اسحاق ڈار کی پولینڈ کے ہم منصب کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس، تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اور پولینڈ کے ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ نے مشترکہ پریس اسٹیک آؤٹ کیا، اس موقع پر دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دونوں ملک باہمی احترام اور مساوی شراکت کی بنیاد پر اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:اسحاق ڈار سے یورپی یونین کے نئے سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق
پریس کانفرنس میں میں دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور علاقائی و عالمی امور پر اشتراکِ عمل کی اہمیت پر زور دیا۔
Deputy Prime Minister / Foreign Minister Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaqDar50 received the Deputy Prime Minister & Foreign Minister of Poland H.
The two leaders held a tête-à-tête meeting and exchanged… pic.twitter.com/OlKaBF1h2e
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) October 23, 2025
پریس کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ اس ملاقات کا مقصد اقتصادی، تجارتی اور سیاسی شراکت داری کو فروغ دینا ہے، خاص طور پر توانائی، انفراسٹرکچر، اور دفاعی شعبوں میں تعاون کے امکانات پر بات چیت ہوئی۔
دونوں رہنماؤں نے کہا کہ دونوں ملک باہمی احترام اور مساوی شراکت کی بنیاد پر اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تعلقات کو
پڑھیں:
مغربی دباؤ کے باوجود دونوں ممالک کی شراکت داری ثابت قدم رہیگی، نریندر مودی و ولادیمیر پیوٹن
دونوں رہنماؤں نے تجارت، صحت، نقل و حرکت، فوڈ سیفٹی، شپنگ اور عوامی رابطوں جیسے شعبوں میں کئی معاہدوں پر دستخط کئے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور روس نے جمعہ کے روز باہمی تعلقات کو نئی قوت دینے کے لئے جامع معاشی و تجارتی منصوبہ (2030ء اکنامک پروگرام) کو حتمی شکل دیتے ہوئے واضح کیا کہ بدلتی عالمی سیاست اور مغربی دباؤ کے باوجود دونوں ممالک کی شراکت داری "ثابت قدم اور قطبی ستارے کی طرح روشن" رہے گی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان نئی دہلی میں ہونے والی 23ویں سالانہ سربراہی ملاقات نے دنیا بھر میں خاص توجہ حاصل کی، خصوصاً ایسے وقت میں جب امریکہ اور مغربی ممالک روس پر سخت اقتصادی پابندیاں لگا رہے ہیں اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لئے دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
نریندر مودی نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ آٹھ دہائیوں میں عالمی سیاست شدید اتار چڑھاؤ سے گزری لیکن بھارت روس دوستی "ہمیشہ مضبوط ستون" کی طرح ثابت رہی۔ دونوں رہنماؤں نے تجارت، صحت، نقل و حرکت، فوڈ سیفٹی، شپنگ، اور عوامی رابطوں جیسے شعبوں میں کئی معاہدوں پر دستخط کئے۔ روس نے سالانہ تجارت کو موجودہ 64 ارب ڈالر سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف طے کیا ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ روس بھارت کو تیل، گیس، کوئلہ اور دیگر توانائی ذرائع بلا تعطل فراہم کرتا رہے گا، جب کہ ایٹمی توانائی، چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز اور فلوٹنگ نیوکلیئر پاور پلانٹس میں تعاون بڑھانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
مودی نے روسی شہریوں کے لئے 30 روزہ مفت ای–ٹورسٹ ویزا اور گروپ ویزا کی سہولت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ توانائی اور جوہری تعاون دونوں ممالک کے تعلقات کا بنیادی ستون ہیں۔ سربراہی بات چیت میں یوکرین جنگ بھی مرکزی نکتہ رہی۔ نریندر مودی نے ایک بار پھر واضح کیا کہ بھارت ہمیشہ امن کا حامی رہا ہے اور ہر وہ کوشش قابلِ ستائش ہے جو جنگ کے پائیدار حل کی طرف لے جائے۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کارروائی کو ترجیح قرار دیتے ہوئے پہلگام اور روس کے کروکس سٹی ہال حملوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ دہشت گردی انسانیت پر حملہ ہے اور عالمی اتحاد ہی اس کا مؤثر جواب ہے۔
نریندر مودی نے دو دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط پیوٹن کی "مستحکم قیادت" کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رہنمائی نے بھارت روس تعلقات کو ہر دور میں مستحکم رکھا ہے۔ قبل ازیں روس کے صدر ولادیمیر پوتن 4 دسمبر کو دو روزہ سرکاری دورے پر نئی دہلی پہنچے۔ یہ دورہ اس لئے بھی اہمیت رکھتا ہے کہ یوکرین جنگ کے بعد صدر پوتن کا یہ بھارت کا پہلا ریاستی دورہ ہے، ایسے وقت میں جب عالمی سیاست کا مرکز نئی امن کوششوں کی جانب منتقل ہو رہا ہے جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات بھی شامل ہیں۔ جمعرات کی شام نئی دہلی پہنچنے کے بعد صدر پوتن نے جمعہ کی صبح راشٹرپتی بھون میں روایتی گارڈ آف آنر اور سرکاری استقبال حاصل کیا۔ اس موقع پر صدر دروپدی مُرمو اور وزیراعظم نریندر مودی موجود تھے۔
صدر پوتن اور وزیراعظم مودی حیدرآباد ہاؤس پہنچے جہاں ان کی سربراہ سطح کی ملاقات جاری ہے۔ اس ملاقات میں دفاعی تعاون میں نئی پیش رفت، جوائنٹ مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر، جوہری اور قابلِ تجدید توانائی میں شراکت، تجارت کو 100 بلین ڈالر تک لے جانے کے منصوبے، بحرہند–بحیرہ بالٹک کنیکٹیویٹی، مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال اور عالمی امن، یوکرین جنگ پر سفارتی موقف جیسے کلیدی موضوعات شامل ہیں۔ صدر پوتن نے یوکرین تنازع کے حل کے لئے بھارت اور وزیراعظم مودی کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر بھارت کا متوازن مؤقف قابلِ تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے۔