوکر گاڑیوں سے رشوت وصول کرتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس مقام کا ’ٹھیکا‘ ماہانہ 5 ہزار روپے میں دیا گیا ہے۔ اسی طرح ماڈل کالونی کے شوکت عباسی، نیو سبزی منڈی، شاہ لطیف ٹاؤن، گلشن حدید، ابراہیم حیدری، عوامی کالونی، لانڈھی، انڈسٹریل ایریا، سعید آباد، بلدیہ ٹاؤن، ماڑی پور، لیاری اور شارع فیصل کے متعدد پوائنٹس پر بھی اہلکار شہریوں کو روک کر رشوت لینے میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ڈی ایس پی لیاقت آباد زبیر اسلام نے ناظم آباد نمبر 2 کے پل کے نیچے اور لیاقت آباد 10 نمبر پر کرپشن کا منظم نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے، جہاں روزانہ شام 5 سے 6 بجے کے درمیان مزدہ، ٹرک، واٹر ٹینکرز اور دیگر ہیوی گاڑیوں سے رقم وصول کی جاتی ہے۔ صبح کے اوقات میں بھی یہی سلسلہ لیاقت آباد سے تین ہٹی تک جاری رہتا ہے۔ مزید انکشاف ہوا ہے کہ علاقے کے ٹھیلے پتھارے داروں سے بھی روزانہ کی بنیاد پر رقم جمع کی جاتی ہے، جو مبینہ طور پر اسلم بیٹر نامی شخص کے ذریعے ڈی ایس پی کے ڈرائیور تک پہنچائی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی زبیر اسلام نے علاقے کے ایک انٹرسٹی وین اڈا مالک کو ہدایت دی ہے کہ ’’منتھلی‘‘ (ماہانہ رقم) صرف انہی کے ہاتھ میں دی جائے۔ ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ کی جانب سے 10 روز قبل چھٹی پر جانے سے پہلے ڈی ایس پی زبیر اسلام کے ڈرائیور ہیڈ کانسٹیبل عمران کا تبادلہ ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں کردیا گیا تھا۔