آگاہی کے فقدان سے آبادی کا چیلنج مزید سنگین ہوتا جارہا ہے: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
’جیو نیوز‘ گریب
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ بڑھتی آبادی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے آگاہی پھیلانا ضروری ہے، آگاہی کے فقدان سے آبادی کا چیلنج مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان پاپولیشن سمٹ 2025 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑھتی آبادی کی وجہ سے صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں چیلنجز سامنے آرہے ہیں۔
عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ آبادی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے معاشرے کے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بڑھتی آبادی بڑا چیلنج ہے، پاکستان میں بڑھتی آبادی بچوں میں غذائی قلت کو بڑھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آبادی میں بڑی تیزی سے اضافہ تشویشناک ہے، بڑھتی آبادی سے وسائل پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ بچوں کی پیدائش زچہ و بچہ کی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے، بڑھتی آبادی ترقی کی رفتار سست کر سکتی ہے، ترقی برقرار رکھنے کے لیے متوازن آبادی ضروری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر سال ہماری آبادی میں نیوزی لینڈ کی آبادی کے برابر اضافہ ہو رہا ہے، زندگی کا بنیادی حق آبادی کے مسئلے سے منسلک ہے، صحت کے پہلوؤں اور زندگی کے حق کے حوالے سے بحیثیت قانون ساز ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بڑھتی آبادی معیشت اور بنیادی سہولتوں پر بوجھ ڈال رہی ہے، ہمارے ریجن میں ورکنگ وومن کی شرح دیگر خطوں کے مقابلے میں کم ہے، یہ معاشرتی مسئلہ ہے اسے آگاہی کے ذریعے حل کرنا ہوگا، آبادی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ورکنگ گروپ تشکیل دینا ضروری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بڑھتی آبادی آبادی کے کا کہنا نے کہا کے لیے
پڑھیں:
آسٹریلیا مصنوعی ذہانت کے دور میں بچوں پر سوشل میڈیا پابندی لگانے والا پہلا ملک بن گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آسٹریلیا نے مصنوعی ذہانت کے دور میں بچوں کی آن لائن حفاظت کے لیے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے سوشل میڈیا پابندی نافذ کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔
10 دسمبر سے میٹا، ٹک ٹاک، یوٹیوب سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر 16 سال سے کم عمر بچوں کے اکاؤنٹس بنانے پر مکمل پابندی ہوگی۔
اس قانون کے تحت والدین نہیں بلکہ سوشل میڈیا کمپنیاں اس بات کی ذمہ دار ہوں گی کہ کم عمر بچے ان پلیٹ فارمز تک رسائی نہ حاصل کر سکیں، اور خلاف ورزی کی صورت میں ان کمپنیوں کو بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حکومت کے مطابق یہ اقدام بچوں کو ایسے الگورتھمز سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے جو نقصان دہ یا غیر مناسب مواد دکھاتے ہیں۔ سروے کے مطابق زیادہ تر بالغ آسٹریلوی اس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں، اگرچہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ پابندی کے باعث بچے انٹرنیٹ کی غیر محفوظ اور غیر منظم سائٹس کی طرف بھی جا سکتے ہیں۔
تاہم امریکی سرجن جنرل سمیت ذہنی صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کم عمری میں سوشل میڈیا کے مسلسل استعمال سے وہ دماغی حصے متاثر ہو سکتے ہیں جو سیکھنے، خود پر قابو، سماجی رویّوں، جذباتی نظم، اور انعام و سزا کے احساس سے متعلق ہوتے ہیں۔