مودی حکومت نے مسلم دشمنی کو سیاست کا حصہ بنا دیا، الجزیرہ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو اپنی انتخابی مہم کا مؤثر ہتھیار بنا لیا ہے۔ الیکشن کے دوران بی جے پی اور انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات اور پرتشدد کارروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں انتخابی دور کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر بڑھ جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والی پوسٹس تیزی سے وائرل کی جاتی ہیں جبکہ بھارتی میڈیا انہیں ملک دشمن اور مجرم کے طور پر پیش کرتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کے قتل، گھروں پر حملوں اور دکانوں کو نذرِ آتش کرنے جیسے واقعات کو بھارتی میڈیا معمول کی کارروائیاں قرار دیتا ہے۔ انتہا پسند ہندو گروہ مسلمانوں پر حملوں کے بعد جشن مناتے ہیں، جبکہ ایسے واقعات کو رپورٹ کرنے والے صحافی بھی نشانہ بنتے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق، صرف 2023 میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے 668 واقعات ریکارڈ ہوئے، جب کہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 1,165 ہوگئی۔
بھارتی ویب سائٹ دی کوئنٹ کے مطابق، اپریل سے مئی 2024 کے دوران ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف کم از کم 184 نفرت آمیز جرائم رپورٹ ہوئے۔
ماہرین کے مطابق مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی سیاست کو انتخابی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ انتہا پسند ہندوؤں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مودی کی جانب سے مسلم دشمنی کو ہوا دینا اس کی سیاسی پستی اور مکاری کی عکاسی کرتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف نفرت کے مطابق
پڑھیں:
بھارت: ’آئی لو محمدﷺ‘ کہنے پر مقدمات، مسلمانوں کے خلاف نیا کریک ڈاؤن
بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش سمیت کئی بی جے پی زیرِ حکومت ریاستوں میں درجنوں مسلمانوں پر محض ’I love Muhammad‘ کہنے یا یہ عبارت تحریر کرنے پر مقدمات درج کیے گئے ہیں، جس کے بعد ملک بھر میں مسلمانوں نے حکومتی اقدامات کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔
واقعہ کا آغاز کانپور کے علاقے سید نگر سے ہوا، جہاں 4 ستمبر کو عیدِ میلادالنبی ﷺ کے موقع پر ایک روشن بورڈ پر ’I love Muhammad‘ لکھا گیا۔ کچھ ہندو رہائشیوں کے اعتراض پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بورڈ ہٹا دیا اور 9 مسلم افراد سمیت درجنوں کے خلاف مقدمات درج کیے۔
مزید پڑھیں: مودی اور آر ایس ایس کا گٹھ جوڑ انتہا پسندی کی جڑ، ریاستی وزیر کو قتل کی دھمکیاں
چند روز بعد یہی معاملہ بریلی میں شدت اختیار کر گیا۔ پولیس نے مذہبی رہنما مولانا توقیر رضا خان سمیت متعدد مسلمانوں پر ’فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے‘ کے الزامات لگائے۔ احتجاج کے دوران پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا، درجنوں کو گرفتار کیا اور کچھ افراد کی جائیدادوں کو بلڈوزر کارروائی کے تحت مسمار کر دیا۔
حقوقِ انسانی تنظیموں نے ان اقدامات کو ’غیر قانونی اور امتیازی سلوک‘ قرار دیا ہے۔ ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR) کے مطابق اس مہم سے متعلق ملک بھر میں 22 ایف آئی آرز درج کی گئیں، جن میں 2,500 سے زائد افراد کے نام شامل ہیں جبکہ 89 افراد کو بریلی میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: مودی حکومت کے جبر کے خلاف لداخ میں عوامی بغاوت شدت اختیار کر گئی
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے واقعات کو ’سماجی ہم آہنگی بگاڑنے کی منظم کوشش‘ قرار دیا، جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر مذہبی آزادی دبانے اور مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر انصاف (bulldozer justice) کے ذریعے انتقامی کارروائی کا الزام لگایا۔
سماجوادی پارٹی کے رہنما ماتا پرساد پانڈے نے کہا کہ یہ حکومت جمہوریت کی بات کرتی ہے، مگر عمل اس کے بالکل برعکس کرتی ہے۔
دوسری جانب شہری و سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ ہندو برادری کو اپنے مذہبی نعروں کی مکمل آزادی حاصل ہے، مگر مسلمانوں کو محبتِ رسول ﷺ کے اظہار پر بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جو ملک کے سیکولر آئین اور آئینی مذہبی آزادی کے منافی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’I love Muhammad‘ بھارت سماجوادی پارٹی سید نگر کانپور