ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پاکستان کو کمزور کرنیوالے بیانیے کیخلاف تھی: بیرسٹر دانیال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
— فائل فوٹو
پارلیمانی سیکریٹری اطلاعات بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس اس بیانیے کے خلاف تھی جو پاکستان کو کمزور کر رہا ہے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ اپنی افواج اور سپہ سالار، ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں، ملک میں بیانیوں کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے، افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ جو لوگ فوج کے خلاف بات کرتے ہیں وہ دشمن کی حمایت کرتے ہیں، میر جعفر اور میر صادق کا نام سب نے سنا ہے، میر جعفر اور میر صادق نے اپنی افواج کی صفوں میں ہوکر دشمن کا ساتھ دیا تھا۔
بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ ہمارے جوان روز اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں، ہمارے جوان اس لیے جانیں نہیں دے رہے کہ ان کا مذاق اڑایا جائے، ایک جماعت کہہ رہی ہے کہ دہشت گردوں کے ساتھ سرینا اور میریٹ میں بیٹھ مذاکرات کریں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کر سکتے، اس ملک کے لیے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دی ہیں، ایک جماعت پاکستان کے دشمنوں کی سہولت کار بنی ہوئی ہے، یہ اس فوج کے خلاف تقریریں کرتے ہیں جو روز اس ملک کے لیے جانیں دیتے ہیں۔
وفاقی وزیرِ توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ بانی سے متعلق ریاستی ادارے کا دو ٹوک پوزیشن لینا قابل تحسین ہے۔
بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاک فوج کے جذبے کو کوئی پست نہیں کرسکتا، عوام بانی پی ٹی آئی کے سائیکو پیتھ بیانیے کو مسترد کرتی ہے، پاک فوج کے خلاف بیانیہ دشمن کا بیانیہ ہے، حالیہ ضمنی انتخاب میں عوام نے ان کے بیانیے کو رد کر دیا ہے، یہ ملک جب بھی آگے بڑھا انہوں نے کہا پاکستان کو آگ لگا دو۔
اُنہوں نے کہا کہ جس صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے وہاں 14 سال سے یہ امن قائم نہیں کرسکے، کیا ہم اپنے بچوں کو یہ پڑھائیں جو این ڈی یو جائے گا وہ غدار ہے، فلسطین میں اسرائیل نے نسلوں کی نسلیں ختم کر دیں، پاکستان اور اس کے دشمنوں کے درمیان پاک فوج ہے۔
بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ جو شہداء کا مذاق اڑائیں گے ان کی کوئی جگہ نہیں، یہ وہی پاکستان ہے جو آئیسولیشن میں چلا گیا تھا، آج وہی پاکستان ہے جس کو پوری دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، ہمارے دشمنوں کو پاکستان کی عالمی سطح پر پذیرائی برداشت نہیں ہوتی، بھارتی میڈیا اسی لیے ان کی ایک ٹوئٹس کو پک کرتا ہے، قوم اپنی فوج اور پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاک فوج کے خلاف کے ساتھ فوج کے
پڑھیں:
ہمیں ریاست کو کمزور کرنیوالے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہیے، سرفراز بگٹی
پریس کانفرنس کے موقع پر سرفراز بگٹی نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے صوبے کو امن اور ترقی کی ضرورت ہے۔ فورسز کیخلاف بات کرنا اور ہر وقت احتجاج کرنا مناسب نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے میں 100 کے قریب دہشتگردوں نے ریاست کے سامنے سرنڈر کیا اور یہ خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچوں کو قوم پرستی کے نام پر لاحاصل جنگ میں ڈالا گیا ہے، آپ یہ جنگ تشدد کے ذریعے حاصل نہیں کرسکتے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے یہ وڈیرا اور ان کے ساتھی 2010 میں سرنڈر ہوئے تھے، مگر 2018 میں دوبارہ پہاڑوں پر چلے گئے تھے، اب جب وہ دوبارہ آئے ہیں تو ہم نے انہیں دوبارہ گلے لگایا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس سال بلوچستان میں 900 واقعات ہوئے، جن میں 6 افسران سمیت 205 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 280 سویلین جانبحق ہوئے، آپریشنز میں 760 دہشتگرد بھی ہلاک کیے گئے۔
وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ 8 سے 10 دہشتگرد افغان تھے، جن کی لاشیں آج بھی یہاں پڑی ہیں۔ افغانستان میں پنپنے والی دہشتگردی پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچوں کو قوم پرستی کے نام پر لاحاصل جنگ میں ڈالا گیا ہے، آپ یہ جنگ تشدد کے ذریعے حاصل نہیں کرسکتے۔ بیانیوں کا مقبول ہونا اہم نہیں، ہمیں حق پر کھڑا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں لوگ سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں ریاست کو کمزور کرنے والے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ میرے دو چچازاد بھائی پاک فوج میں ہیں۔ ڈاکٹر اللہ نظر کا بیٹا فرانس میں پڑھ رہا ہے، اور دوسرے مقبول لیڈر کا بیٹا لندن میں ہے، لیکن ہمارے جو بیٹے یہاں ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں، کیا ہمیں ان کے خلاف پراپیگنڈا کرنا چاہیے؟
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ جو مسلح نوجوان واپس آنا چاہتے ہیں، ان کے لیے ریاست کے دروازے کھلے ہیں۔ ترقی میں عدم مساوات پورے ملک کا مسئلہ ہے، اسے تشدد کا جواز نہیں بنانا چاہیے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے صوبے کو امن اور ترقی کی ضرورت ہے۔ فورسز کے خلاف بات کرنا اور ہر وقت احتجاج کرنا مناسب نہیں ہے۔ انہیں اپنے کام پر توجہ دینی چاہیے۔ آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کی تائید کرتے ہوئے انہوں نے فورسز کے خلاف پراپیگنڈے کی مذمت کی۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں صرف انٹیلی جنس آپریشنز ہو رہے ہیں۔ بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں ہو رہا۔ دہشتگردوں کو معافی دے کر جیلوں سے چھوڑا گیا، جس سے وہ دوبارہ ریاست پر حملہ آور ہوئے۔